آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاک چین اسٹریٹجک شراکت داری چٹان کی طرح مضبوط ہے اور چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رکھنا پورے پاکستانی قوم کا متفقہ موقف ہے۔
میڈیا کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے اہم ملاقات پر چین کی وزارت خارجہ نے بھی بیان جاری کیا۔جس میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج قومی استحکام کا ستون اور پاک چین دوستی و تعاون کی مضبوط محافظ ہے جب کہ چین عالمی امور میں پاکستان کے بڑے کردار کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ہمیشہ دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاقِ رائے پر عمل درآمد کی بھرپور حمایت کی ہے۔
دنیا میں پیدا ہوتے ہوئے غیر یقینی حالات میں مضبوط پاک چین تعلقات کو فروغ دینا علاقائی امن و استحکام کے لیے نہایت سودمند ہے جب کہ چین نے ہمیشہ اپنی پڑوسی سفارت کاری میں پاکستان کو اولین ترجیح دی ہے۔
یہ بات اظہر من الشمس ہےکہ وقت کے کڑے امتحانات کے باوجود پاک-چین تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں، دونوں ممالک ایک مضبوط روایتی دوستی قائم کر چکے ہیں جب کہ چین پاکستان کی علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کے تحفظ میں بھرپور تعاون جاری رکھے ہوئے ہے
چینی وزارت خارجہ کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر کہا کہ چین پاکستان کا آہنی دوست ہے اور دونوں ممالک ہمیشہ ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک رہے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاک-چین اسٹریٹجک شراکت داری چٹان کی طرح مضبوط ہے، چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رکھنا پورے پاکستانی قوم کا متفقہ موقف ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں قیمتی تعاون پر چین کی قیادت سے تشکر کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون کو فعال طور پر فروغ دینے کے لیے تیار ہے جب کہ پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت یقینی بنانے کی کوشش جاری رہے گی۔
قبل ازیں دفتر خارجہ کے دورے کے موقع پر معزز مہمان کا نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پر تپاک استقبال کیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان چھٹے اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کیلئے بدھ کو اسلام آباد پہنچنے والے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے گزشتہ روز دفتر خارجہ کا دورہ کیا۔دفتر خارجہ کی جانب سے ’ایکس‘ پر جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار و دیگر دفتر خارجہ کے حکام اس موقع پر آمد پر موجود تھے
جہاں فرقین کے مابین اہم امور پر بات چیت ہوئی جن میں چین اور پاکستان کے درمیان چھٹے اسٹریٹجک ڈائیلاگ بھی شامل ہیں‘۔
یار ہے کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی گزشتہ روز پاکستان کے 3 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے،
پاکستان کے روایتی لباس میں ملبوس بچوں کے گروپ نے چینی وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا اور پھول پیش کیے، اس موقع پر وزارت خارجہ اور پاکستان میں چینی سفارت خانے کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کی دعوت پر پاکستان آئے ہیں۔
چینی وزیرخارجہ کے دورے کے دوران چھٹا پاک – چین وزرائے خارجہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ اسلام آباد میں ہوا
پاک – چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور چینی ہم منصب مشترکہ طور پرکی جس میں سی پیک 2.0، تجارتی و اقتصادی تعلقات، کثیرالجہتی تعاون، عوامی روابط جیسے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال ہوا
ڈائیلاگ کے دوران دو طرفہ تعاون کے مختلف شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں سی پیک 2.0، تجارتی و اقتصادی تعلقات، کثیرالجہتی تعاون اور عوامی روابط شامل تھے۔ دونوں رہنمائوں نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کی پائیدار اور اسٹریٹجک شراکت داری خطے میں امن و استحکام کے لیے نہایت اہم ہے اور دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ناگزیر حیثیت رکھتی ہے ۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین قریبی رابطے اور مشاورت کو نہ صرف دو طرفہ سطح پر بلکہ کثیرالجہتی فورمز پر بھی جاری رکھیں گے۔
پاکستان اور چین کی لازوال دوستی باہمی تعاون و اشتراک اور مشترکہ منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے مثالی اہمیت کی حامل ہے۔ شاہراہ ریشم کی تعمیر پاک چین دوستی اور قربانیوں کی تابناک داستان ہے جس میں خلوص و محبت اور انسانی جانوں کا نذرانہ بھی شامل ہے۔ سی پیک وہ اہم منصوبہ ہے جس نے پاکستان اور چین کی دوستی کو مزید مستحکم کیا ہے۔ یہ منصوبہ مستقبل کی ترقی کا اہم منصوبہ ہے جس سے پاکستان کو بھی معاشی لحاظ سے دیرپا فوائد حاصل ہوں گے۔ پاکستان اور چین دفاعی لحاظ سے بھی ایک دوسرے کے معاون ہیں۔ جے ایف تھنڈر کی تیاری، گزشتہ سیلاب اور زلزلے ہوں یا کرونا کی وبا اور موجودہ بدترین سیلاب ہو یا مسئلہ کشمیر چین نے ہمیشہ پاکستان کی مدد اور حمایت کی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آج اگر پاکستان اپنے بے وفا اور مفاد پرست ’’دوستوں‘‘ کو ان کا حقیقی چہرہ دکھانے اور اپنی اہمیت جتانے کے قابل ہوا ہے تو اسکی وجہ چین سے حاصل مخلصانہ امداد، تعاون اور حمایت ہے۔ دشمن اس دوستی کو نقصان پہنچانے کیلئے سازشوں میں مصروف ہے اور پاکستان میں خدمات انجام دینے والے چینیوں پر دہشت گردانہ حملے بھی کروائے جاتے رہے ہیں لیکن شاہراہ ریشم کی تعمیر کے دوران پاکستانیوں کی قربانیوں اور خطے کے حالات کے پیش نظر چین نے اپنے شہریوں پر حملوں اور جانی نقصان پر بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے دشمن کی چالوں کو ناکام بنایا ہے۔
حالیہ پاک۔ انڈیا جھڑپوں میں پاکستان کے دیگر دوست ممالک کی طرح چین نے بھی ہرفورم پر کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا جس پر پاکستانی قوم چین کی شکرگزار ہے اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پاک چین دوستی سمندر سے گہری اور ہمالیہ کی چوٹیوں سے بلند ہے