ضلع راجن پور پنجاب کا سب سے زیادہ پسماندہ ضلع ہے جو جنوبی پنجاب میں واقع ہے۔ کم شرح خواندگی نہ صرف کہ تعلیمی ترقی میں رکاوٹ ڈالتی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقے کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔ ضلع راجن پور میں تین تحصیلیں شامل ہیں جن میں راجن پور، جام پور اور روجحان شامل ہیں۔ ان تحصیلوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں سیلاب، غریب لوگ اور ان میں سے اکثر کے مٹی کے بنے ہوئے مکانوں کا استعمال شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محدود وسائل کی فراہمی کے باوجود، ان علاقوں میں تعلیمی معیار میں بہتری لانے کے لئے مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے بے پناہ بہتری ممکن ہو سکتی ہے۔
راجن پور کے علاقے میں بعض بااثر افراد موجود ہیں جن کی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ یہاں ترقیاتی منصوبوں کو کامیاب بنایا جا سکے۔ ان لوگوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے اور انہیں تعلیم کی اہمیت سمجھانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں انہیں یہ بات سمجھانی چاہیے کہ تعلیم ایک شاندار آلہ ہے جو نہ صرف ان کا مقام بلند کرتا ہے بلکہ علاقے کی معیشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ ان مقامی افراد کو تعلیمی پروگرامز شروع کرنے اور مقامی تعلیمی نظام میں معلومات کی ترسیل کے لئے شامل کیا جانا چاہیے-
راجن پور کے بیشتر پسماندہ علاقوں میں مٹی کے گھروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جو رہائش کے لیے خطرناک ہیں اور سیلاب کے دوران آسانی سے گر سکتے ہیں۔ اس کا حل تعلیمی منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر کیا جا سکتا ہے۔ فلاحی ادارے یا حکومت ایسے افراد کی رہائشی حالتوں کو بہتر بنانے کے لیے پروگرامز شروع کر سکتی ہے جو مناسب پناہ گاہ سے محروم ہیں، سستے مگر پائیدار مواد کے ذریعے۔ اس سے نہ صرف رہائشی حالات بہتر ہوں گے بلکہ بچوں کی تعلیم پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والی بات راجن پور میں سیلاب کی صورتحال ہے جہاں ہر سال اسکولز اور دیگر تعلیمی ادارے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ عارضی تعلیمی اداروں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لئے قائم کیا جائے۔ جب پانی کم ہو جائے تو دوبارہ تعلیمی سہولتوں کو قائم کیا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ، کمیونٹی کو سیلاب کے خطرات کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے اور ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے انہیں ایسی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ سالانہ بارشوں کے موسم میں زندہ رہنے کے قابل ہوں۔
موبائل سکول (بسیں یا دیگر سہولیات) بھی بچوں کو دور دراز دیہاتوں تک تعلیم فراہم کرنے کے لئے کارگر ثابت ہو سکتے ہیں، جس سے انہیں اسکول جانے کے لیے طویل فاصلوں سے گزرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ ضروری ہے کہ علاقے کی کمیونٹی کو تعلیمی عمل میں شامل کیا جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دینے کی اہمیت کو اجاگر کر سکیں۔ والدین کے ساتھ ملاقاتیں ضروری ہیں تاکہ والدین کو تعلیمی پروگراموں کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے اور انہیں اپنے بچوں کی تعلیم میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے کے لئے آمادہ کیا جا سکے۔
ضلع راجن پور میں بہتر معیاری تعلیم نہ صرف اس علاقے کی ترقی میں مدد دے گی، بلکہ ضلع کی مجموعی اقتصادی صورتحال پر بھی فائدہ مند اثرات مرتب کرے گی۔ ہمیں سیلاب اور مٹی کے بنے ہوئے گھروں کے مسائل کو حل کرنا ہوگا اور حکومت سیلاب ذدہ علاقوں میں سیلاب سے متاثر نہ ہونے والے کم لاگت والے مکان بنا کر انقلاب لا سکتی ہے۔ حکومت، با اثر افراد اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے ہم راجن پور کے تعلیمی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اگر ھم شرح خواندگی میں بہتری چاہتے ہیں تو ضلعی سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا قابل، موثر اور متحرک ہونا بھی بہت لازمی ہے-