سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم

43
نسلہ ٹاور کراچی
سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کی زمین فروخت کرکے الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے نسلہ ٹاور کے پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو سے متعلق رپورٹ اور نسلہ ٹاور سے ملحقہ پلاٹ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ عدالت نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے متاثرین ملکیت کے دستاویزی شواہد…

چیف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران متاثرین کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نسلہ ٹاور کے بلڈرکا انتقال ہوچکا اور تاحال معاوضہ نہیں ملا، عدالت نے 44 متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کا حکم دیا تھا۔

اس پر عدالت نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے متاثرین ملکیت کے دستاویزی شواہد کے ساتھ آفیشل اسائنی سے رابطہ کریں۔

عدالت نے نسلہ ٹاور کے پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو سے متعلق بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت لکی اور نسلہ ٹاور کی زمین فروخت کا اشتہار شائع کرانے کا حکم دیا۔

عدالت نے نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیلامی میں آنے والی بولی کی بھی رپورٹ عدالت میں پیش کیا جائے۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد نے شارع فیصل پر قائم نسلہ ٹاور کو دو سال قبل منہدم کرنے کا حکم دیا تھا جس پر انتظامیہ نے مسلسل 69 دن کام کرکے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کو مکمل منہدم کیا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 جون 2021 کو کراچی کے اہم ترین مقام شاہراہ فیصل پر قائم نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نسلہ ٹاور کے مالک عبدالقادر کے ساتھ ساتھ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سابق چیئرمین، 15 افسران اور سندھی مسلم کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے عملے کے خلاف سروس روڈ پر تجاوز کرکے عمارت تعمیر کرنے کے الزام پر مقدمہ درج کردیا گیا تھا۔

20 جون کو ہونے والی سماعت کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ٹاور کے مالکان نے دعویٰ کیا ہے کہ اضافی رقبہ ایس ایم سی ایچ ایس نے 2010 میں ایک قرارداد کے ذریعے الاٹ کیا تھا اور اسی کو پلاٹ کے مجموعی رقبے میں شامل کیا گیا جبکہ مختارکار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایس ایم سی ایچ ایس نے پلاٹ کے سائز میں غیر قانونی طور پر اضافہ کیا۔

سپریم کورٹ نے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو رہائشی اور تجارتی یونٹس کے رجسٹرڈ خریداروں کو 3 ماہ کے اندر رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

25 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے کراچی کی شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں ’کنٹرولڈ دھماکا خیز مواد‘ سے منہدم کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی تھی کہ دھماکے سے قریبی عمارتوں یا کسی انسان کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نسلہ ٹاور کا مالک متاثرین کو رقم واپس کرے اور کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ کمشنر کراچی متاثرین کو رقوم کی واپسی یقینی بنائیں۔

24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور گرانے کے لیے شہر بھر کی مشینری استعمال کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد عمارت کو مسمار کرنے کا کام شروع ہوگیا تھا۔

بعد ازاں 27 دسمبر 2021 کو سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو 15 منزلہ نسلہ ٹاور کی مسماری کا عمل ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی سرکاری تفویض کرنے والے کو متاثرہ رہائشیوں کو معاوضہ دینے کے لیے زمین کو منسلک کرنے کا بھی کہا تھا۔

تبصرے بند ہیں.