پاک- تاجک تجارتی تعلقات سے خوشحالی لانے کا عزم

14

اداریہ

پاکستان اور تاجکستان کے تعلقات کو فروغ دینے کی نئی جہت ملی ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے مابین خارجہ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے نئی بنیاد رکھ دی ہے ۔
دونوں ممالک محض 16 کلومیٹر (10 میل) کی دوری پر واقع ہیں۔ واخان راہداری شمال مشرقی افغانستان میں ایک تنگ خطہ ہے، جو چین تک پھیلا ہوا ہے
یہ خطہ تاجکستان کو پاکستان سے الگ کرتا ہے۔
دونوں ریاستوں کے مابین تعلقات اس وقت قائم ہوئے جب سویت اتحاد کے خاتمے کے بعد جمہوریہ تاجک آزاد ہوا۔
تجارت اور تعاون دونوں ممالک کے مابین مستقل طور پر فروغ پا رہا ہے، جس میں دو طرفہ تجارت میں بہتری لانے کے بارے میں متعدد اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔2019ء میں، پاکستان نے تاجک پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا آن ارائیول سہولیات کا اعلان کیا
۔پاکستان میں کم از کم 12 لاکھ تاجک باشندے آباد ہیں۔ حالیہ برسوں میں، تاجکستان کے بہت سے تاجک اپنے آبائی ملک کے معاشی حالات کی وجہ سے پاکستان میں آباد وادی اشکومن میں آباد ہیں۔ 1979ء میں، افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے ساتھ، اس ملک سے ایک بڑی تعداد میں تاجک مہاجرین آئے اور پورے پاکستان میں آباد ہو گئے۔
صحیح تعداد کا پتا لگانا مشکل ہے کیوں کہ بہت سے سرکاری شناختی کارڈ نہیں رکھتے ہیں یا ان کی تعداد مردم شماری کے اعداد و شمار میں چترالی یا گلگتی کی حیثیت سے ہے۔
افغانستان سے آنے والے تاجک باشندوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے جو مستقل طور پر پاکستان میں آباد ہو گئی ہے۔ تاجکستان کے بہت سے تاجک مہاجرین پاکستان میں مقیم تھے اور ان میں سے کچھ تاجکستان واپس چلے گئے تھے۔
اب وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دورہ تاجکستان کے موقع پر دو طرفہ تجارت کے فروغ کی راہیں کھولنے کا اقدام کیا ہے
اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک ۔ تاجک تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں اور تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا۔
دوشنبے میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاجکستان میں ہر طرف ہمارا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک گھر سے دوسرے گھر میں آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاجک صدر سے ون آن ون ملاقات، وفود کی سطح پر تعمیری اور مفید بات ہوئی اور ہم چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے، سرکاری پاسپورٹ کو ویزا سے مستثنیٰ کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کیے، تاجکستان کےساتھ سمجھوتوں پر دستخط سے دوطرفہ تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کریں گے، تاجکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے، پاک ۔ تاجک تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں، تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا،
تاجکستان کے لیے کراچی بندرگاہ سے براستہ افغانستان اشیا کی نقل و حمل ہورہی ہے، چاہتے ہیں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی سے متاثر ہیں، پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
ان حالات میں جب وزیراعظم شہباز شریف نے امن سے خطے کی تعمیر وترقی کی نئی راہیں کھولنے کا اہتمام کرنے کی بات کرکے نئے حوصلے اور امیدوں کو جگایا ہے ۔
پاکستان واقعی خوشحالی کی منزل کے حصول کی خاطر اپنی کاوشوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والا ہے ۔پاک چین تعاون نے سی پیک کی صورت جو ترقی کے راستے کھولے ہیں
اب پاک تاجک تعلقات کے فروغ سے تجارت کی نئی منڈیاں قائم ہونگی
جو خطے کے عوام کو خوشحالی کی منزل تک پہنچنے کا راستہ ضرور دیں گی ۔
پاک -تاجک تعلقات کے فروغ سے عالمی تجارت کو بھی نئی جہت ملے گی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.