جوانوں کو پیروں کا استاد کر

41

تحریر: منشاقاضی

مجھے آج نسل نو شعرا اور شاعرات کے سامنے اظہار تشکر کے کلمات کہنے تھے اور میں نے خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی یاد میں اس مشاعرہ کے شرکاء سے خوشبودار گفتگو کے لیئے کسی خوشبو کی شاعرہ کے شعر کا انتخاب کرنا تھا ۔ برجستہ شعر کی خالق تسنیم کوثر کے شعر کا سہارا لیتے ہوئے کہ

ہم لوگ تیرے شہر میں خوشبو کی طرح ہیں

محسوس تو ہوتے ہیں دکھائی نہیں دیتے
قومی ترانے کے بعد سی ٹی این کے چیئرمین محترم مسعود علی خان نے نسل نو کے نمائندگان شعرا و شاعرات کو خوش آمدید کہا اور ان کی تقریبات کے انعقاد کی مشکلات کو آسانی میں بدل دیا ۔ ہال کی پیشکش کر دی اور ضرورت اور سہولت کے اسباب کی فراہمی کے لیئے فراخدلانہ اعلان کیا ۔ سیوا آرٹ کونسل کے سربراہ شاعر بے بدل عرفان صادق نے بھی نسل نو کے ترجمان شعرا و شاعرات کی حوصلہ افزائی کی منتہا کر دی ۔ جناب عرفان صادق کی یہ حوصلہ افزائی مسیحائی سے کم نہ تھی ۔ آپ نے احمد مشتاق کے شعر کا سہارا لیتے ہوئے اس دشت میں نئے آنے والے دیوانوں کو بتایا کہ ہم نے بھی جس وقت اس وادی پر خار میں قدم رکھا تو ہماری حالت بھی دیدنی تھی ۔

نئے دیوانوں کو دیکھیں تو خوشی ہوتی ہے ہم بھی ایسے ہی تھے جب آئے تھے ویرانے میں
نظامت اور نقابت آصف جاوید اور عرفان صادق کے اشتراک سے اور ان کے مزین خیالات کے حسین امتزاج سے ماحول میں خوبصورتی پیدا کرتی رہی

مشاعرہ کا وقت گرم ترین دورانیہ اور پھر گرمی ء گفتار دونوں کے اشتراک سے ماحول میں شدت اور طبیعتوں میں حدت پیدا ہو گئی ۔ پانج کے بعد وقت کا تعین گرمیوں میں کیا جائے ۔ نوجوان نسل کی شاعری کی اصلاح بہت ضروری ہے ۔ اس کے لیئے استاد شاعر عرفان صادق صاحب کی توجہ دلائی گئی ہے ۔ شعیب بن عزیز صاحب اور توقیر احمد شریفی صاحب کی کمی شدت سے محسوس ہوئی ۔ گرمی کی شدت کے باوجود نسل نو کی شاعری کی ساحری نے سی ٹی این کے چئرمین مسعود علی خان کو بڑی دیر تک بٹھائے رکھا۔ بلکہ اپنے سحر میں گرفتار کیئے رکھا ۔ سی ٹی این کے رکن میجر مجیب آفتاب اور ان کی بیگم صاحبہ ہمہ تن گوش رہے ۔ ڈاکٹر خالد سعید کی ہر تان اپنے استاد مہدی حسن کی دلگداز لے پر ٹوٹتی تھی ۔ آپ نے سماں باندھ دیا ۔ ڈاکٹر صاحب کو موسیقی سے محبت ہے اور شیکسپئر نے بھی کہا تھا اگر موسیقی محبت کی زبان ہے تو اسے بجاتے رہو موسیقی سرخ سیاہی سے لکھی جاتی ہے نہ سفید سیاہی سے وہ نہ نیلی سیاہی سے بلکہ یہ موسیقی کار کے دل کی سرخ دھڑکنوں سے ترتیب پاتی ہے ڈاکٹر صاحب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ عالمگیر زبان پر دسترس رکھتے ہیں موسیقی انسان کی عالمگیر زبان ہے اظہار تشکر کے کلمات نوجوان نسل کے سامنے ایک احقر بوڑھا انسان کہہ رہا تھا کاش آپ کا شکریہ ایک نوجوان ادا کرتا ۔ اس موقع پر جواں سال فہد عباس بہت یاد ائے اور وہ بہت مناسب تھے مگر یہ خوشگوار فریضہ مجھے مسعود علی خان چیئرمین سی ٹی این نے سونپا تھا اور ان کی آنکھوں کی چمک نے مسیحائی کا کام دیا اور میں نے اپنے آپ کو جوان محسوس کر لیا اور اب ایک جواں فکر تشکر آمیز جذبات سے سرشار محو گفتار تھا ۔ مجھے اس بات کا بڑی شدت سے احساس تھا کہ عرفان صادق ۔ علی صدف ۔ آصف جاوید جیسے جواں سال شعرا نے اپنی شاعری میں جس طرح سامعین کو قورمہ و پلاؤ فراہم کیا ہے اس کے بعد مجھ جیسے بوڑھے آدمی کی روکھی سوکھی روٹی کون قبول کرے گا ویسے بھی مولانا ظفر علی خان نے کہا تھا کہ جہاں چڑھتے ہوئے سورج کی پوجا ہوتی ہو وہاں ڈوبتے ہوئے آفتاب کو کون پوچھتا ہے اور ہم تو ڈوبتے ہوئے ستاروں کی طرح دنیا پر نظر ڈال رہے ہیں چلو میں جوان سال تو نہیں لیکن جواں فکر ہوں اس لیے آپ جواں سال میرے استاد ہیں کیونکہ علامہ اقبال نے کہا تھا کہ

