سیر وافی الارض

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان

2

جناب ملک اللہ بخش کلیار جیسے مذہبی سکالر  جو ممبر اسلامی نظریاتی کونسل حکومت پاکستان کا اعزاز بھی رکھتے ہیں  اور پوری زندگی حجاز مقدس کو اپنا مسکن بنانے والے یہ نامور مصنف اور مذہبی سکالر بےشمار دینی کتب کے مصنف ہیں  ۔ دین ،تاریخ،اور اسلامی معلومات کے حوالے سے ان کی علمی ، ادبی ،استعداد قابل ستائش ہے ۔ان کے آرٹیکل  اور تحاریر  تسلسل سے پاکستان بھر کے اخبارت اور رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹی وی  اور بہت سے نجی چینلز پر آپ کے  مذہبی اور دینی پروگرام بھی ٹیلی کاسٹ ہوتے رہتے ہیں  ۔ انہیں بےشمار دینی اور مذہبی خدمات پر  انٹرنیشنل اور نیشنل سطح پر لاتعداد تمغہ جات ،اسنا د اور اعزازت سے نوازہ جا چکا ہے۔ ا ن کی علمی،دینی  ادبی ،ثقافتی ،تحریری ، تقریری خدمات کی ایک  بڑی طویل فہرست ہے جن کی باعث وہ پوری دنیا اور پاکستان بھر میں بہاولپور کی شناخت بن چکے ہیں ۔ ان کے سفر نامے “سیروافیالارض “ کا مطالعہ میرے لیے ایک بڑا دلچسپ اور دینی ،مذہبی،روحانی   لحاظ سے معلوماتی  تجربہ اور مشاہدہ  ثابت ہوا ہے ۔اگر میں یہ کہوں کہ اس سفر نامے کا مطالعہ میرے لیے کسی بڑے اعزا ز سے کم نہیں ہے تو   یہ کہنا بھی درست ہوگا ۔کیونکہ بہت کم سفر نامے ایسے ہوتے ہیں جو سیر وسیاحت کی دلچسپی کے ساتھ ساتھ مذہبی اور دینی معلومات اور تاریخ بھی اپنے اندر سموے ہوتے ہیں ۔مذہبی اور دینی سفر نامہ ایک  مخصوص  صنف ا دب ہے جو سفر کے دوران پیش آنے والے روحانی تجربات ،مذہبی مقامات کی زیارت اور دینی تعلیمات  اور تاریخ کے  ایک ساتھ بیان پر مبنی ہوتا ہے ۔ مذہبی  ،دینی اور ایک عام  سیر وسیاحت کے سفر نامے میں بنیادی فرق ان کا موضوع ،انداز بیان  اور مقصد کے لحاظ سے ہوتا ہے ۔عام سفر نامہ کسی بھی قسم کے سفر کی روداد پیش کرتا ہے  جو سیاحت ،تفریح یا کسی خاص مقام کے ثقافتی ،تاریخی اور جغرافیائی پہلوں کا احاطہ کر سکتا ہے  ۔عام سفرنامے کا انداز بیان عموما” ہلکا پھلکا ،مزاحیہ اور دلچسپ  ہوتا ہے   اس میں سفر کی مہمات ،خوبصورت مقامات لوگوں کی ثقافت کھانے اور زندگی پر نظر ڈالی جاتی ہے اور قاری کو سیاحت اور علاقائی  اور قدرتی  مناظر کی خوبصورتی کی دریافت کا شوق پیدا کرنا ہوتا ہے ۔جبکہ مذہبی اور دینی سفر نامہ کا مقصد قاری کو مذہبی تجربات ،روحانی احساسات اور مقدس مقامات کی اہمیت سے آگاہی دینا ہوتا ہے اس لیے  مذہبی سفر نامے کے لیے  الفا ظ کی سنجیدگی درکار ہوتی ہے اور ادب کے تمام تر تقاضوں  پر بھی پورا اترنا ہوتا ہے  ۔یہ سفر نامہ اکثر دینی تعلیم  ،عبادات اور روحانیت پر زور دیتا ہے ۔ یہ اپنے انداز بیان عموما” عقیدت سے بھرپور اور دینی جذباتیت  کا مظہر ہوتاہے ۔یہ سفر نامہ زیادہ تر ذاتی اور روحانی تجربات پر مبنی ہوتا ہے مثلا” ایمان کی تجدید ،روحانی سکون یا مقدس مقامات سے قلبی تعلق  کو ظاہر کرتا ہے ۔حج یا عمرہ کے دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقامات اور دیگر مقامات مقدسہ  کا ذکر اور روحانی تجربہ بھی شامل ہوتا ہے۔یہ فرق مذہبی اور عام سفر نامے کو نہ صرف  موضوع کے لحاظ سے بلکہ قاری کے تجربے اور دلچسپی کے لحاظ سے بھی مختلف بنا دیتا ہے۔سفر نامے کو زبان و بیان  کی سادگی اور دلکش اسلوب تحریر سے مزین کرنا ہی مصنف کی مہارت ہوتی ہے ۔یہ تماتر خصوصیات کلیار صاحب کے اس سفر نامے کو مزید خوبصورت بنا  رہی ہیں ۔کہتے ہیں کہ لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا بھی کسی   انسانی خدمت ،بھلائی اور عبادت سے کم نہیں ہوتا ۔پھر جس کتاب کا نام  ہی قرآنی آیت سے مستعار ہو اس کتاب کا پہلا نظری تاثر ہی مقدس اور شاندار ہوگا  تو اسے مکمل پڑھے بغیر چارہ نہیں ہے ۔ زبان سادہ ،دلکش اور مناسب الفاظ کے چناو  سے پراثر ہونے کی وجہ سے  انسانی  شوق مطالعہ کی تکمیل اسے مکمل پڑھ کر ہی ہوپاتی ہے ۔

