ملتان کی تریخ برصغیر کا قدیم ترین شہر۔۔

14

تحریر: الیاس چدھڑ

اگر نام کی بات کی جاۓ تو ہندو روایات کے مطابق ملتان کا پرانا نام کاشی پور تھا جسے راجہ کاشی نے آباد کیا اور پھر اس کے بعد اس کا بیٹا پرہیلاد راجہ بنا تو اس نے اپنے نام پر اس شہر کا نام پرہیلاد پور رکھ دیا۔ یہاں موجود روایات کے مطابق ایک قوم مالی جو یہاں آکے آباد ہوٸی اس کی نسبت اس شہر کا نام مالی استھان پڑا استھان سنسکرت میں جگہ کو کہتے ہیں اور مالی قوم تھی پھر مالیتان ہوا اور پھر ملتان۔
اسلام سے پہلے یہ شہر سورج کے پجاریوں کا مرکز تھا جس کا ثبوت یہاں موجود ٹیمپل ادیتیا بھی ہے جس پہ حملہ سکندر اعظم نے کیا اور یہاں سے ہی اسی جنگ میں اسے ایک زہر آلود تیر بھی لگا کہا جاتا ہے یہ ہی تیر اس کی موت کا سبب بھی بنا
یہ شہر بہت سی قوموں کی آبادی کو ظاہر کرتا ہے ایرانی مورخ فرشتہ لکھتا ہے کہ یہ شہر حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے نے بنایا اور یہ شہر ٹریگرتا ایمپاٸر کا حصہ رہا
مہابھارت کے مطابق کرکشترہ جنگوں کے دوران ہندوٶں کا گڑھ مانا جاتا تھا

ملتان دریائے چناب کے کنارے ، پاکستان کے تقریباً وسط میں واقع، آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔ یہ ٹرین، روڈ اور ہوائی جہاز کے ذریعے پورے ملک سے منسلک ہے۔ ملتان کا شمار دنیا کی قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، جو مسلسل آباد چلا آرہا ہے۔

بہت سے شہر آباد ہوئے مگر گردش ایّام کا شکار ہوکر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔مگر شہر ملتان کل بھی آباد تھا اور آج بھی آباد ہے۔ 6000 سال پہلے تجارتی قافلے ایران سے ملتان آیا کرتے تھے۔

ملتان کے بارے میں ایک فارسی شعر ہے :
(چہار چیز است تحفہ ملتان
گرد و گرما گد ا و گورستان)

گرد کا مطلب یہ ہے کہ یہاں گرد کا طوفان بہت آتے ہیں، گرما کا مطلب ہے کہ یہاں گرمی بہت پڑتی ہے، گدا کا مطلب ہے کہ یہاں ﷲ والے لوگ بہت رہتے ہیں اور گورستان کا مطلب ہے یہاں قبرستان اور مزارات بہت ہیں۔
اسلامی شہر کے طور پر 712 میں محمد بن قاسم نے اس شہر کو آباد کیا
ملتان کو اولیاء کا شہر بھی کہتے ہیں، کیونکہ یہاں بڑی تعداد میں اولیاء کرام مختلف ادوار میں تشریف لائے اور ان میں سے کئی کے مزارات بھی یہیں ہیں۔ان بزرگوں کی محنت سے ہزاروں لوگوں نے فیض پایا اور بڑی تعداد میں غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ مشہور صوفی بزرگ حضرت بابا فرید گنج شکر بھی یہیں پیدا ہوئے۔
مورخ کہتے ہیں 11 اور 12 صدی کے اولیإ اکرام بھی اس شہر کی آبادی کا سب سے بڑا سبب ہیں
جن بزرگ ہستیوں کے مزارات یہاں موجود ہیں، ان میں ، شیخ بہا ء الدین ذکریا ملتانی (1170-1267)، شاہ رکن عالم (1251-1335) ، شاہ شمش تبریز ,(1165-1276)حافظ محمد جمال ملتانی (1747-1811)، شاہ یوسف گردیزی) (1088اور سیّد عطا اﷲ شاہ بخاری ، قابل ذکر ہیں۔

ملتان اپنی تاریخی مساجد کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ کچھ مساجد کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1000 سال پرانی ہیں۔ ملتان کی پہلی مسجد محّمد بن قاسم نے تعمیر کروائی تھی۔ اس مسجد کے باقیات 1954 تک موجود تھے۔ ملتان کی جامعہ مسجد عید گاہ 1735عیسوی میں مغل گورنر نے تعمیر کروائی تھی۔ اس کے علاوہ قدیم مساجد میں ، مسجد ساوی، علی محمّد خان مسجد اور پھول ہتاں والی مسجد اور مسجد خداکا قابل ذکر ہیں۔
جن میں سے مسجد خداکا کی پوسٹ پیج پہ پہلے ہو چکی ہے
ملتان میں ایک میوزیم بھی واقع ہے جو قدیم گھنٹہ گھر کو تبدیل کر کے بنایا گیا ہے۔ یہاں ویلی بھولپور کے زیر استعمال قدیم سکّے، میڈل ڈاک ٹکٹ کے علاوہ لکڑی اور پتھّر پر کی گئی کشیدہ کاری اونٹ کی کھال سے بنائے گئے دلکش لیمپ وغیرہ قابل دید ہیں۔

قلعہ ملتان ایک اندازے کے مطابق 1000 قبل مسیح میں تعمیر ہوا۔ جسے برطانوی افواج نے تباہ کردیا تھا۔ اس کے 4 دروازے تھے جس میں سے صرف ایک ـ ’قاسم گیٹ ‘ ہی سلامت بچا ہے۔اس دور میں دریا راوی قلعے کے ساتھ بہتا تھا۔ اور اسے بندرگاہ کی حیثیت حاصل تھی۔ کشتیوں کے ذریعے ایران ،عراق، دلّی اور دکّن تک تجارت ہوتی تھی۔
اس کے علاوہ ملتان کو بڑے تجارتی، علمی اور مذہبی مرکز کی حیثیت بھی حاصل تھی۔
جدید ملتان تیزی سے ترقی کرتا اور پھیلتا ہوا شہر ہے دیگر بڑے شہروں کی طرح مکمل سہولیات ہیں سکول۔کالجز۔یونیورسٹی اور دینی درسگاہیں۔صحت کی سہولیات بھی مکمل میسر ہیں
اس کا رقبہ 302 مربع میل ہے شہری آبادی 2017 کی مردم شماری کے مطابق 13 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ اور دیہاتی آباد 8 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

ملتان کا سوہن حلو ہ پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں مشہور ہے، بیرون ملک سے جب کوئی ملتان آتا ہے تو لوگ خاص طور پر فرمائش کر کے سوہن حلوہ منگواتے ہیں۔اس کے علاوہ ملتان کے کھسّے بھی عوام الناّس میں بہت مقبول ہیں۔
ملتان کی خاص فصلوں میں گندم، کپاس اور گنّا شامل ہیں۔ جبکہ پھلوں میں انار، موسمی، کینوں اور خصوصاً آم کی دنیا بھر میں مانگ ہے۔

ملتان کا موسم شدّت لئے ہوئے ہے۔ گرمیوں میں سخت گرم اور سردیوں میں کافی سردی پڑتی ہے۔ ملتان میں ریکارڈ کیا جانے والا گرم ترین دن 54 ڈگری سنٹی گریڈ اور سرد ترین -1 ڈگری سنٹی گریڈ ہے۔ یہاں مٹّی کے طوفان آنا معمول ہے۔ ملتان کو ہماری تاریخ، معیشت، سیاست اور ثقافت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.