چوبیسویں منتخب وزیراعظم شہباز شریف کا مل کر مسائل حل کرنے کا عزم

27

اداریہ

پاکستان کی پارلیمنٹ میں الیکشن 2024ء کا اہم مرحلہ مکمل ہوگیا،وزیراعظم کے عہدے پر انتخابات ہوئے ۔
صدر مسلم لیگ (ن) میاں محمد شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے۔
وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد شروع ہوا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی، اجلاس میں شرکت کے لیے اراکین ایوان میں پہنچے۔اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف امیدوار تھے
جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب خان مدمقابل تھے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری، سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف ایوان میں پہنچے، وزارت عظمیٰٰ کے امیدوار شہباز شریف اور عمر ایوب بھی اسمبلی ہال پہنچے۔
نوازشریف اور شہباز شریف کی ایوان میں آمد پر اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے
اور ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی نے جام کمال سے حلف لیا،
بعدازاں انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب کا طریقہ کار پڑھ کر سنایا
اس دوران قومی اسمبلی میں اتحادی جماعتوں اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی اور شور شرابا کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ
وزیراعظم کاانتخاب ڈویژن کےطریقہ کار کے تحت ہوگا،
انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی۔ایاز صادق نے قائد ایوان کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ
شہباز شریف کو ووٹ دینے والے لابی ’اے‘ میں چلے جائیں، عمرایوب کو ووٹ دینے والے لابی ’بی‘ میں جائیں۔5 منٹ تک گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند کردیے گئے اور ایوان کے داخلی دروازوں کو مقفل کردیا گیا، بعدازاں ووٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، پارٹی اراکین وزیراعظم کے
انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ایوان میں نہیں آئے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رہنما اختر مینگل نے وزارت عظمی کے انتخاب کے لیے
کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا اور اپنی نشست پر ہی براجمان رہے۔
شہبازشریف نے 201 ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحادکونسل کےامیدوار عمر ایوب کو 92 ووٹ پڑے۔نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا
جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شدید نعرے بازی کی۔۔
وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
ہماری قیادت اور ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں
نواز شریف کی حکومت کا تین بار تختہ الٹا گیا مگر انہوں نے پاکستان کے مفادات کے خلاف
بات کرنے کا سوچا بھی نہیں.
شہباز شریف نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو سابق صدر آصف علی زرداری نے
بھی کہا پاکستان کھپے، نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کے خلاف بات نہیں کی۔
پی ٹی آئی کی باری آئی تو پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے اندر ڈال دیا
خواتین اور بچوں کے لئے انتہائی گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے
پاکستان کی افواج کے خلاف زہر اگلا، 9مئی کو ریاستی اداروں پر حملے کیے۔
میاں شہباز شریف کے خطاب سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کرتے رہے اور چور چور کے نعرے لگاتے رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم مل کر فیصلہ کرلیں تو ہمالیہ سے بلند اورسمندر سے گہرے چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں
مگر ہمیں پہلے بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ چیلنجز ہیں کیا؟
ملک کا بجٹ 17ہزار ارب ہے، صوبوں کو دے کر صرف 7ہزار ارب بچتے ہیں
قومی اداروں کا خسارہ 600ارب ہے اور ہر سال ایک ہزار ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے
میں بجلی چوری کی بات کر رہا ہوں گھڑی چوری کی نہیں۔
پی آئی اے کے قرضوں کا حجم 800ارب ہوچکا ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے
جس کا سارا بوجھ غریب آدمی آٹھاتا ہے
ہم اس کینسر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے
مہنگائی میں کمی اور روزگار میں اضافہ کریں گے
قرض آہستہ آہستہ ختم کریں گے، معاشی میدان میں کم از کم5لاکھ نوجوانوں کو آرٹیفشل انٹیلی جنس کی خصوصی تربیت دیں گے
چھوٹے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل فراہم کیے جائیں گے۔
ان حالات میں بلاشبہ ملکی حالات بھی تمام سیاسی جماعتوں سے معیشت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے مل کر کام کرنے کا تقاضا کرتے ہیں ۔

04.03/24

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-25-1-scaled.jpg

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.