پاکستان میں مہنگائی، آئی ایم ایف کی شرائط، اور گھریلو اجناس پر سبسڈی کا مؤثر نظام
تحریر محمد جمیل شاہین راجپوت کالم نگار و تجزیہ نگار
پاکستان کی موجودہ معیشت مہنگائی، بجٹ خسارے، اور قرضوں کی بلند سطح جیسے مسائل کا شکار ہے۔ اس بحران کی شدت میں اضافہ آئی ایم ایف (International Monetary Fund) کی شرائط کے تحت کیے جانے والے سخت معاشی اقدامات سے بھی ہوا ہے۔ ان حالات میں حکومت کے لیے سبسڈی دینا ایک چیلنج بن گیا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف بجٹ خسارے کو کم کرنے اور مالیاتی نظم و ضبط قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔ تاہم، دانشمندانہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے ایسی سبسڈی دی جا سکتی ہے جو نہ صرف عوام کو ریلیف دے بلکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
آئی ایم ایف کی شرائط کا پس منظر
آئی ایم ایف عام طور پر ایسے اقدامات کی سفارش کرتا ہے جو معیشت کو مستحکم اور خود کفیل بنانے میں مددگار ہوں۔ ان میں شامل ہیں:
1. سبسڈی کے خاتمے یا کمی: بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے غیر ضروری سبسڈیز ختم کرنا۔
2. ٹیکس نیٹ میں اضافہ: زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا۔
3. مارکیٹ پر مبنی قیمتیں: توانائی، گیس، اور دیگر اشیاء کی قیمتوں کو مارکیٹ کے مطابق ترتیب دینا۔
4. شفافیت: مالیاتی امور میں شفافیت کو یقینی بنانا۔
آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سبسڈی کا مؤثر نظام
آئی ایم ایف کی شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے، سبسڈی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے ایک ٹارگٹڈ (Targeted) نظام اپنانا بہتر ہوگا، تاکہ یہ صرف مستحق افراد تک محدود رہے اور حکومتی مالیاتی خسارہ نہ بڑھے۔
وہ اجناس جن پر سبسڈی دی جا سکتی ہے
مندرجہ ذیل گھریلو اشیاء پر سبسڈی کا نفاذ عوام کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے:
1. آٹا، چاول، اور دالیں
حکمتِ عملی: صرف مستحق گھرانوں کو آٹا، چاول، اور دالوں پر سبسڈی دی جائے، جس کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا ڈیجیٹل راشن کارڈ جیسی اسکیمیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
فائدہ: کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف ملے گا، اور غذائی قلت پر قابو پایا جا سکے گا۔
2. توانائی (گیس اور بجلی)
حکمتِ عملی: گیس اور بجلی پر سبسڈی صرف 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے یا کم آمدنی والے صارفین تک محدود رکھی جائے۔
فائدہ: توانائی کے شعبے میں نقصانات کم ہوں گے اور غریب عوام کو ریلیف ملے گا۔
3. زرعی مصنوعات (کھاد اور بیج)
حکمتِ عملی: کھاد اور بیج پر سبسڈی کو محدود کرتے ہوئے صرف چھوٹے کسانوں کو فائدہ دیا جائے۔
فائدہ: زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا، جس سے خوراک کی دستیابی اور قیمتوں میں استحکام آئے گا۔
4. تعلیم اور صحت
حکمتِ عملی: تعلیم اور صحت کے شعبے میں سبسڈی کو بڑھایا جائے، خاص طور پر سرکاری اسکولوں اور ہسپتالوں میں سہولیات کو بہتر بنایا جائے۔
فائدہ: عوام کی معیارِ زندگی بہتر ہوگی، اور ان پر نجی شعبے پر انحصار کم ہوگا۔
سبسڈی کا نفاذ: شفافیت اور ٹارگٹڈ نظام
1. ڈیجیٹل سبسڈی نظام: عوام کو سبسڈی دینے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز استعمال کیے جائیں، جیسے ڈیجیٹل راشن کارڈ یا موبائل ایپس۔ یہ نظام سبسڈی کو صرف ان لوگوں تک محدود کرے گا جو اس کے اہل ہیں۔
2. معاشرتی تحفظ کے پروگرام: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام جیسے منصوبوں کو مضبوط بنایا جائے اور ان کے ذریعے سبسڈی فراہم کی جائے۔
3. ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی روک تھام: اشیائے خوراک کی مصنوعی قلت پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ہم آہنگی
آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق سبسڈی کو محدود اور مؤثر بنانا ضروری ہے۔ درج ذیل اقدامات اس حوالے سے معاون ثابت ہو سکتے ہیں:
1. ٹارگٹڈ سبسڈی: سبسڈی صرف مستحق افراد یا شعبوں تک محدود ہو، تاکہ بجٹ خسارہ کم رہے۔
2. محصولات میں اضافہ: سبسڈی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے اور انکم ٹیکس کی وصولی بہتر بنائی جائے۔
3. معاشی اصلاحات: توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں تاکہ نقصانات کم ہوں اور سبسڈی کا بوجھ نہ بڑھ سکے۔
سبسڈی کا طویل مدتی فائدہ
ٹارگٹڈ سبسڈی کا نظام عوام کو فوری ریلیف فراہم کرے گا اور ان کی قوتِ خرید میں اضافہ کرے گا، جس کے نتیجے میں:
1. معاشی استحکام: عوام کی بچت بڑھنے سے وہ تعمیرات اور دیگر معاشی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کر سکیں گے۔
2. روزگار کے مواقع: تعمیراتی شعبے کی ترقی سے روزگار پیدا ہوگا، جس سے معیشت کو تقویت ملے گی۔
3. مہنگائی پر قابو: اشیاء کی دستیابی اور قیمتوں میں استحکام مہنگائی کو کم کرنے میں مدد دے گا۔
نتیجہ
پاکستان جیسے ملک میں، جہاں مہنگائی عام آدمی کی زندگی پر گہرا اثر ڈال رہی ہے، سبسڈی ایک اہم ذریعہ ہے جس کے ذریعے عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سبسڈی کا نظام ٹارگٹڈ، شفاف، اور مستحکم ہونا چاہیے۔ اگر حکومت دانشمندانہ حکمتِ عملی اپنائے، تو عوام کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ایک خود کفیل، مضبوط، اور خوشحال پاکستان کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