گریٹر اسرائیل کا خطرناک منصوبہ

آج کا اداریہ

5

اقوام متحدہ نےغزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا، غزہ کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ قحط کا شکار ہے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے گلوبل ہنگر مانیٹر انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی، یعنی غزہ کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ قحط کا شکار ہے اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مزید بتایا گیا ہے کہ آئی پی سی کے مطابق شمالی علاقے خصوصاً غزہ سٹی کو باضابطہ طور پر قحط زدہ قرار دیا گیا ہے جہاں صرف اس خطے میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد بھوک سے مر رہے ہیں، دیگر متاثرہ علاقے دیر البلح اور خان یونس ہیں جو اگلے ماہ قحط کا شکار ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں قحط سے متعلق آئی پی سی کی رپورٹ کو مسترد کردیا، اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں قحط کی کوئی صورتحال نہیں ہے، جنگ کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی ادارے COGAT نے غزہ میں قحط اور امداد کے داخلے میں رکاوٹوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس ’جھوٹی بھوک مہم‘ چلا رہی ہے اور اقوامِ متحدہ سمیت دیگر ادارے غزہ میں قحط کے حوالے سے بے بنیاد دعوے پھیلا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچرنے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہ غزہ میں پھیلنے والا قحط روکا جاسکتا تھا لیکن اسرائیل کی ’منظم رکاوٹوں‘ نے امدادی سامان کی ترسیل کو ناممکن بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ قحط ہے جسے ہم روک سکتے تھے اگر ہمیں اجازت دی جاتی لیکن خوراک سرحدوں پر رکی ہوئی ہے کیونکہ اسرائیل مسلسل رکاوٹ ڈال رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ’21 ویں صدی کا قحط‘ عالمی برادری کے لیے ’اجتماعی شرمندگی کا لمحہ‘ ہے کیونکہ دنیا نے اسے حقیقی وقت میں وقوع پذیر ہوتے دیکھا۔
درییں اثنا اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر حماس نے ہتھیار نہ ڈالے اور یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو جلد جہنم کے دروازے کھل جائیں گے، انہوں نے کہا کہ حماس نے اُن کی بات نہ مانی تو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کو رفح اور بیت ہنون کی طرح تباہ کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیردفاع کا یہ بیان وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے، نیتن یاہو نے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے غزہ شہر پر قبضے اور حماس کو شکست دینے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
ادھر حماس نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو عالمی ثالثوں کی جنگ بندی کو ششوں کو نظرانداز کرکے غزہ شہر پر قبضے کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں
صیہونی فورسز نے گزشتہ روز بھی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جس میں مزید 47 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے،غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 62ہزار 200 سے تجاوز کر گئی، 1 لاکھ 57 ہزار 114 فلسطینی زخمی ہو چکے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نےغزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا ہے، اقوام متحدہ کے گلوبل ہنگر مانیٹر انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی، یعنی غزہ کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ قحط کا شکار ہے اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مزید بتایا گیا تھا کہ آئی پی سی کے مطابق شمالی علاقے خصوصاً غزہ سٹی کو باضابطہ طور پر قحط زدہ قرار دیا گیا ہے جہاں صرف اس خطے میں 2 لاکھ 80 ہزار افراد بھوک سے مر رہے ہیں، دیگر متاثرہ علاقے دیر البلح اور خان یونس ہیں جو اگلے ماہ قحط کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچرنے کا جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ میں پھیلنے والا قحط روکا جاسکتا تھا لیکن اسرائیل کی ’منظم رکاوٹوں‘ نے امدادی سامان کی ترسیل کو ناممکن بنا دیا۔
غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں واقع غزہ سٹی میں لاکھوں فلسطینی آباد ہیں۔ جنگ سے پہلے یہ اس علاقے کا سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے ’فاکس نیوز‘ کو بتایا کہ اسرائیل غزہ کی پوری پٹی پر قبضہ کر کے اسے عرب طاقتوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
دنیا بھر کے بہت سے رہنماؤں نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ ’مزید بڑے پیمانے پر جبری نقل مکانی‘ اور ’مزید ہلاکتوں‘ کا باعث بنے گا۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی شدید مخالفت کرے گی۔
آئیے جانتے ہیں کہ اسرائیل کا غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کا کیا منصوبہ ہے اور وہ اس کے تحت کیا کرے گا
ان کا مزید کہنا تھا ک ہیہ وہ قحط ہے جسے ہم روک سکتے تھے اگر ہمیں اجازت دی جاتی لیکن خوراک سرحدوں پر رکی ہوئی ہے کیونکہ اسرائیل مسلسل رکاوٹ ڈال رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ’21 ویں صدی کا قحط‘ عالمی برادری کے لیے ’اجتماعی شرمندگی کا لمحہ‘ ہے کیونکہ دنیا نے اسے حقیقی وقت میں وقوع پذیر ہوتے دیکھا
اسرائیلی کابینہ کے اجلاس سے قبل وزیراعظم نتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ پوری غزہ کی پٹی پر کنٹرول چاہتے ہیں لیکن نئے پلان میں انھوں نے صرف غزہ سٹی کا ذکر کیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف آف سٹاف کے درمیان اس معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی۔ آرمی چیف نے پورے غزہ پر کنٹرول کی شدید مخالفت کی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس وقت غزہ کے 75 فیصد حصے پر اس کا کنٹرول ہے جبکہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ تقریباً 86 فیصد علاقہ یا تو ملٹری زون ہے یا پھر ایسا علاقہ ہے جہاں سے لوگوں کو نکل جانے کا حکم دیا گیا۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ تمام غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی دھمکی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.