خون کی کمی: ایک خاموش بیماری، اسباب، علامات اور قدرتی علاج

(تحریر:ڈائٹیشن سدرہ حسین )

8

خون کی کمی، جسے طبی زبان میں “اینیمیا” کہا جاتا ہے، ایک عام مگر سنگین مسئلہ ہے جو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں جسم میں موجود سرخ خون کے خلیات یا ان میں موجود ہیموگلوبن کی مقدار معمول سے کم ہو جاتی ہے۔ ہیموگلوبن آکسیجن کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتا ہے، اور اس کی کمی جسم میں آکسیجن کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے، جس کے باعث انسان خود کو اکثر تھکا ہوا، سست اور بے جان محسوس کرتا ہے۔
اینیمیا کی کئی اقسام ہیں، جن میں سب سے عام “آئرن کی کمی والا اینیمیا” (Iron Deficiency Anemia) یہ اس وقت ہوتا ہے جب جسم کو مناسب مقدار میں آئرن نہ ملے، جو کہ ہیموگلوبن بنانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ آئرن کے علاوہ وٹامن B12، فولک ایسڈ، اور پروٹین کی کمی بھی خون کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ خواتین، خاص طور پر وہ جو حمل کے دوران یا حیض کے دنوں میں زیادہ خون ضائع کرتی ہیں، اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ بچے، بوڑھے افراد، اور وہ لوگ جو غیر متوازن غذا کھاتے ہیں، ان میں بھی اس بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
خون کی کمی کی علامات عام طور پر آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں، جن میں جسمانی کمزوری، سستی، سانس پھولنا، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، سر چکرانا، جلد کی زردی، ناخنوں اور بالوں کی کمزوری، ہاتھوں اور پیروں میں ٹھنڈک اور بھوک کی کمی شامل ہیں۔ یہ تمام علامات ایک متحرک اور صحت مند زندگی کے لیے رکاوٹ بن جاتی ہیں۔
ماہرینِ صحت کے مطابق، آئرن کی کمی صرف جسمانی کمزوری کا باعث نہیں بنتی بلکہ دماغی کارکردگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔ تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم طلباء، دفتری ملازمین اور گھر میں کام کرنے والی خواتین جب تھکاوٹ، ذہنی دباؤ اور توجہ کی کمی محسوس کرتے ہیں تو اکثر اس کی جڑ خون کی کمی ہوتی ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ آئرن کی متوازن مقدار دماغی تیزی، بہتر یادداشت اور جذباتی توازن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ لہٰذا تعلیمی کارکردگی یا پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی چاہتے ہیں تو اپنی غذائی صحت پر خصوصی توجہ دیںاس کے ساتھ ساتھ ہمیں بچوں کی خوراک پر بھی خاص دھیان دینا چاہیے، کیونکہ آج کی نسل فاسٹ فوڈ، کاربونیٹیڈ ڈرنکس، اور چپس جیسے نقصان دہ اشیاء کی طرف زیادہ راغب ہے جو نہ صرف معدہ بلکہ خون کی افزائش کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی آئرن سے بھرپور غذا، دودھ، انڈے، دالیں، اور سبزیاں کھانے کی عادت ڈالیں۔ یاد رکھیں، بچپن میں اگر خون کی کمی کا مسئلہ حل نہ کیا جائے تو یہ زندگی بھر کا بوجھ بن سکتا ہے
خوش قسمتی سے، خون کی کمی کو دور کرنے کے لیے طبی علاج کے ساتھ ساتھ کچھ قدرتی اور غذائی طریقے بھی موجود ہیں، جنہیں اپنا کر اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو اپنی غذا میں آئرن سے بھرپور اشیاء شامل کرنا ضروری ہے۔ ان میں سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، میتھی، سرسوں، چقندر، اور مولی شامل ہیں۔ پھلوں میں سیب، انار، کیلا، اور لال بیریز بہت مفید سمجھے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گوشت، کلیجی، انڈے، اور دالیں بھی خون بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
اگر ہم قدرتی مشروبات کی بات کریں تو سب سے مؤثر جوس چقندر اور گاجر کا جوس ہے۔ چقندر میں آئرن، فولیٹ اور وٹامن C کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو خون بنانے میں مدد دیتی ہے، جبکہ گاجر میں موجود بیٹا کیروٹین اور آئرن اس عمل کو مزید مؤثر بناتے ہیں۔ اس جوس کی تیاری کے لیے چار درمیانے سائز کے چقندر، چار گاجریں اور آدھا لیموں لے کر اچھی طرح دھو لیں اور بلینڈ کرکے خالی پیٹ پی لیں۔ اس سے نہ صرف جسم میں آئرن کی مقدار بڑھے گی بلکہ خون کی روانی بھی بہتر ہو گی۔
ایک اور مؤثر نسخہ پالک، چقندر، بیریز اور مولی کا مشترکہ جوس ہے۔ پالک آئرن، کیلشیم اور فائبر سے بھرپور ہے، جبکہ بیریز اینٹی آکسیڈنٹس سے لبریز ہوتی ہیں جو جسم کو توانائی دیتی ہیں۔ اس جوس کے لیے دو مُٹھی پالک، ایک چقندر، تین چھوٹی مولیاں، ایک کپ لال بیریز اور آدھا لیموں لے کر بلینڈ کریں۔ روزانہ اس کا استعمال آپ کو مختصر وقت میں توانائی سے بھر دے گا۔یقیناً، خون کی کمی دور کرنے کے لیے آپ درج ذیل دو مؤثر قدرتی علاج بھی اپنا سکتے ہیں
کھجور آئرن، کیلشیم، پوٹاشیم اور وٹامنز سے بھرپور پھل ہے جو جسم کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے اور خون کی افزائش میں مدد دیتا ہے۔ رات کو 5 سے 6 کھجوریں ایک گلاس گرم دودھ میں بھگو دیں اور صبح نہار منہ کھجوریں کھا کر دودھ پی لیں۔ اس کا مسلسل استعمال چند ہفتوں میں خون کی کمی کو دور کر دیتا ہے، خاص طور پر بچوں اور کمزور خواتین کے لیے یہ نسخہ بہت مفید ہے۔

سیاہ تل (Black Sesame Seeds)آئرن کا خزانہ سمجھے جاتے ہیں۔ ایک چمچ سیاہ تل کو پانی میں بھگو کر پیس لیں، اس میں ایک چمچ شہد ملا کر روزانہ صبح نہار منہ کھائیں۔ اس سے نہ صرف ہیموگلوبن کی سطح میں اضافہ ہوگا بلکہ جسمانی قوت بھی بحال ہوگی۔ یہ نسخہ خاص طور پر وہ لوگ استعمال کریں جو سبزی خور ہیں اور گوشت نہیں کھاتے۔

یاد رکھیں، صرف دواؤں پر انحصار کرنے کے بجائے قدرتی غذا اور طرزِ زندگی میں بہتری لا کر ہم نہ صرف خون کی کمی پر قابو پا سکتے ہیں بلکہ ایک صحتمند، متحرک اور خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔ لہٰذا، اگر آپ خود کو اکثر تھکا ہوا، سست، یا بے جان محسوس کرتے ہیں تو فوری اپنی غذا کا جائزہ لیں اور ان قدرتی نسخوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کریں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.