صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ کے النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 15 افراد شہید ہوگئے، جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو حملے کیے گئے۔
حکام کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے کیمرہ مین حسام المصری شہید ہوگئے جب کہ دوسرے حملے میں رائٹرز کے ایک اور فوٹوگرافر حاتم زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دوسرا حملہ اس وقت ہوا جب امدادی کارکن، صحافی اور دیگر لوگ ابتدائی حملے کی جگہ پر پہنچے تھے اور حملے کی کوریج کر رہے تھے۔
ایک ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ غزہ کے النصر ہسپتال سے براہِ راست نشر ہونے والا ویڈیو فیڈ، جسے المصری چلا رہے تھے، ابتدائی حملے کے چند ہی لمحوں بعد اچانک بند ہوگیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے دیگر 3 صحافیوں کی شہادت کی بھی تصدیق کی ہے جن میں خبر ایجنسی اے پی کی صحافی مریم ابو دغہ، الجزیرہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابو طحہٰ شامل ہیں جب کہ شہید ہونے والوں میں ایک امدادی کارکن بھی شامل ہے۔
فلسطینی صحافیوں کی انجمن کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں اب تک 240 سے زیادہ فلسطینی صحافی غزہ میں شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے اسرائیل سے ’ہسپتالوں پر حملے بند کرنے اور امدادی سامان غزہ پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست غزہ پٹی میں شہریوں کے لیے زندگی کے تمام پہلو ختم کرنا چاہتا ہے، وہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے جرم کے علاوہ بھی پوری دنیا کے سامنے براہِ راست جرائم کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 62 ہزار 600 سے زائد ہوچکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جب کہ ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
جدہ میں جاری اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کے ہنگامی اجلاس پر ترکیہ، ایران اور فلسطین کے شکرگزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے موقع پر ہورہا ہے جب غزہ لہو لہو ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کا خون بہایا جارہا ہے، اسرائیل عالمی قوانین کی سوچی سمجھی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو 2 سال سے وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والوں میں اکثیر خواتین اور بچوں کی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، اسرائیل کے غزہ میں اسکولوں، اسپتالوں ، کیمپوں اور اقوام متحدہ کی سہولتوں پر حملے انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ فلسطین میں شدید قحط کی صورتحال ہے اور اس صورتحال میں فوری اقدامات ناگزیر ہیں، عالمی برادری فوری، مستقل اور غیرمشروط جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل منصوبہ ناقابل قبول اور امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان گریٹر اسرائیل منصوبے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عرب۔اسلامی وزارتی کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں دیگر ممالک کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے اور اسرائیلی اعلان کی سخت مذمت اور واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی اور جبر کے ذریعے غیر قانونی قبضے کو مستحکم کرنے کی ایک ڈھٹائی پر مبنی کوشش قرار دیا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے 31 عرب۔اسلامی ممالک اور او آئی سی، عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرلز کے جاری کردہ بیان کی بھی مکمل توثیق اور حمایت کی، جس میں نیتن یاہو کے ’ گریٹر اسرائیل’ کے بارے میں بیانات کی مذمت کی گئی تھی۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ نیتن یاہو کا بیان عرب قومی سلامتی، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔
اسحٰق ڈار نے وزیرِاعظم شہباز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس جاری سانحے کی جڑ اسرائیل کا طویل غیر قانونی فلسطینی علاقوں پر قبضہ ہے، جب تک یہ قبضہ برقرار رہے گا، امن ایک خواب ہی رہے گا، ہم اپنے برادر عرب ممالک کے ساتھ مکمل طور پر کھڑے ہیں تاکہ ان کی آزادی اور علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی خطرے کے مقابلے میں ان کی خودمختاری کا دفاع کیا جا سکے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی مکمل اور محفوظ رسائی یقینی بنائی جائے اور جبری بے دخلی اور غیرقانونی قبضے کا جلد خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
نائب وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ( غزہ میں) موجودہ انسانی ہمدردی کا نظام دراصل ایک ’ ظالمانہ فریب’ ہے اور نشاندہی کی کہ غزہ کی پٹی میں غیر معمولی بھوک اور قحط عام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اُن تمام ریاستوں اور شراکت داروں کی گہری قدر کرتا ہے جو غزہ میں امن کے فروغ میں کردار ادا کر رہے ہیں، ان کی مسلسل کاوشیں اور غیر متزلزل حمایت فلسطینی عوام کے لیے استحکام اور انصاف کے حصول میں نہایت ضروری ہیں۔
اسحٰق ڈار نے دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی بڑھتی ہوئی ’ بین الاقوامی رفتار’ کا بھی خیر مقدم کیا اور 28 جولائی کو سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں ’ دو ریاستی حل’ پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کو سراہا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اُن ریاستوں سے اپیل کرتے ہیں جو اب تک ریاستِ فلسطین کو تسلیم نہیں کر پائیں کہ وہ یہ اقدام جلد از جلد کریں۔
وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ ہمیں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اس (کانفرنس) کے بعد مربوط بین الاقوامی عمل ہونا چاہیے تاکہ اُس دیرینہ تصفیے