کثیرالجماعتی کانفرنس کے اعلامیہ میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

9

اداریہ

کثیرالجماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جسمیں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔حکومت کی جانب سے فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے بلائی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ اسرائیل کو نسل کشی پر مبنی اقدامات کا ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف بھی شریک تھے۔اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری، احسن اقبال، شیری رحمٰن، حافظ نعیم الرحمٰن، مولانا فضل الرحمٰن، ایمل ولی خان اور یوسف رضاگیلانی بھی ایم پی سی میں شریک تھے۔اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وہ دن دیکھیں ہیں جب ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں یہاں پی ایل او کے دفتر ہوا کرتے تھے اور یاسر عرفات آتے جاتے رہتے تھے، میں خود یاسر عرفات سے بے نظیر بھٹو کے ہمراہ ملاقات کر چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا آغاز ہوئے ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے جس کے نتیجے میں 41 ہزار 800 سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کے انفرااسٹرکچر، عوامی املاک کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد اب اسرائیل نے اپنی اس سفاکانہ مہم میں مزید پیش قدمی کرتے ہوئے لبنان، شام اور یمن کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانہ شروع کردیا ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ اپنے ان اقدامات سے اسرائیل ناصرف خطے کے امن، استحکام اور سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اس کے اقدامات سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں اشتعال انگیزی میں اضافے پر شدید تشویش ہے اور وہ فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیلی سفاکیت اور جارحیت کے ساتھ ساتھ حماس اور حزب اللہ کی قیادت کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور لبنان کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور بہادر شہدا کے لیے دعاگو ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری اس قتل عام سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے اور ایسا کر کے وہ استثنیٰ کے کلچر اور عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھنے کے عمل کو فروغ دے رہی ہے۔فلسطین اور لبنان کے عوام آزادانہ طور پر ڈر اور خوف کے بغیر زندگی بسر کرنے کے مستحق ہیں لہٰذا عالمی برادری اشتعال انگیزی میں کمی کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غریب فلسطینیوں پر ظلم کا بازار گرم ہے اور کوئی عسکری طاقت نہ ہونے کے باوجود ان پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے۔ فلسطین کے بچوں کی خون آلود لاشیں اور شہروں کو کھنڈر میں بدلتے دیکھ کر دل تڑپ جاتا ہے، جس طرح سے معصوم بچوں کو والدین کے سامنے شہید کیا جاتا ہے، ماؤں کی گود سے بچوں کوشہید کیا جاتا ہے، اس طرح کی سفاکیت ہم نے آج تک نہیں دیکھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا نے عجیب و غریب قسم کی پالیسی اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، وہ اسے انسانی مسئلہ نہیں سمجھتے بلکہ یہ بہت بڑا طبقہ اسے مذہبی مسئلے کے طور پر سوچتا، سمجھتا اور بیان کرتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ جس طرح سے اسرائیل نے فلسطینیوں کے ملک پر غاصبانہ قبضہ کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ اقوام متحدہ بالکل بے بس بیٹھی ہوئی ہے اور انہی کی منظور کردہ قراردادوں پر کوئی عمل نہیں ہو رہا، افسوسناک بات یہ ہے کہ ان قراردادوں کے باوجود یہ صورتحال جاری ہے، وہ انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ سارا کام کر رہے ہیں، انہیں پروا نہیں ہے کہ کون سی قرارداد منظور کی ہے اور لگتا ہے کہ اقوام متحدہ کو بھی کوئی فکر نہیں ہے۔ اقوام متحدہ دنیا کی بہت بڑی باڈی ہے جو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتی، کشمیر پر بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر آج تک عمل نہیں ہوسکا، تو ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو دنیا کو انصاف نہ دے سکے، جہاں ظلم ہو اسے روک نہ سکے اور ناانصافی کرنے والے دندناتے پھریں ۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا خون ضرور رنگ لا کر رہے گا۔کثیر الجماعتی کانفرنس سے مولانا فضل الرحمٰن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی قابض ریاست کا قیام 1917 میں برطانیہ کے وزیر خارجہ کے جبری معاہدے کے نتیجے میں ہوا اور اس کے بعد فلسطین میں یہودیوں کی بستیاں قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ پاکستان نے 1940 کی قرارداد میں فلسطینیوں کی سرزمین پر یہودی بستیوں کے قیام کی مخالفت کی، جب اسرائیل قائم ہوا تو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اسے ناجائز بچہ قرار دیا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں گزشتہ سال سے اب تک 85 ہزار ٹن بارود پھینکا ہے جس کے نتیجے میں تقریباًً 80 سے 90 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور 10 ہزار افراد ملبے تلے دب چکے ہیں جبکہ 42 سے 43 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 30 ہزار بچے شامل ہیں۔اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 173 صحافی بھی اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ شہید ہونے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کی تعداد 900 کے قریب ہے اور 128 زیر حراست ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پوری دنیا کو پاکستان ایک غریب ملک کے طور پر نظر آتا جہاں پر معاشی مسائل ہیں اور دہشتگردی کے خطرات ہیں لیکن جہاں فلسطین کا مسئلہ ہوگا وہاں ہر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.