اداریہ
پاک -اہران قیادت کا ملکر مسائل حل کرنے کا عزم
پاک یران برادرانہ تعلقات کو فروغ دینے کی خاطر ایرانی صدر کا دورہ پاکستان تاریخ ساز رہا ہے ۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا پاکستان میں پرتپاک استقبال ہوا ،دونوں ملکوں کی قیادت نے ملکر معیشت کو استحکام دینے کیلئے کئی معاہدے کئے ۔پاک ایران قیادت نے خطے میں امن ،ترقی اور خوشحالی کے لئے تعاون کو فروغ دینے کی کا وشوں کو کامیاب بنانے کا عزم دہرایا ہے ۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اپنے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی۔بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسانی سے ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان اور ایران کے تعلقات اور دیگر امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے علیحدہ ملاقات کی، جس کے دوران پاکستان-ایران اقتصادی مواقع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ ملاقات میں سرمایہ کاری کے امور پر بات چیت کی گئی، وزیراعلیٰ سندھ اور ایران کے صدر کے درمیان پاکستان-ایران اقتصادی مواقع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ایرانی صدر کے اعزاز میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں تقریب منعقد کی گئی، وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں 900 افراد مدعو تھے، تقریب میں صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، صوبائی سیکریٹریز شریک ہوئے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کراچی میں اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاک ایران تعلقات خراب نہیں کر سکتی، دونوں ممالک کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور مذہب کے مضبوط رشتے سے جڑے ہیں۔انھوں نے صیہونی ریاست کے خلاف ڈٹے رہنے کا اعلان بھی کیا اور فلسطین کی آزادی کو اولین ترجیح قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم دشمن کے خلاف مزاحمت کریں گے، ہمیں چاہیے کہ اسرائیل کے سامنے کھڑے ہوجائیں، یہ حکمت عملی کامیاب ہوگی اور ہم فاتح ہوں گے۔ایرانی صدر نے کہا کہ اب مزاحمت کی حکمت عملی غالب آچکی ہے، امریکا کی کوشش ہے کہ اسرائیل کو برقرار رکھا جائے، امریکا اور اس کے مغربی اتحادی ملکوں کی حکمت عملی ناکام ہوگئی۔قبل ازیں ایرانی صدر خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچے تو گورنر کامران خان ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت دیگر اہم صوبائی شخصیات نے کراچی ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔گورنر سندھ نے معزز مہمان کی کراچی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا، صوبائی وزرا عذرا پیچوہو، شرجیل انعام میمن، سید ناصر حسین شاہ اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے ایرانی صدر کا استقبال کیا۔ایرانی صدر ایئر پورٹ سے گورنر ہاؤس پہنچے جہاں سے وہ مزار قائد گئے جہاں انھوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کیے۔ایرانی صدر کی مزار قائد پر حاضری کے موقع پر گورنر کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔اس سے پہلے جب ایرانی صدر منگل کی صبح اسلام آباد سے لاہور پہنچے تھے جہاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا، انہوں نے ایرانی صدر سے پنجاب کابینہ کے اراکین کا تعارف کرایا۔بعد ازاں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مزار اقبال پر حاضری دی، ایرانی صدر نے مزار اقبال پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان گہرا تعلق ہے، پاکستان آکر خوشی ہوئی یہاں اجنبی سا احساس نہیں ہوا، ہم غزہ سےمتعلق اصولی مؤقف پر پاکستان کو سراہتے ہیں، میری خواہش تھی پاکستان میں عوامی جلسہ کرتا مگر کچھ وجوہات کی وجہ سے پاکستان میں عوامی جلسہ نہیں کرسکا، پاکستانی عوام جذباتی اور مذہبی ہیں۔لاہور کے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مستقبل میں مزید بڑھایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ قوموں کی برادری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے علم و ہنر اور سائنس و ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، ہماری یونیورسٹیاں علم و تحقیق کے مراکز ہیں اور تعلیم کے شعبے میں مربوط حکمت عملی سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے کلام کو ایران میں خصوصی پذیرائی حاصل ہے، فلسطین کے حوالے سے پاکستان اور ایران کا مؤقف واضح ہے، مسئلہ فلسطین کا حل خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے، مسئلہ فلسطین کا حل صرف مسلم امہ کا نہیں بلکہ پوری دنیا کےلیے اہم ہے، غز ہ میں اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔بعد ازاں صدر ابراہیم رئیسی لاہور سے کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر کراچی اور لاہور دونوں شہروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، کراچی میں تمام نجی و سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ایرانی صدر البراہیم رئیسی نے اپنے دورہ پاکستان پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے دہشتگردی کے عفریت سے ملکر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