عکس نواز

ڈیرے دار سہیل بشیر منج

0

جتنی بڑی آفت پنجاب میں اب آئی ہے ہم نے اپنی ہوش میں تو نہیں دیکھی ہوگی کس طرح سیلاب کے بے رحم ریلوں نے پہلے کے پی کے اور بعد میں پنجاب کے نظام زندگی کو درہم برہم کر دیا کے پی کے میں سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ نے اچانک تباہی وارد کی حکومت پہلے سے اس مصیبت سے نپٹنے کے لیے تیار نہیں تھی اس لیے ان کی کارکردگی بہت اچھی نہیں رہی یا یوں بھی کہہ لیں تو غلط نہیں ہوگا کہ کے پی حکومت نے اپنے تیره سالہ دور حکومت میں ریسکیو کا کوئی بہت بڑا نظام قائم کیا ہی نہیں اس لیے بھی وہاں لوگوں کو بچایا نہیں جا سکا اس سیلاب نے وزیراعلی گنڈا پور سمیت تمام سرکاری مشینری کو آگاہ کر دیا ہے کہ اب آپ کے پاس ایک مختصر وقت ہے جتنی تیزی سے کام کر سکتے ہیں کر لیں آئندہ سیلابوں سے اپنی عوام کو بچانے اور جانی نقصان کم سے کم کرنے کے لیے صوبے میں الارمنگ سسٹم، کشتیاں، رسے ، لائف جیکٹس ، موبائل ہسپتال، خیمے، ڈرونز اناج کے ذخائر اور اس کے ساتھ ساتھ آبی گزرگاہوں کو بھی ابھی سے خالی کروانا شروع کر دیں تاکہ
آ ئندہ اس قسم کی شدید آفات سے لوگوں کو بچایا جا سکے
حکومت پنجاب کو چونکہ انتظامات کرنے کے لیے قبل از وقت اطلاع اور سیلابوں کے راستوں کا بخوبی اندازہ تھا کہ کس دریا میں کتنا پانی آئے گا اور وہ کہاں تک تباہی پھیلائے گا اس لیے انہوں نے تیزی سے تیاری شروع کی اور کامیابی سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا دوسری وجہ یہ کہ حکومت کے پاس سارے صوبے میں بہترین ریسکیو سروس، موبائل ہسپتال، کشتیاں ،خوراک کا وسیع ذخیرہ اور ایکٹو انتظامی مشینری موجود تھی
اس کے باوجود بھی ہماری یہ ذہنیت ہے کہ آفت کے دور میں بھی ہم اپنے جذباتی لگاؤ کو سامنے رکھتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں اگر کوئی ایسی آفت آ جائے تو وہ اپنے سیاسی لگاؤ کو دفن کر کے ایک قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہیں اور آفات کو شکست دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ہم بھی ایسا ہی کیا کریں گے بس شعور آنے کی دیر ہے
جب بھی کوئی قدرتی آفت آئے تو ہمیں اپنے طور طریقوں کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے ویسے تو اس سیلاب کو آفت ہی کہیں گے لیکن اس آفت نے دو حکومتوں کی کارکردگی کو تو عوام کے سامنے رکھ دیا ہے اب تیسری حکومت کی باری ہے اللہ کریم ان کی بھی مدد فرمائے اور انہیں توفیق دے کے سندھ کے عوام کو بچانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل استعمال کرتے ہوئے میدان نے عمل میں اتر ائیں
حالیہ سیلاب میں بے شمار گاؤں قصبے شہر سیلابی پانی میں ڈوب گئے حکومت پنجاب کی کارکردگی اور دریائے راوی ستلج جہلم چناب کے ساتھ آفت میں گرے لوگوں کی مدد نے گراف کو بہت بلند کر دیا ہے صرف باتیں کرنی آسان ہیں ایسی مصیبت کے دور میں ایک ہی وقت میں میڈیکل، ریسکیو ،رہائش ،مویشیوں کے لیےچارے کے انتظامات کے ساتھ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے لیے کھانے کا انتظام اور اس کے ساتھ بلا تعطل سپلائی چین مہنگائی اور صوبے کے دوسرے معاملات کو احسن طریقے سے چلانا بلا شبہ ٹیم لیڈر کی عقل و فراست جرات اور حوصلے کی زندہ مثال ہے
اس آفت میں پنجاب حکومت کی کارکردگی اور اپنے لوگوں کو بچانے کی کوشش دیکھ کر بلا شبہ دل خوش ہوا حکومت نے اپنی ذمہ داری کو نہ صرف محسوس کیا بلکہ احسن طریقے سے نبھایا بھی وزیراعلی کی بروقت اور منظم کارکردگی نے ایک بڑی تباہی کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کیا
مشکل کی اس گھڑی میں لاہور، ملتان، جھنگ، قصور ،حافظ آباد ،چنیوٹ کسی بھی آفت زدہ علاقے کا ذکر کر لیں وزیراعلی ہر محاذ پر عوام کے درمیان نظر آئیں اور محض رپورٹ پر یقین کرنے کی بجائے روزانہ کی بنیاد پر سیلاب زدگان کے درمیان پہنچیں میں بھی بہت سے علاقوں میں بذات خود گیا یقین کریں بڑی تعداد میں لوگ مریم نواز کو عکس نواز کہہ رہے تھے جس طرح میاں نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں کبھی عوام کو تنہا نہیں چھوڑا تھا وہ دہشت گردی ،بم
دھماکے ، لورڈ شٹڈنگ، زیرو ایکسپورٹس کریش سٹاک ایکسچینج، تباہ حال معیشت ان حالات میں بھی وہ لوگوں کے درمیان رہے آج بالکل ویسا ہی وزیراعلی کر رہی ہیں دعا ہے کہ اللہ حکومت کی مدد کرے کہ وہ ان مشکل حالات پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں اور ہمارے بھائی جو اس وقت بے گھر ہوئے بیٹھے ہیں اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور نئے سرے سے زندگی گزارنے کی جدوجہد شروع کریں
یہ آفت کا دور ہے آئندہ چند روز میں انشاءاللہ گزر جائے گا لیکن جناب وزیراعلی میرے کسان پھر سے برباد ہو گئے جن لوگوں نے ساری زندگی کی جمع پونجی سے ایک گھر بنایا تھا اب وہ رہنے کے قابل نہیں رہا اور ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہوں گے کہ یہ فورا ہی اپنے گھروں کو دوبارہ سے رہنے کے قابل بنا سکیں جن لوگوں کا گزر بسر مویشیوں پر تھا بہت سوں کے مویشی سیلاب میں بہہ گئے اب ان کو فوری طور پر مدد کی ضرورت ہوگی
پہلے مرحلے میں آپ کے سامنے تین بڑے چیلنجز سر اٹھائے کھڑے ہیں سب سے پہلے سیلاب نے میں بے گھر ہونے والے لاکھوں کی تعداد میں گھرانوں کو ان کے گھروں میں واپس آباد کرنا دوسرا جن لوگوں کے مال مویشی بہ گئے انہیں سپورٹ دینا تیسرا مہنگائی کے جن کو قابو میں رکھنا ان چند دنوں میں آٹے ،گندم ،دالوں، سبزیوں اور دوسری ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو چکا ہے اور ان لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ مہنگائی کے اس طوفان کا مقابلہ کر سکیں سب سے بڑا چیلنج اور خرچہ عوام کو
آ ئندہ سیلابوں سے بچانا ہوگا جس کے لیے واٹر ریزروز اور ڈیم بنانے رہائشی علاقوں کو بند باندھ کر محفوظ کرنے کے لیے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.