سفر نامہ سفر کے تاثرات حالات اور کوائف پر مشتمل ہوتا ہے  ۔فنی طور پر  سفر نامہ بیانیہ ہے جو سفر نامہ نگار سفر کے دوران یا سفر کے اختتام پر  اپنے مشاہدات کیفیات کو واردات قلبی سے مرتب کرتا ہے ۔مصنف کے ذاتی مشاہدات اور تجربات   ہمیشہ سفرنامہ کی جان ہوتے ہیں ۔ سفر نامہ کسی مصنف کے ذاتی تجربات اور مشاہدات کا وہ آئینہ ہے جو قاری کو ایک انوکھے انداز میں دنیا کے مختلف رنگوں اور ذائقوں سے روشناس کرواتا ہےچاہے وہ ایک عام سفر نامہ ہو یا پھر ایک خاص مذہبی سفر نامہ ہو   مصنف کے مشاہدات پر ہی مبنی ہوتا ہے ۔ زیرِ نظر سفرنامہ بھی اسی نوعیت کا ایک خوبصورت تحریری نمونہ ہے جو عام سفر نامے اور مذہبی سفر نامے کی مشترکہ خصوصیات کا  مکمل احاطہ کرتا ہے ۔جہاں انسانی دلچسپی  اور انسانی جذبات ساتھ ساتھ دکھائی دیتے ہیں ۔جس میں مصنف نے اپنے الفاظ کے ذریعے نہ صرف اپنے سفر کی داستان بیان کی ہے بلکہ قاری کو ایسا محسوس کرایا ہے جیسے وہ خود بھی اس سفر میں شریک ہو اور یہی ایک اچھے سفر نامے کی سب سے بڑی خاصیت ہوتی ہے ۔ آئیےاس سفرنامے کے مختلف پہلوؤں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔کسی بھی سفر نامے   کا مطالعہ کرنے کے بعد اس پر تبصرہ کرتے ہوۓ چند نمائیاں  پہلووں کو  ہمیشہ مدنظر رکھا جاتا ہے تاکہ اس کی خوبیوں   اور خصوصیات کو بہتر انداز میں سمجھا جاسکے ۔انداز تحریر ،مشاہدہ اور تجربات  مقامی ثقافت اور تاریخ کا احاطہ ،سفری جذباتیت اور مقصدیت ،تصویری خاکہ کشی ،تعلیمی اور معلوماتی  پہلو  ،تحریک اور اثرات  اور سفر نامے کے قاری پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ  ہی کسی سفر نامے کو دلچسپ اور تاریخی بناتا ہے ۔اس سفر نامے میں ان تمام پہلووں کا احاطہ  بڑی عمدگی سے کیا گیا ہے ۔مصنف کا پختہ طرز تحریر   ،بیان  کی خوبصورتی اور قدرتی مناظر کی تصویر کشی سب واضح دکھائی دیتے ہیں ۔یہ سفر نامہ علمی و ادبی چاشنی ،شگفتہ تحریر ،دلچسپ عجائبات اور  دینی اور دنیاوی معلومات سے بھی لبریز ہے اور مصنف مقامات مقدسہ کی زیارت کے لیے رہنمائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں کے مشاہدے اور سوچ کی باریکیوں سے بھی بڑی سنجیدگی سے پردہ اٹھاتا دکھائی دیتا ہے ۔دینی تعلیمات اور مقصد زیارت پر روشی ڈالنے کےساتھ ساتھ   پڑھنے والوں اور عقیدت مندوں کے لیے نصیحت اور ہدایت  ،سفر کی تیاری اور ضروری سامان اور اخلاقی اصولوں کی رہنمائی بھی  نظر آتی ہے ۔سفر نامہ میں مشاہدات کے ساتھ زاویہ نظر کو بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔یعنی سفر نامہ نگار میں یہ امتیازی صفت ہونا چاہیے  کہ وہ اپنے نظریات اور تصورات سے بے نیاز ہوکر آزادنہ سوچ کے ساتھ اپنے تجربات قلم بند کرۓ اور سفرنامہ نگار کی تاریخ پر گہری نظر  بھی ہو اور مطالعہ بھی ہو تو وہ اپنے سفر کی روداد کو تاریخی وتہذیبی گرفت میں لاکر معلومات افزا اور دلچسپ سفر نامہ تحریر کر سکتا ہے ۔جناب ملک اللہ بخش کلیار کے اس  منفرد سفر نامے میں وہ تمام خصوصیات ہیں جو ایک کامیاب بڑے سفر نامہ نگار اور اس کے سفر نامے میں ہونی چاہئیں ۔اردو سفر نامے کی صنف میں سفر نامے کی تمام اقسام کی  تحریری جھلک دکھائی دینا ہی کسی مصنف یا سفرنامہ نگار کا فنی کمال ہوتا ہے ۔جو  اس سفرنامہ میں جا بجا دکھائی دیتا ہے ۔

