ظلم سہنے والوں کی دنیا

16

روداد خیال ۔۔۔۔صفدر علی خاں

دنیا میں انسانی اقدار کی کمی سے معاشرے وحشت کا شکار ہورہے ہیں ،عالمی برادری اب ایک طرح سے گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کرچکی ہے اور ہر ملک میں ہونے والے واقعات وحالات پر تمام انسانی برادری کی نظر ہے ،جنگ اور امن کی حالتوں میں انسانی اقدار کے تحفظ کا نعرہ تسلسل سے بلند کرنے والے ایک ہی روز میں سیکڑوں فلسطینی بچوں کے قتل عام پر کس طرح تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔انسان دوستی کا دم بھرنے والے بھی اس وقت مصلحتوں کا شکار ہیں ،بقول شاعر !

یہ مصلحت وقت کا اک کہنہ عقیدہ

حائل ہے مری راہ میں ظلمات کی صورت

انسانی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھانے والی قومیں مٹ جایا کرتی ہیں ،ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے والے ہی تاریخ میں زندہ رہتے ہیں ،یہیں سے شہدا کی ابدی زندگی کا تصور بھی اجاگر ہوتا ہے مگر جو لوگ ظلم سہنے کے عادی ہو جائیں اور مزاحمت ترک کردیں وہ منافق کہلاتے ہیں جن کے بارے میں شاعر قتیل شفائی کہتے ہیں !

دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی

جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا

ظلم کے خلاف برسر پیکار رہنے والے ہی تاریخ میں زندہ رہنے کا ہنر جانتے ہیں ۔اسرائیل نے برسوں سے نہتے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اس پر لبنان کی حریت پسند جماعت حزب اللہ نے مزاحمت کرکے دنیا کو وحشت سے چھٹکارہ پانے کا راستہ دکھایا ہے ،نہتے فلسطینیوں کا قتل عام پوری دنیا کے امن پسند انسانوں کو ظلم کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر آمادہ کرتا ہے ،مگر فلسطین میں جارحیت پر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، عالمی برادری نے جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کیا، اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں، عالمی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔فلسطین میں ہر شہر اور گاؤں تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔صہیونیوں نے ظلم اور سفاکانہ جارحیت سے 43 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہیدکیا ہے ۔غزہ میں تمام سکول کسی نہ کسی طور حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ سکولوں اور ہسپتالوں پر بم حملے ہو رہے ہیں اور ناکہ بندی سخت ہو چکی ہے۔اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف قابض طاقت ہے۔ علاقے میں کسی آزاد اور خودمختار فسلطینی ریاست کا کوئی وجود نہیں۔ یہودی قبضہ لوگوں کو غلام بنانے، ان سے وحشیانہ سلوک، ناجائز حراستوں، قید اور فلسطینی لوگوں کو ماورائے عدالت سزائے موت دینے کا ذریعہ ہے۔بین الاقوامی قانون جارحیت کے خلاف مزاحمت کا حق دیتا ہے۔اسکے برعکس اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے باوجود اس کی متواتر حمایت پر مغربی ممالک بھی ظلم کو جاری رکھنے والوں میں شامل ہیں ۔عالمی برادری محض زبانی کلامی اسرائیلی جارحیت روکنے کی بات کرتی ہے عملاً یہودی جارحیت روکنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے ۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ اور لبنان میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے.اسرائیلی فوج نے 30روز سے شمالی غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے،اسرائیلی جارحیت کے باعث انسداد پولیو بھی تیسری بار ملتوی کردی گئی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی انروا کے دفتر پر بلڈوزر چلا دیا ہے۔عالمی سطح پر اسرائیل کے اس اقدام کی سخت مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ نے اس فیصلے کو فلسطینی بچوں کا قتل عام قرار دیا ،دنیا اس وقت نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا منظر دیکھ رہی ہے لیکن اسرائیل کو روکنے کیلئے کوئی وژنری اقدام نہیں کیا گیا ۔محض مذمتی بیانات اور قراردادیں پیش کرنے پر ہی اکتفا کیا گیا ،عالمی برادری کی جانب سے ظالم کو نہ روکنا بھی بہت بڑا ظلم ہے ، اسرائیل کے کیخلاف بیان بازی کرنے کے بعد دنیا پھر کوئی عملی اقدام نہ کرتے ہوئے منافقت کا برملا مظاہرہ کررہی ہے ،دنیا کے اس بدترین المیہ پر دنیا کی خاموشی اس سے بڑا ظلم کہلائے گی اور ظلم سہنے والوں کی منافق دنیا کے لوگوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.