“امریکی خواہش کا جنازہ “
01/07/24
خواہشوں کی دنیا کے اسیر لوگ ہر پل متحرک رہتے ہیں ،خواہشیں انہیں سرگرم رکھتی ہیں ،
ازل سے ہی انسان کی فطرت
میں اپنی مرضی اور پسند کی زندگی گزارنے کی خواہش رہی ہے جس نے اسے دنیا کی ہر شے کو دسترس میں رکھنے کی جستجو پر آمادہ کئے رکھا ۔
درویش نے اگرچہ بڑی مطمئن زندگی گزارنے کا مظاہرہ کیا ،دنیا کی تمام تر سہولیات و آسائشوں سے بے نیازی نے اسکی طلب اور خواہش کو بہت حد تک دبائے رکھا مگر اسے بھی تصوف کی گہرائیوں سے علم کے موتی تلاش کرنے کی خواہش نے جستجو کے طلاطم میں غوطہ زن رہنے پر مجبور کیا ۔
دوسری طرف خواہشوں کے دائروں میں رہنے والے انسان کی سرگرمیاں لامحدود ہیں ۔خواہش در خواہش کا سفر انسان کو بے چین اور بے قرار رکھنے کا سبب ہے ۔انسان کی پریشانیوں اور مسائل کی سب سے بڑی وجہ بھی خواہشوں کی تکمیل کیلئے اسکی مسلسل جستجو کا عمل ہے۔انسان کی مجموعی خواہشوں کا احاطہ کرنے بیٹھوں تو برسوں اسی تجزیے پر بیت جائیں ۔انسان کی لامحدود خواہشوں نے دنیا کی ہئیت تبدیل کرکے رکھ دی ہے ۔
چاند اور سورج کی تسخیر سے لیکر سمندروں ،پہاڑوں، دریائوں کے رخ بدلنے اور ارضیات کی تہوں میں دفن خزینوں تک رسائی حاصل کرنے کی کامیاب کاوشیں ،انسانی خواہشوں کی پیروی میں سرزد ہوئیں ۔انسان اپنی خواہشوں کی تکمیل کیلئے مختلف مواقع پر مفاہمت اور جنگ کے راستے بھی اختیار کرتا رہا ہے ۔اس حوالے سے حالات انتہائی نازک موڑ پر آگئے ہیں ،امن کی خواہش رکھنے والے
عقل ،فہم ،فراست اور دور اندیشی کے ساتھ عالمی رابطوں کی روایت ڈال کر تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں ،دنیا کو محفوظ بنانے کی خواہش نے دوستانہ رشتوں کو فروغ دیا ہے ۔
یہاں محبت ،انس ،ملنساری اور رواداری کے جذبوں کیساتھ دنیا امن کی فضیلتوں سے آراستہ ہورہی ہے جبکہ دنیا پر غلبے کی خواہش نے دولت کے حصول سے اسلحہ کی فراوانی ،چالاکی ،عیاری اور تشدد سمیت ہر ہتھیار استعمال کیا ہے ۔
دنیا میں جنگوں کے دوران لاکھوں انسانوں کا قتل عام اسی خواہش کی تکمیل کیلئے سرگرم رہنے والوں کی سوچ کا مظہر بنا ۔ہیرو شیما، ناگاساکی کے جنگی سانحے سے لیکر عراق اور افغانستان پر مسلط کی جانے والی جنگوں نے انسان کے ہاتھ تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا ، یہاں دوسروں پر غلبے کی خواہش نے ایک طاقتور کے چہرے کو بےنقاب کیا ہے ۔
ویت نام میں بھی یہی حربہ استعمال کیا گیا تاہم وہاں اسے کچھ زیادہ واضح ناکامی ہوئی ۔اب نئے دور میں اسلحہ کے زور پر دوسروں کو محکوم بنانے کی خواہش نے نیا روپ دھار لیا ہے ،اب تک جنگ کا طریقہ کار تبدیل کرکے دوسرے ممالک کو مغلوب بنانے کی خاطر جدید طریقے اختیار کیئے جارہے ہیں
