کبھی کبھی خاموشی چیخنے لگتی ہے۔ جیسے جنگل کی خاموشی میں وہ پرندہ جو کبھی اپنے گیتوں سے فِضا کو مہکاتا تھا، آج کہیں سُننے کو نہیں ملتا۔ یہ خاموشی ہمارے ضمیر کی ہے، جو بارود کی آوازوں میں دب گئی ہے۔
ہم نے شکار کو کھیل بنا دیا، فخر کی بات سمجھ لیا۔ مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ جس پرندے کو ہم نے نشانہ بنایا، وہ شاید اپنی مادہ کے لیے دانہ لے جا رہا تھا؟ شاید وہ اپنے بچوں کو پہلی بار اُڑنا سکھا رہا تھا۔ اور ہم نے ایک گولی سے ایک پورا خاندان ختم کر دیا۔
شکار اگر ضرورت کے تحت ہو، تو شاید بات کچھ اور ہو۔ لیکن تفریح کی غرض سے، کسی معصوم زندگی کو چھین لینا، یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ ہم نے جنگل کے سکوت کو بارود سے بھر دیا، اور پھر فخر سے اپنی “شکاری تصویریں” سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیں۔
پرندے نہ صرف فطرت کا حسن ہیں بلکہ ماحولیاتی نظام کا اہم حصہ بھی۔ وہ درختوں کے بیج پھیلاتے ہیں، کیڑے مکوڑوں کو کنٹرول میں رکھتے ہیں، اور زمین کو زندہ رکھتے ہیں۔ ان کی غیرموجودگی میں جو خلا پیدا ہوتا ہے، وہ ہماری زندگیوں پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔
آئیے سوچیں! کیا ہم اپنے بچوں کو وہ دنیا دینا چاہتے ہیں جہاں پرندے صرف کتابوں میں ہوں؟ اگر نہیں، تو اب وقت ہے بیدار ہونے کا۔
جنگلی پرندے ہمارے نہیں، فطرت کے امانت دار ہیں۔ ان کی حفاظت کرنا ہماری اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے۔ پرندوں کو نہ ماریں۔ انہیں جینے دیں، تاکہ زندگی گاتی رہے۔
دنیا کی خوب صورتی صرف بلند و بالا پہاڑوں، نیلگوں سمندروں یا ہری بھری وادیوں سے نہیں، بلکہ ان نازک اور رنگین پروں والے پرندوں سے بھی ہے جو ہماری فضاؤں کو اپنی نغمگی سے آباد رکھتے ہیں۔ پرندے صرف قدرت کی خوب صورتی کا ہی نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن کا بھی اہم جزو ہیں۔ ان کی موجودگی زمین پر زندگی کی علامت ہے اور ان کی غیر موجودگی ماحول کے بگاڑ کی گواہی۔
افسوس کہ تیز رفتار شہری ترقی، درختوں کی بے دریغ کٹائی، زہریلے کیمیکلز، شور و آلودگی اور شکار جیسے عوامل نے پرندوں کی نسلوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ بہت سی خوبصورت اقسام ناپید ہو چکی ہیں اور کئی خطرے کی زد پر ہیں۔
پرندوں کی حفاظت صرف ان سے محبت کی علامت نہیں، یہ ماحول کی حفاظت کا ایک عملی قدم ہے۔ پرندے پودوں کے بیجوں کو پھیلانے، کیڑوں کو قابو میں رکھنے اور فطرت کا ایک اہم دائرہ مکمل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ جب یہ دائرہ ٹوٹتا ہے تو اس کے اثرات انسانوں تک بھی پہنچتے ہیں۔ اپنے گھروں کے قریب پانی کے برتن اور دانہ رکھیں۔ درخت لگائیں تاکہ پرندوں کو بسیرا مل سکے۔ شکار سے پرہیز کریں اور دوسروں کو بھی اس سے روکیں۔
ایسے مواد کا استعمال نہ کریں جو پرندوں کے لیے نقصان دہ ہو، مثلاً پلاسٹک یا زہریلے کیمیکل۔ پرندوں کے مسکن کو بچانے کے لیے مقامی سطح پر آگاہی مہمات کا حصہ بنیں۔
یاد رکھیں! جب آخری پرندہ خاموش ہو جائے گا تو فطرت بھی خاموش ہو جائے گی اور اس خاموشی میں انسانیت کا ماتم ہوگا۔ آئیں، ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ پرندوں کی حفاظت کر کے نہ صرف ان کی بقاء کو یقینی بنائیں گے بلکہ اپنی زمین کو بھی بچائیں گے۔
اس سلسلہ میں محترم خالد غورغشتی کا مضمون “ہر قسم کے شکار پر پابندی عائد کی جائے” پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
وہ ننھی چڑیا بھی میری طرح پریشاں ہے،
کہ بارشوں میں بچا اس کا گھونسلا بھی نہیں