جماعت اسلامی ایک عزم ایک چراغ

تحریر عطیہ ظفر عنوان

1

 سورہ ال عمران ایت نمبر 110 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں ٫٫اب دنیا میں بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت اور اصلاح کہ لیے میدان میں لایا گیا تم نیکی کا حکم دیتے ہو بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو ،،اس کی وضاحت کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں امت کی پیدائش کا مقصد بیان کیا جا رہا ہے لیکن بدقسمتی سے اج امت مسلمہ اپنا مقصد حیات بھول چکی ہے اس صورت حال میں ضروری ہے کہ امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں جو دوسروں کو جگائیں دنیا میں دیگر قومیں یا امتیں اپنے لیے زندہ رہتیں ہیں یا ان کی پیش نظر اپنی ترقی اپنی بہتری اپنی بہبود اور دنیا میں اپنی عزت و عظمت ہوتی ہے لیکن امت وسط خیر والی امت وہ بہترین امت جسے لوگوں کی رہنمائی کے لیے مبعوث کیا گیا جب قران نازل ہوا تو دنیا میں بہت سی قومیں اور گروہ موجود تھے جس میں مشرک بھی تھے یہودی عیسائی اور دیگر بھی لیکن ان سب گروہوں کے اندر بگاڑ تھا اس بگاڑ کو ختم کرنے کے لیے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بعثت ہوئی اللہ نے ان کی امت کو امت وسط بنایا سورہ بقرہ ایت نمبر 143 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ٫٫اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک درمیانی امت بنایا٬٬یعنی ایسی امت جو ہر معاملے میں میانہ روی اختیار کرے نہ انتہا پسند ہو نہ غفلت بڑھتے (اخلاق عبادات اور معاملات میں نہ حد سے تجاوز کرنے والی اور نہ ہی کوتاہی کرنے والی) مکہ سے مدینہ میں ہجرت نبوی ہوئی تو اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مدینہ میں پہنچ کر مختلف قبائل اور اقلیتوں کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کیا جسے میثاق مدینہ کہتے ہیں اس میں تمام اقوام کو مذہبی ازادی دی گئی اور امن و امان قائم رکھنے کا عہد کیا گیا یہ دنیا کا پہلا تحریری دستور تھا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عدل و مساوات اور بھائی چارے پر مبنی ایک مثالی حکومت قائم کی جس میں سوداور دھوکہ دہی ظلم و غلامی جیسے برے نظام کا خاتمہ کیا(1400سو سال پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تحریک خلفہ راشدہ صحابہ کرام تباع تابعین سے ہوتی ہوئی چاروں اماموں کے بعد مختلف علماء اسلام سے ہوتی ہوئی مولانا مودودی رحم اللہ کے پاس پہنچی ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی مشن کو زندہ رکھنے اور اگے بڑھانے کی اشد ضرورت تھی جب برصغیر کی دھرتی فکری انتشار کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی مسلمان اپنی شناخت کھو چکے تھے اور قوم کو ایک ایسے کارواں اور سالارکی تلاش تھی جو انہیں صحیح منزل کی سمت رہنمائی دیں ایسے میں بیسویں صدی کے اسلامی مفکر سید ابو الاعلی مودودی جو عصر حاضر میں اسلام کے احیاء کی جدوجہد کے مرکزی کردار مانے جاتے ہیں انہوں نے قیام پاکستان سے قبل 26 اگست 1941 کو 75 افراد کے ساتھ مل کر اسلامی انقلاب لانے کی مشترکہ جدوجہد کے لیے جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی (جسے تاثیر جماعت اسلامی کہتے ہیں) ایسے میں 26 اگست 1941 کو لاہور کی فضاؤں میں نیا عزم اور ایک نئی روشنی پھوٹی جماعت اسلامی ایک مذہبی اور سیاسی جماعت ہے اس کی تاسیس کا مقصد اسلامی نظام زندگی کا قیام ہے اس کا بنیادی عقیدہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے اور نصب العین عملا اقامت دین اور حقیقتا رضائے الہی اور فلاح اخروی کا حصول ہوگا جماعت اسلامی کوئی فرقہ باز قسم کی جماعت نہیں یہ تمام امت کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرتی ہے چاہے وہ دیوبندی ہوں بریلوی ہوں اہل سنت کی تحریک ہو یا شیعہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے سب کو تسلیم کرتی ہے سب سے محبت کرتی ہے جماعت اسلامی امریت سے پاک جماعت ہے اس کے امیر خفیہ رائے شماری سے منتخب ہوتے ہیں جو وراثت میں نہیں ملتے بلکہ علم اور قابلیت کی بنا پر منتخب کیے جاتے ہیں سید ابو علی مودودی سے لے کر (سید ابوالاعلی مودودی ،میاں طفیل ،قاضی حسین احمد،سید منور حسن سیراج الحق ) حافظ نعیم الرحمن تک جتنے امراء ائے ہیں ان کے کردار اور دیانت پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی جماعت اسلامی کی تنظیم میں شورائی نظام ہے جس میں کارکنان کی مشاورت کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ یہ جماعت اسی نقش قدم پر چل رہی ہے جس کی تعلیم و تربیت خود نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے وہ محبوب نبی تھے کہ اللہ کے بعد اپنی حدود میں خود مختار ہونے کے باوجود بھی اپنے صحابہ سے معاملات میں مشورہ کرتے اور ان پر عمل بھی کرتے جماعت اسلامی یہ خدماتی جماعت ہے الخدمت فاؤنڈیشن جماعت اسلامی کی فلاحی تنظیم ہے جو قدرتی افاق میں متاثرین کی مدد کرتی ہے (ابھی حال ہی میں بونیر میں سیلاب سے متاثر افراد کو تحفظ دینے کے لیے جماعت اسلامی کے کارکنان سب سے پہلے متاثرہ جگہ پر پہنچے) یتیموں بیواؤں اور غریبوں کی کفالت کرتی ہے صحت تعلیم اور صاف پانی کے منصوبوں پر عمل درامد کرتی ہے نوجوانوں کی تربیت کے لیے اسلامی جمیعت طلبہ و طلبات قائم کی ہے جماعت اسلامی نے اقلیتوں کے مذہبی اور شہری حقوق کی تحفظ کے لیے اواز بلند کی جماعت اسلامی پاکستان نے دینی تعلیمی سیاسی اور فلاحی میدان میں قابل قدر خدمات انجام دی ہیں اللہ کے فضل و کرم سے جماعت اسلامی اج ملک بھر میں شہروں اور دیہاتوں قسبوں اور کوٹھوں تک وابستہ ہو چکی ہے نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں یہ جماعتی تنظیم موجود ہے ایک نظریاتی یا اصولی اور پرامن جماعت ہونے کے ناطے اس کا کردار پاکستان کی اسلامی شناخت کو برقرار رکھنے میں اہم رہا ہے جماعت اسلامی ایک ایسی ریاست بنانا چاہتی ہے جو امن کو اپنی ذمہ داری سمجھے اور تعلیم کو اپنا محور جماعت اسلامی ائی ٹی سیکٹر کو قومی معیشت کا ستون بنانا چاہتی ہے ائندہ دو سالوں میں بنو قابل پروگرام کے تحت 10 لاکھ نوجوانوں کو مفت ائی ٹی کی تعلیم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.