ماہانہ آرکائیو

October 2024

اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے ( پہلا حصہ )

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم دشتِ امکاںبشیر احمد حبیب شاعر انقلاب جوش بلا کے مہ نوش تھے ۔ بادہ خواری کا یہ عالم تھا کہ بوتل کھلتی تو وقت کا احساس ہی نہ رہتا ، کچھ پتہ نہ چلتا تھا کتنے جام چلے اور کب تک چلے ۔ کسی خیر خواہ نے مشورہ دیا جوش

قطعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زاہدعباس سید اب نسل کشی روکنے والا نہیں کوئی لاچار فلسطینی ہی مرتے چلے گئے صیہونیوں کے ظلم کی حد ہی نہیں رہی بچے بھی سارے قتل وہ کرتے چلے گئے

کثیرالجماعتی کانفرنس کے اعلامیہ میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

اداریہ کثیرالجماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جسمیں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔حکومت کی جانب سے فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے بلائی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم

احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے والے چہرے بے نقاب

اداریہ ملک میں احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے والوں کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں ،تخریب کاروں کے چہرے بے نقاب ہوئے ہیں ،انکے خلاف مقدمات درج کرنے کے بعد قانونی کارروائی ہونی چاہئے ۔تباہی مچانے کی سازش ناکام ہوئی ہے ،اس تناظر میں

میرے استادمیرے رہنما۔۔اعجازرضوی

تحریر ۔۔۔نیلما ناھید درانی لوگ کہتے ھیں محبت زندگی میں ایک بار ھوتی ھے۔لیکن میرا خیال ھے کہ ھم محبت میں بار بار مبتلا ھوتے ھیں۔اور ھر محبت میں اتنی ھی شدت اور سچائئ ھوتی ھے۔یہ الگ بات ھے کہ ھر محبت کا دورانیہ مختلف ھوتا ھے۔اور جس سے

میٹابولک سنڈروم،فیملی کون اور ڈاکٹر طارق محمود میاں ۔

ن و القلم۔۔۔مدثر قدیر ڈاکٹر طارق محمود میاں اکیڈمی آف فیملی فزیشنز پاکستان کے صدر ہیں اس فورم کے ڈاکٹرز کا مریضوں سے براہ راست تعلق ہے کیونکہ کوئی بھی وبا ئی امراض جب پھوٹتا ہے تومریض سب سے پہلے قریبی ڈاکٹرز سے رابطہ کرتے ہیں جو فیملی

وطن دشمن احمقوں کی جنت میں

شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ0300-6668477آج سے نو سال پہلے 2014 میں بھی جب اسی تحریک انصاف نے چائنا کےصدر کی پاکستان آمد پر نام نہاد احتجاج کے نام پر حکومت گرانے کیلئےلانگ مارچ شروع کیاتھا،تو اس وقت لاھورکی عدالت جس کی سربراہی جسٹس خالد محمود خان

ڈاکٹر ابرار عمر کی شہکار تخلیق”دوسری بارش”

تحریر : فیصل زمان چشتی کسی انسان کو تخلیقی جوہر عطا کرتے ہوئے قدرت اس پر حد درجہ مہربان ہوتی ہے۔ یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں اس کے شعور و فکر کو کشادگی اور رفعت عطا کی جاتی ہے۔ یہ ادب کے ساتھ ساتھ انسان کا بھی ارتقائی سفر ہے جس کو سمجھنے کی