اور کافری کیا ہے؟

روداد خیال ۔۔۔صفدر علی خاں امریکی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر پاکستان میں اس وقت نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عجیب وغریب تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اب ایک سیاسی جماعت کی جانب سے سوشل میڈیا پر انتہائی

پاک فوج کا ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا عزم

اداریہ پاک فوج نے دنیا میں پائیدار امن کے لئے لازوال کردار اداکیا ہے ،عالمی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں ۔دنیا کو دہشتگردی کے عذاب سے نجات دلانے کے لئے پاک فوج نے جانیں نچھاور کی ہیں ،اسی طرح وطن کی حفاظت پر

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کےمباحٽے میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا صائب مشورہ

اداریہ سوشل میڈیا پر پروپگنڈے اور فیک نیوز کو روکنے کی خاطر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کے زیراہتمام گول میز مباحٽے میں مقررین نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔اس تناظر میں گزشتہ دنوں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک

سدرہ ندیم کا فکر انگیز مقالہ

تحریر: خالد غور غشتی محترمہ سدرہ ندیم کا شمار دنیائے ادب کی عظیم تخلیقی خواتین میں سے ہوتا ہے۔ وہ علم و ادب سے گہرا ربط رکھتی ہیں۔ ان کا تخریج شدہ مقالہ محترم سلیم عاقل کی شعری خدمات نظروں سے گزرا۔ کافی دل چسپ، پر مغز اور معلومات سے

ہنر مند افرادی قوت

تحریر: مہر عبدالخالق لک ہنر مند افرادی قوت اور جئنیس لوگ کسی بھی ریاست کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، دنیا کے وہ تمام ممالک جنہوں نے آج کسی بھی حوالے سے اپنا مقام بنایا ہے تو اس کی اہم ترین وجہ اس کے ہنر مند نوجوان ہیں، انہوں

نیلے گگن کے روشن مناظر کی گمشدگی

تحریر : روبینہ ملک اللہ تعالی نے آسمان کو ستاروں کے چراغوں سے روشن کیا اور زمین کو ہمارے لئے بچھونا بنایا ہے۔ انواع و اقسام کے سرسبز درخت پہاڑ صحرا اور پانی جیسی نعمت عطا کی ہے خشک سالی کے لئے باران رحمت بھیجی عصر حاضر کی پرتعیش زندگی

تباہی کا ذمہ دار کون ؟

تحریر : فیصل زمان چشتی جب سے ہوش سنبھالا ہے کچھ فقرات مسلسل سماعتوں سے ٹکراتے رہے کہ پاکستان اس وقت شدید ترین اندرونی و بیرونی خطرات اور بحرانوں کا شکار ہے. نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔ معاشی چیلنجز درپیش ہیں۔ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب

امریکہ اور پاکستان کے الیکشن

انسان ۔۔۔۔۔احسان ناز پاکستان میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت نے قانون سازی تیز کر دی ہے اس وقت سپریم کورٹ میں 17 سے بڑھا کر 34 جج بنانے کے اختیارات بھی حاصل کر لیے گئے ہیں جبکہ ہائی کورٹ اسلام آاباد میں نو ججوں کی بجائے 12 ججوں کا