پاک ۔ایران دوستی و بھائی چارے کے نئے سفر کا آغاز

آج کا اداریہ

4

ایران نے پاکستان اور چین کے ساتھ سلک روڈ منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ علاقائی رابطوں سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کیے جا سکیں۔
یہ وعدے اُس وقت کیے گئے جب ایرانی وزیر برائے شاہرات اور شہری ترقی، فرزانہ صادق (جو ایرانی صدر کے ہمراہ پاکستان کے سرکاری دورے پر آئیں) نے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کی، اس اجلاس میں وفاقی وزرا عبدالعلیم خان، جام کمال خان اور حنیف عباسی بھی شریک تھے۔
ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق بات چیت کا محور دونوں ممالک کے دیرینہ دوستانہ اور دو طرفہ تعلقات کو نقل و حمل، رابطہ کاری نیٹ ورک اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنا کر مزید مضبوط کرنا تھا۔
اجلاس کے دوران ایران نے پاکستان اور چین کے ساتھ سلک روڈ منصوبے میں شامل ہونے کی دلچسپی ظاہر کی اور گوادر-چاہ بہار راستے کے ذریعے سمندری تجارت کو وسعت دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایرانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے علیم خان نے اسرائیل کے خلاف ایران کے مضبوط مؤقف پر ایرانی وزیر کو مبارکباد دی، اور اسے پوری مسلم دنیا کے لیے فخر اور یکجہتی کی بات قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور حالیہ علاقائی پیش رفت نے دونوں اقوام کو مزید قریب کر دیا ہے۔
اس موقع پر ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت پر دلی قدردانی کا اظہار کیا اور پاکستانی عوام کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام دیا۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور موجودہ کوئٹہ-زاہدان راستے کو جدید بنانے کی تجویز پیش کی۔
دونوں ممالک کے مابین طے شدہ اقدامات پر عمل درآمد کی رفتار بڑھانے کے لیے دو طرفہ ورکنگ گروپس کی تشکیل کی تجویز دی۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان نے ایرانی وفد کو تجارتی حجم بڑھانے کے مواقع سے آگاہ کیا اور مختلف شعبوں میں موجود بڑی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو اجاگر کیا۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی نے اسلام آباد-تہران-استنبول ریلوے منصوبے پر نظرثانی کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ کوئٹہ-زاہدان ریلوے لائن کو اپ گریڈ اور وسعت دی جائے گی تاکہ علاقائی روابط کو بہتر بنایا جا سکے۔
دونوں ملکوں نے ہر شعبے میں مل کر کام کرنے کا ارادہ ظاہر کر دیا ہے اور تیرہ معاہدوں اور یاداشتوں اور منصوبوں پر دستخط کر دئیے ہیں۔ اور ایرانی وفد نے پاکستان کو کئی مسئلوں سے نکالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے ایران سے ہمارا روحانی رشتہ بھی ہے ایران کی سر زمین ہمارے لیے بہت اہم ہے پاکستان سے پورے سال ذارین زیارت پر ایران جاتے ہیں اور نواسہ رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کو پرسہ دیتے ہیں ذارین کے سفر کو اور بھی محفوظ بنانے کے لیے بھی بہت کام ہو رہا ہے اور بہت جلد ذارین کو بہت بڑی خوشخبری بھی سننے کو ملے گی دونوں ملکوں کے بھائی چارے اور اس رشتے کو مضبوط کرنے اور دوستی کو لازوال کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اس وقت پاکستان کو بہت سارے مسئلے درپیش ہیں پاکستان ایران مل کر ان مسئلوں کو حل کریں گے اور پاکستان بھی اگے بڑھ کر ایران کے ساتھ کھڑا ہوگا اور اپنے اسلامی برادر ملک کو اس بات کا احساس دلائے گا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے تھے کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے دونوں ملکوں کو ترقی اور خوشحالی کے سفر پر گامزن کریں گے اور ترقی کا یہ سفر جاری و ساری رہے گا پاکستان اس وقت ایک تجربہ کار وزیر اعظم کی زیر قیادت ہے جس کو صرف اور صرف کام کرنا اور کام لینا ہی اتا ہے جناب شہباز شریف جس طرح محنت کر رہے ہیں اور کام کر رہے ہیں کہ وہ سب کو نظر ارہا ہے اگر اسی طرح وہ کام کرتے رہے تو بہت جلد پاکستان اپنے مشکل دور سے نکل جائے گا اور جو انہوں نے وعدہ کیا ہے اللہ کی رحمت سے صحت و تندرستی کے ساتھ وہ پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنا کر ہی دم لیں گے بہت جلد پاکستان سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا ہر گھر کا چولہا جلے گا مزدور کو مزدوری ملے گی گیس پانی کے مسائل بھی بہت جلد حل ہو جائیں گے معشت کا رکا ہوا پہیا بھی پوری اب و تاب سے چلے گا جن دوست ملکوں سے ہمارے تعلق خراب ہوئے تھے وہ بھی بحال ہو رہے ہیں اور بہت جلد ان ملکوں سے ہم دوستی کے سفر پر رواں دواں ہو جائیں گے شہباز شریف کی محنت سے اندھیرے اجالوں میں بدل جائیں گے شہباز شریف حکومت سب کو ساتھ لے کر چل رہی ہے اور پاکستان کو کامیابی کے ٹریک پر لا رہی ہے ہمارے بڑوں نے بڑے دل کے ساتھ ایک دوسرے کو قبول کیا ہے صرف اور صرف پاکستان اور اس کی عوام کے لیے اس عمل کی سب سے بڑی مثال ہمارے ہمسائے اسلامی ملکوں کو ایک ٹیبل پر لانا اور ان کے ساتھ مل کر ترقی کے راستے کھولنا بہترین مثال ہے اور بہت جلد ترقی اور خوشحالی کے سفر پر ہم ایک مثال قائم کریں گے پاکستان نے جتنی تکلیفیں برداشت کرنی تھیں کر لیں عوام نے جتنی اذیت برداشت کرنی تھی کر لی انشاءاللہ‘ اللہ کی رحمت اور فضل سے خوشحالی ترقی عزت اور وقار پاکستان اور اس کی عوام کا مقدر ہے
حالیہ پاک بھارت جھڑپ اور اسرائیل کی ایران پر جارحیت کے دوران دونوں ممالک کے باہمی تعاون اور ایکدوسرے کی مدد کے بعد دونوں ممالک کو مزید ایک دوسرے کے قریب کردیا ہے۔ ایرانی صدر کے اس دورے سے باہمی تعاون کے فروغ کے جذبے کو تقویت ملے گی اور دوستی و بھائی چارے کے نئے سفر کا آغاز ہوگا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.