شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس اور امن قائم کرنے کا عزم

31

اداریہ

پاکستان کے امن کی خاطر اقدامات کی دنیا معترف ہے ،عالمی امن کیلئے بے مثال قربانیاں پاکستان کی تاریخ کا حصہ رہیں گی ۔دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے دہشتگردی کی جنگ کا جانی و مالی نقصان الگ ہے ،ان سب کے باوجود پاکستان اپنے امن کے راستے پر ڈٹا ہوا ہے ،دہشتگردی کی نئی لہر پر اسے بھی تشویش ہے ۔دہشتگردی کے محرکات پر گہری نظر ہے ،اس حوالے سے
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کو دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کیلئے کہا ہے تاکہ اس کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔وزیراعظم شہباز شریف نے قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے مخاطب ہوکر خوشی ہو رہی ہے، ایس سی او کی چیئر کی حیثیت سے قازقستان نے بہترین کردار ادا کیا، آئندہ سال 25-2024کے لیے صدر شی جن پھنگ کو ایس سی او کی چیئرمین شپ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خطے میں امن سلامتی کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے، خطےکے روشن مستقبل کے لیے جغرافیائی، سیاسی محاذ آرائی سے خودکو آزاد کرنا ہوگا، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کے لیے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے۔ پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، سی پیک کے ذریعے ایس سی او کے علاقائی رابطے کے وژن کے تحت ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہے۔غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہوگا، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں، افغانستان دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سر زمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہ ہو۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی جائے، غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ،ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے، پاکستان ایس سی او کو متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرےگا۔ان کا کہناتھا کہ خودمختاری ، علاقائی سالمیت اور لوگوں کے بنیادی حق خود ارادیت کے عالمی طورپر تسلیم شدہ اصولوں کے احترام کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا اور لسانیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے قابل عمل فریم ورک موجود ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں تصفیہ طلب مسائل کے حل یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ہمیں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔اسرائیل کی طرف سے 20 لاکھ فسلطینیوں کو بے گھر کیا گیا ہے، پاکستان مسئلہ فلسطین کے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیادوں پر 2 ریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور اس کا دارالحکومت القدس ہو۔اسلاموفوبیا ایک بڑا مسئلہ ہے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، اسرائیل کے جنگی جرائم میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے۔ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سےدنیا کو چیلنجز کا سامنا ہے، غیرملکی قبضے سے تنازعات سر اٹھارہے ہیں، تنازعات کی وجہ سے انسانیت کو مسائل کاسامنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پرامن بقائے باہمی کے لیے ضروری ہے کہ تنازعات کاپرامن حل ہو، سربراہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب فلسطینیوں کو مظالم کاسامناہے، غزہ میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، عالمی عدالت انصاف نے بھی اسرائیلی مظالم کا نوٹس لیا ہے، فلسطین میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ان حالات میں پاکستان نے اپنا پائیدار امن کے عمل پر مبنی بیانیہ دنیا کے سامنے پیش کرکے انسانیت کے دشمنوں کو بھی بے نقاب کردیا ہے ۔پاکستان نے عالمی امن کے حقیقی راستے کھولنے کی کاوش کرکے امن پسند اقوام کے دل جیتے ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.