یونیورسٹیوں میں کم داخلے

لمحہ فکریہ تحریر۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید عمران سلیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

0

 ۔یونیورسٹیوں میں کم داخلے یقیناً ایک لمحۂ فکریہ ہے کیونکہ یہ صرف تعلیمی نظام ہی نہیں بلکہ معاشرتی، اقتصادی اور قومی ترقی کے لیے بھی ایک تشویش ناک علامت ہے اس مسئلے کے کئی پہلو ہو سکتے ہیں جنہیں سمجھنا اور حل کرنا ضروری ہے۔
ممکنہ وجوہات میں تعلیم کی بڑھتی ہوئی لاگت
یونیورسٹی فیسیں اور دیگر اخراجات اتنے زیادہ ہو چکے ہیں کہ متوسط اور کم آمدنی والے خاندان کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے مواقع کی کمی
طلبہ میں یہ تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ ڈگری حاصل کرنے کے باوجود نوکری نہیں ملتی، جس کی وجہ سے وہ یونیورسٹی میں داخلے کو وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھتے ہیں
فنی تعلیم کی طرف رجحان
کچھ طلبہ ڈگری کی بجائے فوری روزگار دینے والے کورسز یا ہنر مندی کی طرف جا رہے ہیں جیسے کہ ٹیکنیکل یا ووکیشنل ٹریننگ
تعلیمی معیار پر سوالات کچھ یونیورسٹیوں میں معیارِ تعلیم، سہولیات یا اساتذہ کی کمی کی وجہ سے طلبہ داخلہ لینے سے گریز کرتے ہیں دیہی اور پسماندہ علاقوں میں شعور کی کمی
بہت سے طلبہ خاص طور پر لڑکیاں اعلیٰ تعلیم کے مواقع سے محروم رہتے ہیں کیونکہ والدین یا معاشرہ تعلیم کو غیر ضروری یا غیر محفوظ سمجھتے ہیں
قومی ترقی میں رکاوٹ
تعلیم یافتہ افرادی قوت کی کمی ملک کی معاشی اور سائنسی ترقی کو سست کر سکتی ہے
سماجی عدم مساوات میں اضافہ صرف امیر طبقہ تعلیم حاصل کرے گا اور غریب طبقہ پیچھے رہ جائے گا جس سے سماجی ناہمواری بڑھے گی ٹیلنٹ کا ضیاع
کئی باصلاحیت طلبہ محض مالی یا سماجی وجوہات کی بنا پر آگے نہیں بڑھ پاتے حکومت کو فیسیں کم کرنے وظائف دینے اور تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے
اسکول سطح پر طلبہ کی رہنمائی اور کیریئر کونسلنگ کو فروغ دینا چاہیے نجی شعبے کو تعلیم میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینی چاہیے
فنی اور اعلیٰ تعلیم کے درمیان توازن پیدا کیا جائے تاکہ ہر طبقے کے لیے موزوں مواقع میسر ہوں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.