14 اگست کا دن ملک خداداد پاکستان کی آزادی کا دن ہے ۔ یہ وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک طویل جدوجہد کے بعد ایک آزاد وطن حاصل کیا۔ اس دن کو ہم یومِ آزادی کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ دن ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے اور ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ آزادی کوئی معمولی نعمت نہیں ہے۔ ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کا قیام کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ یہ برصغیر کے مسلمانوں کی صدیوں کی جدوجہد کا ثمر تھا۔ برطانوی راج کے دوران مسلمانوں کو سیاسی، سماجی اور اقتصادی طور پر بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا۔ ہندو اکثریت کے ساتھ رہنے کی وجہ سے انہیں اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت کے ختم ہونے کا خوف تھا۔ اس صورتحال میں ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔
علامہ محمد اقبال نے 1930 میں اپنے خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کے لیے ایک الگ ریاست کا تصور پیش کیا۔ اس کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح نے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کا بیڑا اٹھایا۔ مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے انہوں نے مسلمانوں کو منظم کیا اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر ایک الگ وطن کے قیام کے لیے جدوجہد شروع کی۔ دو قومی نظریہ یہ تھا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں اور ان کی ثقافت، مذہب اور رہن سہن بالکل مختلف ہیں۔ لہٰذا وہ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔
قائد اعظم کی قیادت میں مسلمانوں نے مختلف تحریکیں چلائیں اور بڑی قربانیاں دیں۔ آخر کار 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر ابھرا۔ یہ دن لاکھوں مسلمانوں کی ہجرت، ان کی تکالیف اور ان کے خوابوں کی تکمیل کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں ان لاکھوں شہداء کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اس ملک کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ آزادی کا حصول ایک اہم مرحلہ تھا، لیکن اس آزادی کو برقرار رکھنا اور اس کی حفاظت کرنا اس سے بھی بڑا چیلنج ہے۔ قائد اعظم نے قوم کو تین سنہری اصول دیے ایمان، اتحاد اور تنظیم۔ یہ اصول آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
اہمارا ایمان پختہ ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ ہمیں اپنے مذہب اور اخلاقی اقدار پر قائم رہنا چاہیے۔ اسلام ہمیں انصاف، مساوات اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ ان اصولوں کو اپنانا ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔ پاکستان مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا مجموعہ ہے۔ ہمیں لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالا ہو کر ایک قوم بن کر رہنا ہے۔ متحد ہو کر ہی ہم ہر چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
منظم ہو کر کام کرنا اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ ہر شعبے میں ہمیں نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ ہم بحیثیت قوم آگے بڑھ سکیں۔ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم پاکستان میں تعلیم کو فروغ دیں۔ ہمارے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا اور جہالت کو ختم کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔ ایک تعلیم یافتہ قوم ہی اپنے حقوق اور فرائض سے آگاہ ہوتی ہے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ کوئی بھی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔
ملک کی آزادی اور خود مختاری کا انحصار اس کی معاشی استحکام پر ہوتا ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ٹیکس ادا کرنا، غیر قانونی ذرائع سے پیسہ کمانے سے گریز کرنا اور اپنی صنعتوں کو فروغ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں محنت اور لگن سے کام کرنا چاہیے تاکہ ہم درآمدات پر انحصار کم کر سکیں اور برآمدات کو بڑھا سکیں۔ ایک مہذب معاشرہ وہی ہوتا ہے جہاں قانون کی بالادستی ہو۔ ہمیں ہر صورت میں قانون کا احترام کرنا چاہیے۔ ٹریفک کے قوانین سے لے کر قومی قوانین تک، ہمیں ہر ایک کی پابندی کرنی چاہیے۔ رشوت ستانی، کرپشن اور غیر قانونی کاموں سے بچنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب ہر شہری قانون کا احترام کرے گا تو ہی ایک انصاف پسند معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔ ایک صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرے کے لیے ماحول کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ ہمیں اپنے شہروں کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے، درخت لگانے چاہیے اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ ماحول کی حفاظت نہ صرف ہماری بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کی بھی ذمہ داری ہے۔ پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہ نوجوان ہی ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ انہیں تعلیم، ہنر اور اچھے اخلاق سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔ نوجوانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی توانائیاں مثبت کاموں میں صرف کریں، اپنے علم اور ہنر کو ملک کی ترقی کے لیے استعمال کریں اور ہر طرح کی منفی سرگرمیوں سے دور رہیں۔ آج کے دور میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ قومی ذمہ داریوں کا احساس کرے اور عوام میں مثبت شعور بیدار کرے۔ غلط خبروں اور افواہوں سے گریز کرنا اور سچائی کو فروغ دینا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ بحیثیت شہری، ہمیں بھی میڈیا پر آنے والی ہر خبر کو تنقیدی نظر سے دیکھنا چاہیے اور بغیر تحقیق کے کسی بھی چیز پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔
14 اگست صرف چھٹی منانے اور جھنڈے لہرانے کا دن نہیں ہے۔ یہ دن ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے اور ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے آپ سے یہ سوال پوچھیں کہ کیا ہم ایک آزاد قوم ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں؟
یہ دن ہمیں یہ عہد کرنے کا موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں گے۔ ہم ملک میں امن و امان قائم کرنے، تعصبات کو ختم کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور