قائد اعظم کے ویژن سے انحراف

24

روداد خیال ۔۔۔۔۔صفدر علی خاں

پاکستان میں شروع سے ہی مفاد پرستوں کے ٹولے نے باہمی گٹھ جوڑ سے وسائل ہتھیاکر اقتدار پر قبضے کی صورت پیدا کرلی تھی ۔جمہوریت کو بار بار پٹٹری سے اتارنے کی سازشوں نے اداروں کی ساکھ بھی تباہ کردی اور ملک مسائل کا شکار ہوتا چلاگیا ۔قومی مفاد کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینے والے اقتدار پر قبضے کو مضبوط بناتے چلے گئے ،اختیارات کی رسہ کشی کا کھیل اسی وقت شروع ہوگیا تھا جب قائد اعظم محمد علی جناح نے کرپشن کی نشاندھی پر بلا تفریق احتساب کی بات کرکے ریاست کے حقیقی ویژن کو قوم پر آشکار کیا۔ریاستی پالیسی کے مطابق جب نظام حکومت کو چلایا جاتا ہے تو استحصال اور جمود کی بجائے ریاست عدل و انصاف کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہے۔ عوام کو ترقی کرنے کے لئے مساوی مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ایک مدبر راہنما کے طورپر معمار پاکستان کا وژن حقیقت پسندانہ اور لائق تقلید ہے۔ وہ سول اور ملٹری امور پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔ قائداعظم ویژنری لیڈر تھے‘ ان کی نظر آنے والی نسلوں پر تھی۔محمد علی جناح ایک آئین پسند، جمہوری فکر کے حامل راہنما تھے جنہوں نے جمہوری جدوجہد، آئینی سیاست اور عوامی حمایت سے پاکستان حاصل کیا۔قائد اعظم کو نئی نسل سے بڑی توقعات رہیں ،وہ اس بات کا برملا اظہار بھی کرتے رہے ،نوجوان کسی بھی قوم کا حقیقی اثاثہ،طاقت اور سہارا ہوتے ہیں۔قوم کی فلاح و بقا اس کے نوجوانوں کی جرأت ،غیرت، قوت اور بے باکی پر منحصر ہوتی ہے۔اگر قوم کے جوان غیور ہوں اور ان کی خودی مضبوط ہو تو پھر کوئی ان کی قوم کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ قوم کا مستقبل بھی دراصل اس کے نوجوانوں ہی کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ قائد اعظم کو جب بھی نوجوانوں سے مخاطب ہونے کا موقع میسر آیا، انہوں نے اپنے افکار عالیہ سے نوجوان ذہنوں کی فکری آبیاری کرنے اور ان کے قلب و ذہن میں قوم کی تعمیر و ترقی کا جوش و جذبہ بھرنے کی بھرپور کوشش کی۔قائد اعظم نے تحریک پاکستان کے دوران نوجوانوں کو ہمیشہ بلند کرداری، حرکت و عمل، مضبوط قوت ارادی، عظمتِ کردار اور قوم کے لیے جوش و جذبے سے کام کرنے کا سبق دیا۔قائداعظم نے ڈھاکہ میں نوجوان طلبا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
”میرے نوجوان دوستو! میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار بنیں گے تو یہ آپ کی سب سے بڑی غلطی ہوگی” مگر بدقسمتی سے ہم نے قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن سے انحراف کرتے ہوئے قوم کے معماروں کی درست سمت میں تربیت نہیں کی اور انہیں گمراہی کی تاریک راہوں پر لے جانے والوں کا راستہ بھی روکنے کی کوشش نہیں کی ،نوجوان ہی ملک کا حقیقی اثاثہ ہیں اور انکے ذہنوں میں نفرتوں کا زہر بھرنے دیا گیا ،مسلسل کچھ ناعاقبت اندیش نام نہاد سیاسی جماعتوں نے نوجوانوں کو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی خاطر اپنا آلہ کار بنا لیا اور گمراہ ہونے والے نوجوان غلط ٹریک پر چڑھ گئے ۔انہیں درست سمت پر لانے کی خاطر آج ہم نے قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کا حوالہ دیکر گمراہی سے چھٹکارہ پانے کی راہ دکھائی ہے ۔شرپسندوں نے نوجوانوں کے ذہنوں میں اس قدر تلخیاں سمو دی ہیں کہ وہ اب جنگ وجدل پر آمادہ نظر آتے ہیں۔انقلابی شاعر سعید شباب کہتے ہیں !

مسلسل جنگ کے شعلے ہیں میرے ذہن کے اندر
مرے افکار کو بخشی ہے طرح دشمنی کس نے

ذہنوں میں جنگ کے شعلے اور افکار کو طرح دشمنی دینے والوں کا مقصد پاکستان کی بربادی کے سوا کچھ نہیں ،قائد اعظم محمد علی جناح کو آنے والے وقت میں دشمن کے وار کرنے کا اندازہ تھا اسی لئے انہوں نے ایک موقع پر خطاب کرتے ہوئے طلبا سے فرمایا :”آپ کو یاد ہوگا، میں نے اکثر اسی امر پر زور دیا ہے کہ دشمن آپ سے آئے دن ہنگاموں میں شرکت کی توقع رکھتا ہے۔ آپ کا اولین فرض علم کا حصول ہے”قائد اعظم محمد علی جناح نے ہر موقع پر نوجوانوں کو شرپسندوں سے بچانے کی تلقین کردی مگر قوم نے انکے فرمودات کو فراموش کردیا ۔دشمن ہمارے جوانوں کو گمراہی کی دلدل میں دھکیل کر قیام پاکستان کی حقیقت کو جھٹلانا چاہتا ہے مگر اب قوم بیدار ہوکر اسکے تمام ناپاک عزائم خاک میں ملانے کی خاطر یکجان ہو جائے ۔
نئی نسل کو گمراہی کے اندھیروں سے نکالنے کا وقت آ گیا ہے ،قوم اب ریاست کے شانہ بشانہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو قائد اعظم محمد علی جناح کے بتائے ہوئے راستے پر لانے کی کاوش کرے تو ملک بحرانوں سے نکل آئے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.