مستقبل کے معماروں کی کردار سازی

36

شہرت بخارات کی مانند ہوتی ہے مقبولیت کو ایک حادثہ کہنا چاہیے
دولت کو بہت جلد پر لگ جاتے ہیں صرف ایک چیز رہنے والی ہے
وہ ہے کردار اور کردار ایسا ہیرا ہے جو پتھر کو کاٹ سکتا ہے ایک باکردار آدمی یقینا باہمت بھی ہوگا
کسٹم ہیلتھ کئیر سوسائٹی کے سرپرست اعلی ڈاکٹر آصف محمود جاہ ایک بلند کردار انسان ہیں
آپ نامساعد حالات میں بھی اپنے کردار کی بلندی کی وجہ سے سر بلند ہیں ۔
نا امیدی یا سیت بے یقینی اپ سے ہمیشہ کوسوں دور رہیں اور یہی وجہ ہے کہ
اپ نے شکست قبول نہیں کی ۔
کردار کامیاب زندگی کا سنگ بنیاد ہے ۔
کسٹم کئر ھیلتھ سوسائٹی کہ زیر تمام مستقبل کے معماروں کی کردار سازی کے موضوع پر
وہ اپنے صدارتی کلمات فرما رہے تھے
مہمان خصوصی یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مظفر عباس تھے ۔
جب کہ مقررین میں ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا ۔ ممتاز قانون دان محمد آصف بھلی ۔
ماہر ابلاغیات ہارون عباسی ۔ پروفیسر ڈاکٹر عابدہ بتول ۔فیصل اسماء حسن جناب اظہر مجید جناب پرویز شیخ اور نسل نو کی نمائندہ نویرا بابر تھیں ۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ کردار کی تعمیر پر فوقیت رکھتی ہے چین کے مسیحا نے بھی کہا تھا کہ ذہانت کی نشونما کے ساتھ اعلی کردار کی تعمیر کی جائے پھر ان دونوں کو معاشرے کی بہتری کے لیے وقف کر دیا جائے
ایک باکردار انسان اپنی بہتری کے ساتھ دوسرے لوگوں کی بھلائی بھی چاہتا ہے
اور ملک کو قوم کی فلاح و بہبود کے لیے بھی سرگرم امر رہتا ہے اور یہی حال ڈاٹ عاصم محمود جا کا ہے
وہ اپنے کردار کی بلندی کی بنا پر جس مقام پر فائز ہیں وہاں وہ اپ نے پیش رو سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اپ کی کارکردگی کا حسن پورے پاکستان میں چاندنی بکھر رہا ہے
جناب آصف بھلی نے کہا جو شخص اپنا کردار بنا لیتا ہے اصل میں وہی امیر ہے
دنیا کا امیر ترین انسان وہی شخص ہے جس کا کردار بلند ہے کسی قسم کے حالات میں بھی انسان کو اپنا اچھا کردار نہیں بدلنا چاہیے۔
تو قد و قامت سے کسی شخصیت کا اندازہ نہ لگا
جتنا اونچا پیڑ تھا اتنا گھنا سایہ نہ تھا

اب تو ہم جس دور سے گزر رہے ہیں یہ دور تو قد و قامت سے زیادہ سایہ کا ہے ۔
انسان گھٹ گئے ہیں اور سائے بڑھ گئے ہیں ۔ بھلی صاحب نے کہا کہ میں نصف صدی سے تقریریں کر رہا ہوں
تقریروں کا کوئی فائدہ نہیں ہے تقریروں پر اچھی تحریریں فوقیت رکھتی ہیں ۔
آصف بھلی نے ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے کردار کی پختگی اور ان کے ادارے کی کارکردگی کی بے پناہ تعریف کی اور ایک با کردار اور با اصول انسان قرار دیا جو اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتا بقول محسن نقوی
میں جاں بہ لب تھا پھر بھی اصولوں پر اڑ گیا
بجھتا ہوا چراغ ہواؤں سے لڑ گیا
مقررین نے اغراض کے بندوں اور اخلاص کے بندوں کے درمیان حد فاصل قائم کرتے ہوئے خود غرضی کے اس دور میں اخلاص کی کمی کو بڑی شدت سے محسوس کیا اور اس قحط الرجالی پر ماتم کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ

اغراض کے بندوں سے نہ اخلاص طلب کر
صحرا میں گھنے پیڑوں کے سائے نہیں ملتے

اب تو خلوص بھی ہے فقط مصلحت کا نام
بے لوث دوستی کے زمانے گزر گئے

ممتاز معالج خاص ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا نے ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی فرض شناسی اور ان کے ادارے کی کارکردگی کی بے پناہ تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی نیت اور معیت میں وفاقی ٹیکس محتسب کا ادارہ اپنی سری الحرکت کارکردگی کی بنیاد پر پورے پاکستان میں ایک مثال بن گیا ہے ۔
ڈاکٹر آصف محمود جاہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات کے مطابق کام کام اور کام پر عمل پیرا ہے میسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندہ حر کے لیے جہاں میں فراغ

پروفیسر ڈاکٹر عابدہ بتول نے کہا کہ مومن وہ نہیں جس کی محفل پاکیزہ ہو ۔
مومن وہ ہے جس کی تنہائی پاکیزہ ہے اور پاکیزہ خیالات زمین کی پاتال سے پیدا نہیں ہوتے
یہ فلک لافلاک سے آتے ہیں ۔
درخت دوست شیخ پرویز نے انے والی نسلوں کی اصلوں کی فصلوں کو شاداب کرنے کے لیے پودوں کی آبیاری اور درختوں کے ساتھ یاری کی پیاری باتیں کی۔

اس بار جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے
چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے

ممتاز ماہر ابلاغیات ہارون عباسی کی اداسی دیکھی نہیں جا سکتی تھی وہ نسل نو کو پاکستان سے باہر دیکھ رہے تھے انہوں نے بتایا کہ اس وقت تقریبا 12 لاکھ کے قریب نوجوان ہنر مند اور صلاحیتوں سے مالا مال ہیں
انہوں نے وطن عزیز کو خیرباد کہہ کر دوسرے ملکوں کی طرف رخ کر لیا ہے یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے ۔
ہارون عباسی نے جذبہ حب الوطنی کی ضرورت پر زور دیا اور وہ جذبات جو ہم نے اپنی آنکھوں سے نوجوان کے سینوں میں مطلاطم دیکھے ہیں اور ان کو پکارتے سنا ہے

اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا
تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں

ممتاز سماجی شخصیت محترم اظہر مجید نے کہا کہ بیل کی طرح درخت کا سہارا ڈھونڈنے کی بجائے
درخت بن کر کسی کو سہارا دو
میں دیکھ رہا ہوں کہ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کا ادارہ کسٹم کیئر ھیلتھ سوسائٹی غزہ کے بچوں کے لیے بھی درد کا درماں بنا ہوا ہے ۔

میں اپنے دوستوں کو دل میں یوں آباد رکھتا ہوں
بری باتیں بھلا دیتا ہوں اچھی یاد رکھتا ہوں ۔

پروفیسر ڈاکٹر اسماء حسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا کی قباحتواں
اور اس کی حقیقت کو بھی روشناس کرایا

مرحبا آج کی انسان کی بلندی کشور

فلک سے تابہ فلک سب کی خبر رکھتا ہے

جناب ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا نے اس ہال کو ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے والد
گرامی مرحوم و مغفور چوھدری بشیر احمد کے نام نامی سے منسوب کیا اور
آئندہ چوھدری بشیر احمد ہال میں تعلیمی سماجی علمی فکری اور ثقافتی سیمینار کروائے جا سکیں گے
اس کے لیے ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے اعلان کیا

کہ صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے

ؐہال کی بکنگ کے لیے کسٹم ہیلتھ کئیر سوسائٹی کے جوائنٹ سیکرٹری جناب اشفاق احمد سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر عابدہ بتول کا میں بے پناہ ممنون ہوں اور ان کے طلباء جو تشریف لائے ان کا شکر گزار ہوں
انشاءاللہ آئندہ بہترین انتظامات ہوں گے اور مقررین کے منہ سے جھڑتے ہوئے پھول متحرک کیمرے کی انکھ محفوظ کر لے گی

منشا قاضی
حسب منشا

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/02/p3-19-1-scaled.jpg

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.