سفرنامے کا ہر ہر باب  بےحد شاندار اور جاندار ہے  کتاب کا ایک ایک صفحہ تحریر و تصاویر سے مزین  اور قابل دید ہے خصوصی طور پر مقامات مقدسہ کے بارۓ میں جناب ملک اللہ بخش کلیار کے جذبات اور تاثرات بڑے ہی پر اثر ہیں   جہاں زیارت اور حاضری کے دوران محسوس ہونے والی روحانی تسکین اور قلبی سکون   واضح دکھائی دیتا ہے  مذہبی مقامات کی تاریخی  اہمیت ان کا پس منظر اوروہاں ہونے والے واقعات کے ذکر   کے ساتھ ساتھ وہاں ادا کی جانے والی مذہبی رسومات ،عبادات ،اعمال ،دعائیں اور رسومات اور ان کے روحانی فوائد  کا بیان بھی شامل ہے ۔ کہنے کو تو یہ سفر نامہ ہی ہے لیکن اصل میں یہ ان کے زندگی بھر کے بہت سیے نادر تاثرات کا مجموعہ ہے جو جناب ملک اللہ بخش کلیار نے اپنی عمر کے مختلف حصوں میں اپنے وطن سے دور  مقدس شہروں میں گزارے ہیں ۔جہاں جانے اور انہیں  دیکھنے کی خواہش پوری زندگی ہر مسلمان کی دلی تمنا ہوتی ہے ۔اس لیے اس سفر نامے کو  باربار پڑھنے کو دل کرتا ہے مگر ایک تشنگی سی پھر بھی رہ جاتی ہے ۔یقینا” اردو  سفر ناموں کی فہرست میں یہ سفر نامہ بڑی اہمیت اور  پسندیدگی  کا حامل رہے گا ۔میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جناب ملک اللہ بخش کلیار کی اس کاوش کو قبول فرماۓ ا ور ان کے علم ،تجربے ،مشاہدے،عمل اور جذبہ تحریر میں مزید اضافہ اوروسعت عطا فرماۓ ۔یہ سفر نامہ ایک اخلاقی پیغام پر مبنی ہے جو انسانیت ،بھائی چارے اور امن و محبت کی تعلیم دیتا ہے  جو قارئین کو ایک منفرد اور روحانی اور ثقافتی تجربہ سے ہمکنار کرتا  ہے جو آج ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے ۔مذہبی عقیدت ،عشق رسول ؐ اور سیر وسیاحت و زیارت کا شوق رکھنے والوں کے لیے بھی یہ خوبصورت کتاب کسی نعمت سے کم نہیں ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.