امن عمل کے پیکر،اسماعیل ہانیہ کی شہادت

31

روداد خیال ۔۔صفدرعلی خاں

دنیا آج اسرائیلی دہشتگردی کے سبب امن اور جنگ کے دوراہے پر کھڑی ہے۔فلسطینی آزادی کیلئے برسر پیکار ہوئے تو یہودی جبر و تشدد اور قتل عام سے ایک نئے انسانی المیہ نے جنم لیا ،دنیا نے معصوم بچوں کا مہلک ہتھیاروں سے قتل عام دیکھا،خواتین اور بوڑھوں کو بمبوں سے اڑایا گیا ،اپنے ہی وطن میں فلسطینوں کو یرغمال بنایا گیا ،اجتماعی قتل عام کیا گیا ،اسرائیل کے فضائی حملے مسلسل جاری رہے ،زمینی فوج نے ہلاکو خاں کی دہشتگردی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ،دنیا بھر کے باشعور انسانوں نے فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کرکے اپنے ملکوں کے حکمرانوں کے ضمیر کو جگانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا مگر جو فلسطینی حریت پسندوں نے جدوجہد آزادی کیلئے تحریک چلائی اسے دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی فلسطینی رہنمائوں نے عالمی امن ،آزادی ،انسانی حقوق کی پاسداری ،صبر و استقامت اور ہمت و حوصلے کی نئی تاریخ رقم کردی ،حماس نے ہر موقع پر یہودی بربریت کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے پائیدار امن کا راستہ کھولنے کی کاوش کی ،حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے ہر مرحلے پر امن مذاکرات کئے ،2006 میں فلسطین اتھارٹی کے وزیراعظم منتخب ہوئے ،فلسطین کی خود مختاری کو ہرآن مقدم رکھتے ہوئے امن عمل کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار نبھایا ،اسماعیل ہانیہ کو 2017میں خالد مشعل کی جگہ حماس کا سربراہ بنایا گیا 1980 کو حماس میں شمولیت کرنے والے اسماعیل ہانیہ کئی بار امن مذاکرات کا حصہ بنے ،امن کیلئے ہمیشہ کلیدی کردار نبھانے والے حماس کے سیاسی ونگ کے رہنما اسماعیل ہانیہ کو ایران میں شہید کردیا گیا ۔اس قاتلانہ حملے میں انکے ایک گارڈ بھی شہید ہوئے ،اسماعیل ہانیہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے تہران میں تھے ،1962کو غزہ شہر کے مغربی شطی پناہ گزیں کیمپ میں پیدا ہونے والے اسماعیل ہانیہ کی پوری زندگی آزادی کیلئے جدوجہد سے عبارت رہی ،1987میں انہوں نے اسلامی یونیورسٹی سے عربی ادب کی ڈگری حاصل کی ۔2009میں انہیں اسی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا ۔62سالہ اسماعیل ہانیہ نے عزم وہمت کی عظیم مٽال بن کر جگمگاتے رہے ۔11اپریل 2024کو جب یہودی فوج کے دہشتگرد حملوں کے دوران عید کے دن اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹوں اور چار پوتے پوتیوں کو شہید کردیا گیا ،اس وقت بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا ،امن معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کیلئے تیار رہے اور دنیا نے دیکھا جب میڈیا پر اسماعیل ہانیہ نے بتایا کہ “ فلسطینی گروپ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے ،حالانکہ غزہ پر مہلک ہتھیاروں سے ظلم و بربریت جاری تھی ۔اسماعیل ہنیہ نے اپنے معاون کی طرف سے پیغام دیا کہ حماس کے اہلکار اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں اور گروپ نے قطری ثالثین کو اپنا جواب پہنچا دیا ہے۔”ان حالات میں بھی اسماعیل ہانیہ نے امن کی بات کو آگے بڑھایا جب اسرائیل اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ضابطے اور جنگی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ظلم وبربریت کی نئی تاریخ بناچکا تھا ،اسماعیل ہانیہ اس وقت بھی انسانی حقوق ،رواداری اور امن کے عمل کو آگے بڑھانے کیلئے سرگرم رہے ،اسماعیل ہانیہ انسانی تاریخ میں امن کے عمل کا پیکر بن کر ہمیشہ زندہ رہے گا ،دنیا کے ہر آزاد منش انسان کیلئے اسماعیل ہانیہ کا کردار مشعل راہ رہے گا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.