سالانہ آرکائیو

2024

مٹی اور خوشبو (پہلا حصہ )

دشتِ امکاں بشیر احمد حبیب مولانا جلال الدین رومی نے کہا تھا " میں مٹی تھا اور اگر مجھ سے کوئی خوشبو آ تی ہے تو وہ کسی اور کی ہے" اگر آ پ بیج سے پھول اور پھول سے خوشبو تک کا سفر دیکھیں تو معلوم ہو گا ، گرچہ لالہ و گل کے بننے کے عمل

قطعہ ۔۔۔۔۔۔

زاہدعباس سید روکا نہ گیا ظلم ،روایت ہی یہی تھیانصاف کی فراہمی کے حالات نہیں تھے اب عدل کے آثار نمایاں جو ہوئے ہیںپہلے کسی منصف کے سوالات نہیں تھے

عوام دشمنوں کے عزائم خاک میں ملانے کی خاطر ملکر کام کرنے کی ضرورت

اداریہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والے عوام کو ترقی خوشحالی کی منزل سے دور رکھنا چاہتے ییں،ملک میں کئی بحرانوں نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے ۔عوام کے لئے اس وقت مالیاتی چیلنجزسے نمٹنا انتہائی مشکل مرحلہ ہے ۔قوم کو

“کام اچھا مگر پھل کڑوا،،

رودادخیال ۰۰۰۰۰صفدر علی خاں اب تک کی حکومتی کارکردگی پر غور کیا جائے تو آٹا،تیل کی قیمتوں میں کمی اور معاشی گراف میں بہتری کے باوجود عوام کی مشکلات کو دور کرنے میں مسلسل کوشش ابھی تک ناکامی کا تاثر ذائل نہیں ہو رہا اور عوام کی بے

کامیاب جلسے کی روداد

انسان ۔۔۔۔۔احسان ناز تحریک انصاف کا لاہور میں ہونے والا جلسہ کئی نقوش چھوڑ گیا، علی امین گنڈا پور نے جلسہ میں لیٹ آکر حکومت پنجاب کو یہ میسج دیا کہ خیبر پختون خوا کے عوام بھی پنجاب، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے اتنی ہی

جلوہ ہائے جمال

روبرو۔۔۔۔محمد نوید مرز جلوہ ہائے جمال معروف ادیب اور شاعر جناب تفاخر محمود گوندل کی نئی کتاب کا نام ہے،جو ان کے سفر نامہء حجاز اور نعتیہ کلام پر مشتمل ہے۔یوں یہ کتاب بیک وقت نثری و شعری تخلیقات کا مجموعہ ہے۔تاہم میری نظر میں تفاخر

برگد  کا تاریخی درخت

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان کہتے ہیں کہ برگد یعنی (بوہڑ ) درختوں کا صوفی یا بزرگ سمجھا جاتا ہے۔ بلکہ کچھ لوگ اسے درختوں کا بادشاہ بھی خیال کرتے ہیں ۔یہ نہ صرف ہر طرح کے پرندوں اور جانوروں کے

قطعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زاہدعباس سید جو رہنما ہی دغا دے کے مسکراتے ہوںکسی بھی قوم پہ ایسا کہیں عذاب نہ ہو کسی کے واسطے اپنا جو دھیان کھو بیٹھےکوئی کسی کیلئے اس طرح خراب نہ ہو

منفی سوچ اور سوشل میڈیا

تحریر۔ شفقت اللہ مشتاقمثبت اور منفی سوچ میں فرق کو لوگوں پر واضح کئے بغیر جاندار اور متحرک معاشرے کی تعمیر و ترقی ناممکن ہے۔ اور متحرک معاشرہ ہی ترقی کی ضمانت ہے۔ ضمانت دینے کے لئے صاحب حیثیت لوگ اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ صاحب حیثیت کی