کہیں فتنے چھوڑ کر فساد برپا کیا جاتا ہے تو کہیں اندرونی خلفشار کو ہوا دیکر خانہ جنگی کی صورت پیدا کی جارہی ہے ،عرب بہار کے نام پر اپنے سامنے ڈٹ جانے والوں کو عبرت کا نشان بنانے کی چالیں بھی وسیع پیمانے پر چلی گئیں ۔2010ء کو عرب بہارکے نام سے شروع ہونے والی لہر کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔
یمن ،لیبیا اور شام میں انقلاب کے نام پر خانہ جنگی کرائی جاتی ہے ،تیونس ،مصر ،یمن اور لیبیا کی مستحکم حکومتوں کے خلاف پرتشدد احتجاجی تحریکوں سے 2011ء تک تخت الٹائے جاتے ہیں ،ان ممالک کی تیز رفتار ترقی کرتی معیشت تباہ کرکے عرب بہار کی یہ لہر عرب خزاں میں بدل کر نیا انسانی المیہ بھی پیدا کیا جاتا ہے ۔
ان ممالک کے خوشحالی بانٹنے والے معاشی نظام کو تباہ و برباد کرکے انسانیت کو مسائل کی دلدل میں پھینک دیا جاتا ہے ۔جہاں جہاں غلبے کی خواہش رکھنے والوں نے اپنے مخالفین کی جمہوریت اورمعیشت کو نقصان پہنچایا وہاں ،وہاں انہوں نے دہشتگردی کے عفریت کا وائرس بھی چھوڑ دیا۔ان حالات میں دنیا پر غلبے کی خواہش نے کمزوروں کا جینا حرام کئے رکھا ۔جس ملک نے امن ،ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنے کسی ہمسائے سے ملکر آگے بڑھنے کیلئے جہدوجہد کی اسکی بربادی کا پلان تیار کیا گیا ۔بدلتی دنیا کے معاملات پر غور کریں تو اب براہ راست کسی ملک میں مداخلت کی کوئی صورت نہیں نکلتی ۔پھر بھی جلد بازی میں کہیں کوئی کسی کے اندرونی معاملات میں ٹانگ اڑانے سے باز نہیں آتا ،اسکی ایک مثال تو حال ہی میں امریکا کی کانگریس سے پاکستان کے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں کا مطالبہ ہے،جو سراسر دوسروں کے اندرونی معاملے میں مداخلت کے سوا کچھ نہیں ،کیونکہ خود امریکا ایسے ہزاروں الزامات کا سامنا کررہا ہے اوراس طرح جلد بازی میں کوئی قرارداد آئی نہ دھاندلی زدہ امریکی الیکشن کی تحقیقات کیلئے کوئی سنجیدہ تحریک چلی اسکے برعکس ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کی اکثریت سے امریکی کانگریس نے پاکستان کے الیکشن پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے قرارداد منظور کروا لی ،اس قرار داد کی محض علامتی حیثیت ہی سہی مگر مقصد واضح ہوگیا کہ پاکستان پر دبائو بڑھانا درکار ہے ۔امریکا کو کئی معاملات میں پاکستان سے کام لینے ہیں ،روس کے معاملے پر تو پاکستان نے نیوٹرل پوزیشن لے رکھی ہے جبکہ فلسطینیوں کیخلاف یہودی مظالم پر اسکا بیانیہ تبدیل کروانے کی امریکی خواہش پوری نہ ہوسکی تو اب یہ مداخلت پر اتر آیا ہے ۔دنیا اسکی ہٹ دھرمی دیکھ رہی ہے کیونکہ پاکستان نے قومی اسمبلی سے جوابی قرارداد کی منظوری سے امریکی خواہش کا جنازہ نکال دیا ہے ۔