سادہ لوح عوام کو بنیادی سہولیات کا لالچ دیکر فراڈیئے دھوکہ دہی کی وارداتیں کرتے رہتے ہیں ،پاکستان میں شہریوں کیلئے اپنے گھر کا خواب ہمیشہ اہم رہا ہے جس کے لئے وہ اپنی بساط سے بڑھ کر کوششیں کرتے رہتے ہیں ،ان کی تمام تر کاوشوں اور محنتوں کو جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے فراڈ مالکان ملیامیٹ کرتے رہتے ہیں ،پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد نے دھوکا دہی کی متعدد وارداتیں کرتے ہوئے عوام سے اربوں روپے لوٹے ہیں ۔پاکستان میں اس طرح کے فراڈ کو پکڑنا کافی مشکل رہا ہے مگر نیب جیسے ادارے نے انتہائی محنت اور لگن کے ساتھ ان فراڈیوں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہے ،سادہ لوح عوام کو ایسے فراڈیوں سے بچانے کیلئے انتہائی جامع اور مربوط حکمت عملی پر عملدرآمد کیا ہے لوگوں کے اربوں روپے واپس بھی کروائے گئے ہیں اور دھوکہ دہی کرنے والوں کو کیفر کردار تک بھی پہنچانے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔
نیب ایک قومی ادارہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے وقتا فوقتا عوام الناس کو ان عناصر کے بارے میں آگاہ کرتا رہا ہے جو دھوکہ دہی اور جعلسازی کے ذریعے لوگوں سے ناجائز ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام پر دن رات پیسے بٹوڑنے میں مصروف ہیں۔نیب کے پاس اس وقت بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ نیب کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اراضی پر بھی ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔ ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر مزید کئی شہروں جن میں پشاور اور جام شورو بھی شامل ہیں اسی انداز سے زمینوں پر ناجائز قبضے کر کے اور بغیر این او سی کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کی ہیں اور لوگوں سے دھوکہ دہی کے ذریعے بھاری رقوم وصول کی گئی ہیں۔ ملک ریاض اس وقت این سی اے کے مقدمے میں ایک عدالتی مفرور ہے جو کہ عدالت اور نیب دونوں کو مطلوب ہے۔ نیب بحریہ ٹاؤن کے پاکستان کے اندر بے شمار اثاثے پہلے ہی ضبط کر چکا ہے اور مزید اثاثہ جات کو ضبط کرنے کے لیے بلا توقف قانونی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ ملک ریاض نے جو اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہے، حال ہی میں وہاں پر بھی لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے- عوام الناس کو اس حوالے سے تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کا یہ فعل منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گا جس کے لیے انہیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت پاکستان بھی فوری طور پر اس اہم معاملے پر دبئی کی حکومت سے رابطہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی تاکہ معصومہ لوگوں کو اس کے دھوکے اور غیر قانونی فعل سے محفوظ رکھا جا سکے۔ملک ریاض اور اسکے حواری کراچی، تخت پری، روالپنڈی، اور نیو مری میں بغیر کسی این او سی کے ہاؤسنگ کالونیز بحریہ ٹاؤن کے نام پر بناتے پھر رہے تھے۔ یہ زمینیں یا تو ریاست کی ملکیت تھیں یا عام لوگوں سے زبردستی قبضہ کی گئیں۔ علاوہ ازیں، یہی کارستانیاں ملک ریاض اور اسکے حواریوں نے پشاور اور جامشورو میں بھی جاری رکھیں اور لوگوں کو پلاٹس اور فائلیں بیچ کر اربوں روپے بٹورے۔ نیب کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ نہ تو ملک ریاض اور نہ ہی بحریہ ٹاؤن ان زمینوں کی واضح ملکیت رکھتے ہیں۔ ملک ریاض دبئی میں لگثری اپارٹمنٹس کا پراجیکٹ شروع کیے ہوئے ہے۔ حکومت پاکستان تمام پاکستانیوں کو وارننگ دے رہی ہے کہ وہ ملک ریاض کے کسی بھی ہاؤسنگ پراجیکٹ میں رقم انویسٹ کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ غیرقانونی ہیں اور دبئی پراجیکٹ کسی بھی پاکستانی کی رقم انویسٹ کرنا منی لانڈرنگ تصور ہو گی اور اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا،اس لئے قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے سادہ لوح شہری نیب کی جانب سے چلائی جانے والی آگاہی مہم پر توجہ دیں ۔شہری فراڈ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بارے میں باخبر رہتے ہوئے اپنی عمر بھر کی جمع پونجی کو محفوظ بناسکتے ہیں ،دراصل ملک میں متوسط طبقے کیلئے اپنے گھر کا خواب ہمیشہ بہت چارمنگ رہا ہے اور اسی بنیادی سہولت کا لالچ دیتے ہوئے دو نمبر ہاؤسنگ سوسائٹیزکے مالکان شہریوں کو آسانی سے لوٹ لیتے ہیں ،جعلسازی اور دھوکہ دہی کے ایسے بے شمار کیسز زیرتفتیش ہیں ،اس حوالے سے اب عوام کو بھی انتہائی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فراڈیوں کے چکا چوند کر دینے والے جعلی منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے نیب جیسے اداروں سے تعاون کریں ،ریاست نے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے جو بہبودی فلاحی منصوبے شروع کررکھے ہیں ،عوام دشمن جعلسازانہیں ناکام بنانے کیلئے سادہ لوح عوام کو گمراہ کررہے ہیں ۔ملک ریاض سمیت فراڈ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے تمام جعلسازوں کے خلاف نیب نے گھیرا تنگ کیا ہے ،عوام بھی نیب کے ان تاریخ ساز اقدامات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اپنا کردار نبھائیں ،ہائوسنگ کالونیز کے نام پر دھوکہ دہی کرنے والوں کی بروقت نشاندھی کریں ۔نیب جیسے ادارے عوام کو فراڈیوں سے بچانے کیلئے کام کررہے ہیں ۔ریاست نے شہریوں کی جمع پونجی پر ڈاکہ ڈالنے والے فراڈیوں کی وارداتیں خاک میں ملانے کی خاطر جو ادارہ جاتی سطح پر آپریشنز شروع کئے ہیں ،انہیں کامیابی سے ہم کنار کرانے کی خاطر عوام کو بھرپور تعاون کرنا ہوگا تاکہ رہائشی منصوبوں کا لالچ دیکر ملک ریاض جیسے بڑے مگرمچھوں سے ہمیشہ کیلئے قوم کو بچایا جاسکے ۔فراڈیوں سے عوام کی رقوم کو بچانا ہی ریاست کی سب سے اہم ذمے داری ہے جسے وہ اب انتہائی اخلاص کے ساتھ منطقی انجام کی