نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج مقدمے اور جائیداد کی نیلامی کے فیصلے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر سیکرٹیریٹ اسلام آباد بارہ کہو ریونیو سینٹر میں جائیداد کی نیلامی کی گئی، اس نیلامی کا اشتہار اخبارات میں بھی دیا گیا تھا، اخبار اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ نیلامی اراضی میں ریفرنس نمبر 19/2023 مقدمہ عنوان سرکار بنام عمران احمد خان نیازی وغیرہ، 3 کلب روڈ، اسلام آباد 248 کنال 8 مرلے اور رقبہ 405 کنال 3 مرلے واقع موضع نور تحصیل و ضلع اسلام آباد
اخبار میں اشتہار کے بعد سوشل میڈیا اور دیگر حلقوں میں بات کی جا رہی ہے کہ کیا عمران خان کی جائیداد نیلام ہونے جا رہی ہے؟ اس پر سرزمین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ معاملے کی حقیقت کیا ہے اور کیا عمران خان کی ہی جائیداد نیلام ہونے جا رہی ہے۔
معلوم ہوا کہ نیب کی جانب سے عمران خان کے خلاف نیب ریفرنس نمبر 19/2023 میں عمران خان کے علاوہ فرحت شہزادی المعروف فرح گوگی کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا، تاہم چونکہ فرح گوگی مقدمے کی پیروی نہ کرسکی تو عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے کر ان کی جائیداد کی نیلامی کا فیصلہ دیا تھا، آج بارہ کہو ریونیو سینٹر میں کلب روڈ اسلام آباد میں 248 کنال 8 مرلے اور 405 کنال 3 مرلے واقع موضع نور تحصیل و ضلع اسلام آباد میں جائیدادوں کی نیلامی کی جا رہی ہے وہ دراصل فرحت شہزادی یعنی فرح گوگی کی جائیداد ہے۔
بتایا گیا کہ جب بھی کسی اشتہاری ملزم کی جائیداد کی نیلامی کا اشتہار جاری کیا جاتا ہے تو اس اشتہار میں مقدمے کا عنوان ہی لکھا جاتا ہے چونکہ اس مقدمے کا عنوان عمران خان بنام سرکار مقدمہ نمبر 19 / 2023 تھا اس لیے اخبار اشتہار میں بھی یہی نام لکھا گیا اور مقدمہ کے عنوان میں چونکہ فرح گوگی کا نام نہیں تھا اس لیے وہ نام اخبار اشتہار میں نہیں لکھا گیا۔
یاد رہے سابق وزیر اعظم عمران خان بنی گالہ میں جہاں رہائش پزیر ہیں۔وہ بھی ایک متنازع پراپرٹی ہے ۔ جسکے نقشے پر اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے ( سی ڈی اے) کے اعتراضات کا معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تھا۔2017میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی طرف سے اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کی۔
اس وقت جہاں ایک طرف سیاسی پارٹی کے رہنما کی حیثیت سےانھیں اپنے اثاثوں کی وضاحت دینی پڑی تھی وہیں یہ معاملہ بھی سامنے آیا کہ ان کی اپنی رہائش گاہ بھی سی ڈی اے کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہے۔
اس سماعت میں عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان نے بنی گالا اراضی کے لیے بذریعہ بینک رقم بھجوائی تھی جبکہ اراضی کے لیے کچھ رقم عمران خان نے براہ راست بھی ادا کی تھی۔
عدالت نے اثاثوں سے متعلق عمران خان کی وضاحت تو تسلیم کرلی تاہم انھیں غیر قانونی تعمیرات کا جرمانہ ادا کرکے بے ضابطگیوں کو درست کرنے کا حکم دیا تھا
2018 میں اسلام آباد کے ماسٹر پلان پر نظرثانی کے حوالے سے کابینہ کی جانب سے تشکیل دیے گئے کمیشن نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری ریزیڈینشل سیکٹر زوننگ ریگولیشنز 2020 کو حتمی شکل ضرور دی تھی، تاہم اس کمیشن نے بائی لائز میں ترمیم کے حوالے سے ماسٹر پلان پر نظرثانی کا کام ایک کنسلٹنٹ کے ذمے لگا دیا تھا۔
سی ڈی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ناصرف اس علاقے میں بلکہ پورے اسلام آباد میں جہاں جہاں غیر قانونی سوسائٹیاں اور تعمیرات کی گئی ہیں، ان کے جائزے کے لیے ایک کنسلٹنٹ ہائر کیا جا رہا ہے جو کابینہ کی سفارشات کی روشنی میں تمام شہر کا سروے کرے گا۔
مشروط اجازت کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اگر وہ کنسلٹنٹ، سی ڈی اے کی جانب سے پہلے سے منظور شدہ چیزوں سے متصادم کوئی سفارشات پیش کرتا ہے تو ان سفارشات کو بورڈ اور کابینہ کے سامنے رکھ کر دیکھا جائے گا۔
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے عمران خان کے گھر کے نقشے کو مشروط اجازت اور اس حوالے سے کنسلٹینٹ ہائر کرنے کا لیٹر 05 مارچ 2020 کو جاری کیا گیا تھا تاہم پانچ سال گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی کنسلٹینٹ ہائر نہیں کیا جاسکا۔
تاہم نیلامی کے مذکورہ اشتہار میں عمران خان کی ذاتی پراپرٹی کا ذکر نہیں کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر پر اشتہارات کے مندرجات کے برعکس واویلا کیا جارہا ہے جسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ نیب کی جانب سے اس حوالے سے وضاحت بھی آچکی ہے۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے گھر کی نیلامی کی خبریں بےبنیاد ہیں، ان کی جائیدادوں کی نیلامی نہیں کی جا رہی۔
بانی پی ٹی آئی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سرنڈر کر چکے ہیں، اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کی جائیدادوں کی نیلامی کے کوئی احکامات موجود نہیں۔ خیال رہے کہ
عدالتی احکامات پر ضلعی انتظامیہ نے اشتہاری ملک ریاض کی چھ جائیدادوں کی گزشتہ ہفتے نیلامی کی تاریخ مقرر کی تھی
جن چھ جائیدادوں کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ان کی مالیت پانچ ارب روپے سے زیادہ ہے۔جائیدادوں میں بحریہ ٹاؤن کے دو کارپوریٹ دفاتر، ایک تعلیمی ادارے کی عمارت، سفاری کلب اور ایک شادی ہال کے علاوہ سنیما گھر بھی شامل ہے۔
میڈیا کو نیلامی کے لیے مدعو کیا گیا تھا ‘دو گھنٹوں کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کر کے اس کی تفصیلات بتائی گئی تھیں ۔نیلام جا ئیدادوں میں
، موضع موہڑہ نور میں 405 کنال اراضی ۔ موضع موہڑہ نور میں 248 کنال اراضی کلب روڈ اسلام آباد کی زمین بھی نیلامی کا حصہ تھی ۔ زمین مفرور ملزمان کے اشتہاری ہونے پر ضبط کی گئی تھی۔