وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب وزیر اعظم شہباز شریف اپنا سعودی عرب کا 4 روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے واپس وطن پہنچ گئے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 19 سے 22 مارچ 2025 تک سعودی عرب کا چار روزہ سرکاری دورہ مکمل کیا، جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانا، اقتصادی تعاون کو بڑھانا اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا دورے کے دوران وزیراعظم نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم عزت مآب محمد بن سلمان آل سعود سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے تجارت کو فروغ دینے، کلیدی شعبوں میں شراکت داری کو بڑھانے اور وسیع تر اقتصادی تعاون کو سہل بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد الفالح اور اقتصادی امور کے لیے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کے سربراہ محمد التجویری سے بھی ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں مزید سعودی سرمایہ کاری لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یہاں واضح کرتا چلوں کہ 3 مارچ 2024 کو میاں شہباز شریف پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوئے اور اگر دیکھا جائے تو اس کے بعد سے پاکستان کا سفارتی محاذ کافی مصروف رہا جس میں پاکستان نے کئی کامیابیاں بھی سمیٹیں۔ لیکن منتخب حکومت آنے کے بعد پاکستان کی سب سے زیادہ سفارتی سرگرمیاں دوست اور برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ رہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اب تک سعودی عرب کے 5 سرکاری دورے کرچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی تاریخ کے سب سے بڑے وزارتی وفد نے ستمبر میں پاکستان کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے بھی سعودی عرب کے دورے کیے اور پاکستان میں سعودی حکام کی میزبانی اور ان سے ملاقاتیں کیں۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے۔ یاد رہے گزشتہ ماہ دونوں برادر ملکوں کے وزرائے خزانہ کی ایک بیٹھک ہوئی تھی جو پاکستان کے وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اور سعودی وزیر خزانہ محمد بن عبداللہ الجدعان سے سعودی عرب کے تاریخی شہر العلا میں منعقدہ ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے موقع پر ہوئی تھی سعودی وزیر خزانہ نے وزیر خزانہ پاکستان کا پرتپاک خیر مقدم اور دونوں ممالک کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کا ذکر کیاتھا۔ ملاقات میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور مشترکہ خوشحالی کے لیے دونوں ممالک کے عزم کا اعادہ کیا گیا تھا۔فریقین نے دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور مالیاتی شعبے میں تعاون بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال اور اس اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیاتھا دونوں وزرائے خزانہ نے بنیادی ڈھانچے، توانائی، ٹیکنالوجی اور مالیات کے شعبوں میں تعاون کے مواقع کا جائزہ اور سرمایہ کاری کے فروغ اور اقتصادی مواقع کی راہ ہموار کرنے کے لیے مسلسل رابطے اور مشترکہ اقدامات کی اہمیت پر زور دیا تھا۔اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ دوستانہ اور اسٹریٹجک تعلقات کا تسلسل برقرار رہے گا، جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے نئے امکانات روشن کرے گا قبل ازیں گزشتہ برس کے اواخر ماہ نومبر میں اپنے دورے کے دوران وزیراعظم نے پاکستان میں 2.8 ارب امریکی ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد پر اپنے اطمینان کا اظہار کیاتھا اس دوران غزہ اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاتھا غزہ کے معاملے پر دونوں برادر ممالک کا موقف یکساں اور عالمی اصولوں کے تحت جیو اور جینے دو کی پالیسی پر مبنی ہے ،ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے سربراہی اجلاس کے انعقاد پر سعودی عرب کی قیادت کی تعریف اور فلسطین میں اسرائیل کے نسل کشی کے اقدامات کے خلاف اور غزہ میں تشدد کے خاتمے کے لیے اجتماعی طور پر امت مسلمہ کو متحد کرنے کی سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کی کوششوں کو سراہاتھا وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دفاع اورسلامتی کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر بھی گفتگو کی تھی جبکہ حالیہ ملاقات میں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کیلیے سعودی تعاون کو سراہتے ہوئے پاکستانی عوام کی جانب سے سعودی حکام کیلیے شکرانے کے جذبات پہنچائے۔ یاد رہے سعودی عرب نے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر 10 کروڑ ڈالر کی ماہانہ پیٹرولیم مصنوعات فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا پاکستان کی حکومت اور عوام انکی شکرگزار ہے سعودی ولی عہد نے اپنے خط میں پاکستان کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے مؤخر ادائیگی کی بنیاد پر سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کی جانب سے مزید ایک سال کے لیے 100 ملین امریکی ڈالرز ماہانہ فراہمی کی تجدید کر دی ہوئی ہے جس سے پاکستان کو معاشی لحاظ سے سنبھلنے میں مدد ملی وزیر اعظم شہباز بار بار اس بات کا اعادہ کرچکے کہ سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی قیادت کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ سعودی عرب ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ حالیہ دورے سے دونوں برادر اسلامی ممالک کو مزید قریب آنے کا موقع ملا ہے اور عالمی چیلنجوں سے بالعموم اور ملت اسلامیہ کو درپیش مسائل سے نمٹنے کیلیے مل کر نمٹنے کے عزم کوبالخصوص تقویت ملی ہے۔موجودہ عالمی صورتحال میں پاکستان کو مزید بہتر سفارتکاری کی ازحد ضرورت ہے۔