تئیس مارچ کا دن اور قائد اعظم کے وژن کا تقاضا

37

برصغیر کے مسلمانوں پر *جب انگریز سامراج کی حکمرانی اور ہندو متعصب بنئے کے استحصال کا سامنا تھا تو انہیں محمد علی جناح جیسے عظیم قائد مل گئے۔
جنہوں نے اس قوم کو یکجا کرنے کیلئے ایثار اور مروت کا پرچم بلند کیا اسی مشکل وقت میں ایک الگ وطن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا،
قائد اعظم کو سچائی سے محبت اور منافقت سے نفرت تھی۔قائداعظم محمد جناح کو نوجوانوں سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں۔
وہ انہیں یقینِ محکم اور عملِ پیہم کی دولت سے مالا مال کرنا چاہتے تھے ۔اسی لئے قائد اعظم محمد علی جناح نے نوجوان ذہنوں کی فکری آبیاری کرنے اور ان کے قلب و ذہن میں قوم کی تعمیر و ترقی کا جوش و جذبہ بھردیا ۔
قائد اعظم ایسا پاکستان چاہتے تھے جہاں سب اپنے عقیدوں کے مطابق آزادی سے زندگی گزار سکیں۔قائد اعظم نے پوری قوم کو اپنے افکار سے تازہ زندگی بخشی ۔قوم کو بلند کرداری، حرکت و عمل، مضبوط قوت ارادی، عظمتِ کردار اور قوم کے لیے جوش و جذبے سے کام کرنے کا سبق دیا۔
قائداعظم محمد علی جناح کے وژن نے پوری دنیا کو آزادی سے زندہ رہنے کا ڈھنگ سکھایا ۔دنیا کے آزاد منش انسان آج بھی جناح کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے قوموں کو غلامی سے نجات دلا رہے ہیں
نیلسن منڈیلا جیسی ہستی نے بھی مزار قائد پر پہنچ کر اپنی طویل جدوجہد سے
آزادی کے حصول کا ذریعہ قائد اعظم محمد علی جناح کو ہی تسلیم کیا اور انہی کے وژن پر عمل پیرا ہوکر کامیابیاں سمیٹنے کا اعتراف کیا ۔انہوں نے 23مارچ 1940ء کے دن قائد اعظم محمد علی جناح کی شہرہ آفاق تقریر
کا بھی حوالہ دیا جس پر پاکستان کے قیام کی بنیاد پڑی ۔بلا شبہ یوم پاکستان ہماری تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔
اس دن یعنی 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان ، جسے قرار داد لاہور بھی کہا گیا، پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا گانہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔
وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔یوم پاکستان کو منانے کے لیے ہر سال کی طرح آج پھر 23 مارچ کو خصوصی تقریب کا اہتمام ہوا ہے جس میں پاکستان کی مسلح افواج کی پریڈ ہوئی ہے ۔ مختلف ریاستی اثاثوں اور مختلف اشیاء کی نمائش کا اہتمام کیا گیا ۔آج پھر قوم کو یکجا رکھتے ہوئے ملکی دفاع کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔آج پاکستان پر پھر مایوسیاں چھا رہی ہیں ،
آج پھر اس قوم کو دہشتگردی ،مالیاتی بحران ،بے روزگاری ،عدم برداشت ،سیاسی عدم استحکام جیسے گوناں گوں مسائل کا سامنا ہے ۔ہوشربا مہنگائی جیسے مسائل نے عوام کی مشکلات بڑھا دی ہیں ۔پاکستان کے ازلی دشمنوں کی سازشوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے ،پاکستان کے دشمنوں کی ہرسازش کو ناکام بنانا ہے ۔
سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ نظریاتی اساس کو بھی بچانا ہے ۔ان سب مشکلات و مصائب پر قابو پانے کے لئے پھر سے قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن پر عمل کرنے کی ضرورت ہوگی ۔
قوم کو یکجا رکھنے کی خاطر ہر مرحلے پر اسے اعتماد میں لینا ہوگا اور 23مارچ 1940ء والے جذبے کے ساتھ ہی اس قوم کو کٹھن حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کرنا وقت کا تقاضا ہے ۔ملکی معیشت کو استحکام دینے کی کاوشوں میں کٹھن ترین مراحل بھی طے کرنا ہیں جس طرح قائد اعظم محمد علی جناح نے 23مارچ 1940ء کو نامساعد حالات کے سامنے پوری جرات اور استقامت کے ساتھ برصغیر کے مسلمانوں کو یکجا کرکے قرارداد لاہور منظور کرواکر
قیام پاکستان کی حقیقی بنیاد رکھی ،آج کا دن نئی قیادت سے قائد اعظم کے اسی وژن پر عمل پیرا ہوکر تمام مسائل کو حل کرنے کا متقاضی ہے ۔
آج مسلم لیگ ن کی سربراہی میں قائم نو منتخب مخلوط حکومت کو معاشی، معاشرتی اور اقتصادی معاملات میں بے مثال کامیابیاں سمیٹ کر سرخرو ہونا ہے ۔ملک کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے کی خاطر نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے ہر فیصلہ قوم کو اعتماد میں لے کر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے
جس پر پوری قوم انکے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،قافلے سفر پر آمادہ ہوں تو منزلیں آسان ہو جایا کرتی ہیں ،یہی تو شاعر شعور زاہد عباس سید کہہ رہے ہیں ۔

بیکراں ظلمتوں کے دور میں بھی

رحمت حق چراغ دیتی ہے

قافلے ہوں سفر پہ آمادہ

منزلوں کا سراغ دیتی ہے۔

23/03/24

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-3-scaled.webp

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.