پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کردی گئی۔ پارلیمانی لیڈر کے فیصلے کی خلاف ورزی پر 26 ایم پی ایز کی رکنیت ختم کرنے کے لیے ریفرنس عاشورہ کے بعد بھج جان کا امکان ظاہر کیا جارہاہے_
یاد رہے کہ اسپیکرپنجاب اسمبلی کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے فیصلوں کی نظیر پہلے بھی موجود ہے۔
اسپیکر آفس نے سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے خلاف عدالتی فیصلہ کی نظیرپر کام شروع کردیا ہے۔
قبل ازیں پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن ارکان کو 13 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی سے ہٹانےکا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر پنجاب اسمبلی میں 13 میں سے 4 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر عدم اعتماد کے لیے اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
جس پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 4 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تھی۔ باقی نو کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کا فیصلہ عاشورہ کے بعد تک موخر ہونے کی اطلاعات ہیں-
یادرہے پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان کو وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی بجٹ تقریر کے دوران نامناسب رویے کی بنا پر معطل کر دیا گیا تھا، پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کرنے پر 10 ارکان پر 20 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے فی کس ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیاتھا
مخصوص نشستیں چھننے کے بعد پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا لگ گیا، بجٹ اجلاس اور مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے تحریک انصاف کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کردیاتھا
یہی نہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے ان ارکان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو آج ہی ریفرنس بھیجنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کرنے والے ارکان پر جرمانہ بھی عائد کردیا تھا
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈیسک پر چڑھ کر مائیک توڑنے والے 10 ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، ادائیگی 7 روز میں نہ کرنے پر قانونی کارروائی کی گئی۔
ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران ملک احمد خان نے کہاتھا کہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ایوان کویرغمال بنائے، انہوں نے بعض عناصر پر موجودہ نظام کو لپیٹنے کی سازش کا الزام بھی عائد کیا۔
اسپیکرکے مطابق ’ایوان کی حرمت کو ہر حال میں مقدم رکھنا میری ذمہ داری ہے، 2014 میں بھی حکومت نہ ملنے پر دھرنا دیا گیا تھا، پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی دھاندلی کے الزامات لگا کر نظام مفلوج کرنے کی کوشش کی تھی‘۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ’ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا ہر ایک کے لیے ضروری ہے، ایوان کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلانا میری ذمہ داری ہے، اسمبلی میں حکومتی جماعت کو برتری حاصل ہے، سسٹم کو یرغمال بنانے نہیں دیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایوان میں اپوزیشن ارکان کا رویہ افسوس ناک ہے، ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھا جائےگا، جمہوری، پارلیمانی روایات کی پاسداری پر یقین رکھتا ہوں‘۔
اپوزیشن ارکان کی معطلی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکمت عملی بنانے کے لیے سر جوڑ لیے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کےاپوزیشن ارکان کی معطلی پر اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ایم پی اے ہاسٹل میں طلب کیا جس میں پارٹی لائن کے مطابق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیاگیس
اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ مل کر فیصلہ کریں گے اور حکمت عملی بنائیں گے، اسپیکر تو ریفرنس بھیجنے کا اختیار ہی نہیں رکھتے۔
یہاں ایک بات ذہن نشین رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ایک ایم پی اے کی تنخواہ 76 ہزار روپے سے بڑھاکر 4 لاکھ روپے کردی گئی، صوبائی وزیر کی تنخواہ ایک لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ ساٹھ 60 روپے اور اسپیکر کی تنخواہ ایک لاکھ 25 ہزار سے 9 لاکھ 50 ہزارروپے کردی گئیہوئی ہے
ڈپٹی اسپیکرکی تنخواہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 7 لاکھ 75 ہزار روپے کردی گئی، پارلیمانی سیکریٹری کی تنخواہ 83 ہزار روپےسے بڑھا کر 4 لاکھ 51 ہزار جب کہ وزیر اعلیٰ کے مشیر کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار روپے کردی گئی ہوئی ہے
اب ذرا غور فرمائیے کہ 371 ارکان کے اس ایوان کی تنخواہوں بمعہ الاونسز کا کل بجٹ کتنا ہوگا اور ایک اجلاس قوم کو کس بھاو پڑتا ہے۔
جواسمبلیاں قرض پہ چل رہی ہوں اس پر انکی تنخواہوں ودیگر مراعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہو اور اسکا رزلٹ ہلڑبازی’ شوروغوغا اور محض لعن طعن ہو تو ان ایوانوں سے خیر کی توقع کی جاسکتی ہے ؟
قرض کی پیتے تھے مے اور سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن