دیوار مہربانی کوئٹہ

42

اچھے لوگوں کا طور طریقہ اچھے کام کرنا ہے اور اچھے کاموں ہی کو اعمال حسنہ یا اعمال خیر کہتے ہیں نیکی کے چھوٹے چھوٹے کام اور پیار و محبت کی چھوٹی چھوٹی باتیں ہماری اس زمین کو جنت نظیر بنا دیتی ہیں بہت سی نیکیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو منظر عام پر دکھائی نہیں دے رہی ہوتی اچھے وہی ہیں جو اچھے کام کرتے ہیں حضرت علی کا قول ہے اس بھائی چارگی میں کوئی خوبی نہیں جس میں ایک دوسرے کی مدد نہیں کی جاتی جب نیکی تمہیں مسرور کرے اور برائی افسردہ کرے تو تم مومن ہو دوسروں سے اچھائی کرتے ہوئے یہ سمجھو کہ تم اپنی ذات سے اچھائی کر رہے ہو خلیل جبران نے کہا تھا اللہ سے نزدیک ہونے کے لیے اللہ کے بندوں سے نزدیک ہو جاؤ ۔ ہماری زندگی کا وہ دن رائیگاں گیا جس دن ڈوبتے ہوئے سورج نے تمہیں کوئی نیک کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ڈگری علم نہیں ہے علم نیکی ہے اور جہالت بدی ہے میں آج ایک ایسی ہستی کے بارے میں آپ کو متعارف کرا رہا ہوں پاکستان کی دھرتی پر جس کا وجود باد صبح گاہی کا خوشگوار جھونکا ہے جس کی سوچ تعصب سے بالاتر اور جس کا عمل صالح ہے ۔ ہمارے دوست یونس آفریدی بھی دلفریب شخصیت کے مالک ہیں ۔آپ نے انسان دوست تو سنے ہوں گے ۔ جانور دوست نہیں سنے ہوں گے ۔ یونس آفریدی جانور دوست ہیں وہ کتوں سے پیار ۔ بلیوں سے محبت اور گدھوں کے زخموں پر مرہم پٹی کرتے ہیں ۔ دیوار مہربانی کے محرک بانی امیر حمزہ خلجی کے بارے میں ان ہی سے معلومات ملی ہیں ۔ دیوار چین ۔ دیوار گریہ کے بارے میں تو سنا ہوا تھا ۔ یار مہربان کے بارے بھی یہ شعر تو میں نے حرز جاں بنا لیا تھا کہ

مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت

میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں

دیوار مہرباں پہلی دفعہ سننے کو ملی ہے ۔ دیوار مہربانی سے زیادہ پرکشش دیوار مہرباں ہے ۔ یونس آفریدی ہی کی تحریر میں ملاحظہ فرمائیں
بلوچستان کے عوام نے گورنر ہاؤس کے ساتھ ایک دیوار پر خوبصورت پینٹ کر کے اس میں کپڑے لٹکانے کے لیے اور کچھ لا کر بنائیں جس میں جوتے رکھنے کے لیے ہیں لکھا ہوا ہے دیوار مہربان اس جگہ پر ہینگر آویزاں ہیں اور جوتے رکھنے کی جگہ ہے تو جو مالدار لوگ ہوتے ہیں یہاں مالدار لوگ ہوتے ہیں تو وہ اپنے استعمال شدہ کپڑے اور جوتے یہاں رکھ دیتے ہیں اور جو غریب لوگ ہیں وہ رات کے اندھیرے میں یا دن میں تو وہ یہاں سے اپنی خوائش کے مطابق جو ان کو پسند آ جائے لے جاتے ہیں یہ اقدام اگر دیکھا جائے بہت بڑا ہے اس سے غریب لوگوں کی بہت بڑی مدد ہو جاتی ہے اور ان کی عزت نفس پر بھی حرف نہیں آتا ۔ صرف انہیں دیوار مہربانی کے پاس آنا پڑتا ہے ۔ فیض کے اسباب تخلیق کرنے والا منصوبہ ساز زہن امیر حمزہ خلجی کا ہے ۔ جن کی انسان دوستی دنیا میں ضرب المثل بنتی جا رہی ہے ۔ خلجی صاحب پراپرٹی ڈیلروں کے صدر ہیں امیر حمزہ خلجی صاحب کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں جن کی کاوش اللہ کی نوازش ہے ۔ اللہ انہیں ہر سازش سے محفوظ رکھے ۔ لاہور میں بھی کوئی امیر حمزہ غریب حمزہ کے لیئے اٹھے اور یہاں کے گورنر ہاوس کی دیوار کو دیوار مہربان میں بدل دے ۔ کوئٹہ دیوار مہربانی پر ہر بندہ کپڑے بھی رکھ لیتا ہے جوتے بھی رکھ لیتا ہے اور اگلے دن جو ہے نا غریب لوگ وہاں سے اٹھا لیتے ہیں تو اس طرح اگر ہر جگہ پر اس طرح اقدامات کیے جائیں پورے پاکستان میں تو ایک تو غریبوں کا بھلا ہو جائے گا غریب اور مزدور طبقہ کو بہت بڑا فائدہ پہنچ رہا ہے جن کے پاس کپڑوں اور جوتوں کے پیسے نہیں ہیں جن کے پاس جوتوں کے پیسے نہیں ہیں وہ اس سے استفادہ کر رہے ہیں اگر اس طرح اقدامات ہر گاؤں ہر ضلع ہر تحصیل پر ہو جائے تو میرے خیال میں غریب لوگوں کا بھلا ہو سکتا ہے۔ میں خود حیران ہوں کہ ایسے لوگ بھی ہیں کہ وہ ہمیشہ ہی ہر روز سوچتے ہیں کہ غریبوں کا کس طرح سے مدد کیا جائے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ وہ شرمندگی کی وجہ سے سفید پوش ہوتے ہیں کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔ کیونکہ

اگے کسو کے کیا کریں گے دست طمع دراز

وہ ہاتھ سو گیا ہے سرہانے دھرے دھرے

اگر اس طرح جگہ بنی ہو تو وہ چھپ کر اپنے حصے کے کپڑے ہوں یا جوتے ہوں اٹھائے گا تو میرے خیال میں پورے ملک کا ہر تحصیل ہر قصبے میں اگر اس طرح دیوار مہربان بنا دے تو یہ ایک بہت بڑا اقدام ہوگا انشاءاللہ، میں امیر حمزہ خلجی کا ان اقدام پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی ان کو آجر اور ثواب عطا فرمائے ۔

نام چاہتا ہے تو فیض کے اسباب بنا

پل بنا چاہ بنا مسجد و تالاب بنا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.