جوانوں کو پیروں کو استاد کر

اور میں تو آپ ہی سے سیکھتا ہوں کیونکہ نوجوان پیروں کے استاد ہیں ۔ پھر آپ کو یہ بھی فضیلت حاصل ہے کہ آپ کان کے ذریعے سامعین تک نہیں پہنچتے بلکہ سیدھے دل میں اتر جاتے ہیں میرے لیے یہ مسلہ ہے کہ مجھے کان کے ذریعے آپ کے دلوں تک رسائی ہو رہی ہے اور آپ مجھے کہہ سکتے ہیں کہ

تم آئے ہو زمانے کی راہ سے

وگرنہ سیدھا تھا راستہ دل کا

واقعی شاعر اور شہنشاہ روز روز پیدا نہیں ہوتے اچھا شاعر کسی بھی قوم کا بہترین سرمایہ ہے شاعری نوع انسان کے لیے باعث عزت و افتخار ہے اور نوع انسانی کے اولین استاد شاعر ہی تھے ارسطو نے کہا تھا کہ شاعری میں نثر سے زیادہ فلسفہ اور تاریخ سے زیادہ جان ہوتی ہے ۔ جان کیٹس کہتا ہے کہ اگر شعر قدرتی انداز میں اس طرح وارد نہیں ہوتے جس طرح درختوں پر پتے آتے ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ شعر نہ لکھے جائیں اور میں نے واقعی دیکھا کہ شاعری جو ہے وہ درختوں پر پتوں کی طرح اگ رہی تھی کسی اور فلسفی نے بھی کہا تھا کہ شاعری کی ایک ایسی خوبی ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا شاعری تھوڑے لفظوں میں نثر کے مقابلے میں زیادہ بیان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے برجستہ شعر چلتا ہوا جادو اور بولتی ہوئی تصویر ہے اور آج میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے برجستہ شعر چلتے ہوئے دیکھے اور جادو اور بولتی ہوئی تصویروں کو رقصاں دیکھا ۔ اس مشاعرے کی کامیابی کے عقب میں جناب عرفان صادق ۔ آصف جاوید ۔ علی صدف اور سی ٹی این فورم اور سیوا آرٹ سوسائٹی کا اشتراک کار فرما تھا ۔ جدت و ندرت ادب کی ترویج ترقی کا اہم اور مرکزی نقطہ رہی ہے جو لوگ زمانے کے ہم رکاب رہے ہیں اور ترقی کے تقاضوں میں ڈھلتے رہے ہیں وہ نئی نسل کی تبدیلیوں اور نظریات کو پیش نظر رکھ کر ہی اپنا وجود روشن رکھ پائے ہیں سیوا آرٹس سوسائٹی اور سی ٹی این نے نسل نو مشاعرہ کروا کر یہ ثابت کر دیا کہ دو چار بڑے اور مخصوص شاعر مشاعرے کی کامیابی کی ضمانت ہوں یہ ضروری نہیں ہے سی ٹی این کے پرسکون اور خوبصورت عمارت میں فرشی نشست میں سفید دودھیا چادروں پر رنگا رنگ کشن دھرے تھے پروین شاکر کا مصرعہ ۔۔ وہ تو خوشبو ہے ۔۔ اس مشاعرے کا عنوان تھا اس کی مہک نے ماحول کو سحر انگیز بنائے رکھا نوجوان شعراء کی بڑی تعداد ہونے کے باوجود مشاعرے کا نظم و ضبط اور جوش و خروش قابل دید اور قابل داد رہا صدارت خالد ندیم شانی مہمانان مدیحہ شوق آرب ہاشمی ۔ احمد عماد اور شاکر حسین ۔ نظامت عرفان صادق اصف جاوید سی ٹی اینڈ کی انتظامیہ نے شکریہ اور تحسین کے کلمات سے نوازا سیوا ہارٹ سوسائٹی کے رو رواں جناب عرفان صادق نے شیر و ادب کو نئے زاویے دیے ہیں وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ کامیابی کے راستے پر رواں دواں ہیں وہ شہر سیوا چینل اور سیوا پیج کی زینت بنتے ہیں شرکا ہوا کے دوش پر سامعین کے دنوں تک رسائی پاتے ہیں بعد حضرات تصاویر اور تواضع کی گئی ڈاکٹر خالد سعید نے پروین شاکر کی غزل کوبکوب پھیل گئی باد شناسائی کی گا کر مشاعرے میں خوشبو کی شہرہ کو خراج تحسین پیش کیا جن شعراء نے اپنے خوبصورت کلام سے نوازا ان کے اسماء گرامی وقاص ریاض ۔ ماہ نور ملک ۔ الہام طارق ۔ ذیشان عباس۔ ارقم خان۔ محمد عبدالرحمان ہاشمی۔ بینش فاروق ۔ عزیز زاہد ۔ شاہ میر مغل۔ شاکر خان بلچ۔ عثمان الیاس ۔ کرن منتہی ۔ علی حسن۔ حسنین رضا۔ میاں سبطین ۔ انعم ظامی ۔ عین عمر۔ دانش علی دانش۔ زنیر سید ۔ عمار سید۔ سیف اللہ ۔ شوز حکیم ۔ غلام مصطفی باسم ۔ علی ارتضی ۔ عشاء مرزا ۔ فریال شیخ ۔ منتظمین میں عرفان صادق۔ عزیز قدیر مغل۔ محمد آصف جاوید ۔ دلشاد نسیم ۔ ثمینہ سہ ید ۔ علی صدف ہنزلہ شاہد شامل تھے ۔ ائر کموڈور جناب خالد چشتی محترمہ فردوس نثار کھوکھر ۔ شائلہ صفوان فہد عباس اور فیاض احمد کی کمی شدت سے محسوس ہوئی ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.