آئی ایم ایف سے 7ارب ڈالر کی منظوری ،معیشت مستحکم ہونے کی راہ ہموار

15

اداریہ

پاکستان کے مالیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لئے غیر ملکی قرض کی ضرورت رہی ہے جس کے لئے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا گیا اور اب جاکر سعودی عرب اور چین جیسے دوست ملکوں کے تعاون سے 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور ہوا ہے ۔جس کے ساتھ ملکی معیشت کو استحکام ملنے کی صورت واضح ہوگئی ہے ،ماہرین اسے معیشت کے استحکام کی دلیل کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے ملکی معیشت کو فوائد ملنے کی بات ہورہی ہے جبکہ ملک میں آئی ایم ایف پروگرام کی ناکامی کے لئے بھی کام ہوتا رہا ہے جس کا مقصد ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں ،اس حوالے سے منفی پروپگنڈے نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے ،پچھلے پروگرام کے وقت بھی شور مچایا گیا اور کہا گیا آئی ایم ایف منظوری نہیں دے گالیکن اس منفی پروپگنڈے کے برعکس پاکستان کو قرض ملا پھر اسی قسم کا پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا لیکن آئی ایم ایف کے پروگرام کی خاطر مسلسل رابطے اور معاہدے کی شرائط پوری کرنے پر قرض کی منظورہ کو یقینی بنایا گیا ۔قرض ملنے پر معیشت کو مستحکم کرنے اور کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے میں آسانی رہے گی ۔مستحکم میکرو اکنامک ماحول کو برقرار رکھنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے گا ۔بلاشبہ آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام لانے میں مدد ملے گی۔اسی طرح اب اسٹرکچرل ریفارمز یقینی بنانے کی راہ بھی ہموار ہوئی ہے ۔پاکستان کو معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈ کی سہولت ملی ہے۔کیونکہ دوست ممالک کے تعاون اور مدد سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جورجیوا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے، قرض پروگرام منظوری کے بعد دوسری قسط بھی اسی مالی سال مل جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض 5 فیصد شرح سود سے کم پر ملے گا۔آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر اسٹریٹجک کمیونیکیشنز جولی کوزیک نے رواں ماہ کے اوائل میں واشنگٹن میں صحافیوں کو آگاہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں سے ضروری مالی اعانت کی فراہمی کی یقین دہانی کے بعد بورڈ کا اجلاس طلب کیا۔واضح رہے کہ رواں سال 13 جولائی کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا تھا جس کا دورانیہ 37 ماہ ہوگا۔اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری پروگرام میں کہا گیا تھا کہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرےگا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ کیا جائےگا جبکہ زراعت، ریٹیل اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔عالمی ادارے کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قرض پروگرام کا مقصد پاکستان میں پائیدار معاشی استحکام لانا ہے، پبلک فنانس کو بہتر اور مہنگائی میں کمی نئے قرض پروگرام کے مقاصد میں شامل ہیں، پروگرام کے تحت زرمبادلہ ذخائر کو بہتر اور معاشی خامیوں کو دور کیا جائے گا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قرض کے اس پروگرام کے حصول کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت دوست ممالک سے بیل آؤٹ پیکج اور قرض کی رقم درکار تھی اور دوست ممالک سے یقین دہانیاں نہ ہونے کے سبب اس پروگرام کا حصول التوا کا شکار تھا۔ادھر وفاقی وزیر خزانہ کی طرف سے آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پاکستان کیلئے قرض منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قرض دلانے میں دیگر دوست ممالک کی طرح چائنہ نے بھرپور کردار ادا کیا۔ان حالات میں اب پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔اصلاحاتی ایجنڈے اور حکومتی پالیسیوں سے ملک میں میکرو اکنامک استحکام آرہا ہے۔یقیی طور پر بیل آئوٹ پیکج کی منظوری سے ملکی معیشت مستحکم ہونے کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.