بندے کچے مگر کام پکے

تحریر: محمد ریاض ایڈووکیٹگذشتہ دنوں پاکستانی پارلیمنٹ نے بلٹ ٹرین سے زیادہ تیز رفتاری دیکھاتے ہوئے سپریم کورٹ، اسلام ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافہ اور ساتھ ہی ساتھ مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافہ کرنے کے لئے قانون سازی

نوجوان نسل اور سوشل میڈیا

تحریر۔ شفقت اللہ مشتاقعصر حاضر میں سوشل میڈیا نے میڈیا کو مکمل طور پر سوشل کردیا ہے۔ اب تو یہ ہر شخص کا موضوع سخن ہے اور ہر کوئی کھل کھلا کر اس موضوع پر بات کررہا ہے بلکہ باتیں بنا رہا ہے اس سے بڑھ کر بات کا بتنگڑ بنا رہا ہے۔ کبھی کبھی تو

پرواز رکھ بلند کہ بن جاۓ تو عقاب

احساس کے انداتحریر ؛۔ cمیرا کالم "گدھ ہاوس " شائع ہوا تو اس پر بےشمار تبصرہ کیا گیا بیشتر لوگوں نے اسے بہت پسند کیا اور مجھے بہت سے قاری حضرات نے اپنی راۓ دی اور کچھ نے تنقید کا نشانہ بھی بنایا ۔ایک دوست نے کہا ہے کہ "آپ نے تو گدھ کو

قطعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زاہدعباس سید اسی کے دعوے پہ کیوں اعتبار کرتے ہووہ جسکو صرف ستانے کے ڈھنگ آتے ہیں نہ اپنے جور سے وہ باز آرہا ہے ابھی نہ ہم ہی اسکے ستم سہہ کے تنگ آتے ہیں

آئینی اصلاحات کے عمل سے جمہوریت کو مضبوط بنانے کا راستہ

اداریہ حکومت کی جانب سے آئین کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لئے اصلاحات کے عمل کو تیز کردیا ہے ،ملک میں افراتفری اور شرپسندی کو بڑھانے کیلئے بھی بندوبست کیاگیا ہے ۔قوم کو ریلیف دینے کیلئے سیاسی استحکام لانے کی اشد ضرورت ہے ۔سیاسی

وفاقی محتسب:انتظا می داد رسی کا ادارہ

تحریر۔۔ڈاکٹر انعام الحق جاویدانسا نی تا ریخ کے ہر دور میں سر کا ری محکموں کی کا رکر دگی کے با رے میں احتسا بی عمل کا تصور کسی نہ کسی شکل میں مو جود رہا ہے، یہ بر سوں سے جد ید معا شروں کا لازمی جزو تصور کیا جا تا ہے نیز قا نون کی حکمرا نی

علامہ اقبال اور کشمیری جدوجہد

رخسانہ رخشی کشمیری اور دنیا بھر کے لوگ کشمیریوں کے اصولی موقف پر اتفاق کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ یہ جدوجہد قیام پاکستان کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی کیونکہ کشمیریوں کو کبھی سکون سے رہنے نہ دیا

کمزوروں کی داد رسی کے تقاضے

انچواں درویش ۔۔۔۔عبدالعلی سید عدالت میں ہر کام بہت حساس نوعیت کا ہوتاہے اور بہت سے لوگوں کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ عدالت میں ہر شخص سے یہ توقع ہوتی ہے کہ وہ عدالت کے آداب اور قوانین کے مطابق عمل کرے گا۔دوسری طرف عدلیہ کی آزادی