جب زمین کی خوشبو بارش کی نمی سے جنم لیتی ہے ،جب کسان اپنے خواب ہل کی نوک پر باندھ کر نکلتا ہے ۔تو اسےآسمان کی رحمت کے ساتھ ساتھ بینک کی سہولت بھی درکار ہوتی ہے۔پاکستان کے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹد نے برسوں تک اسی کسان کے پسینے کو زرعی ترقی میں ڈھالا ۔زراعت کوئی فیکڑی یا کارخانہ نہیں کہ آج بند کریں اورکل نیا کھول لیں یہ ایک مسلسل عمل ہے جو جاری رہتا ہے ، زرعی ترقیاتی ادارے راتوں رات نہیں بنت
ے یہاں زمین کو وقت چاہیے ،محبت چاہیے اور سب سے بڑھ کر اعتماد چاہیے ۔زرعی ترقیاتی بینک کسان کا وہ ساتھی ہے جو اسےقحط ہو یا سیلاب تنہا نہیں چھوڑتا ۔یاد رہے کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے اور یہ ریڑھ کی ہڈی کسان محنت اور
اسے فراہم کی جانے والی سہولتوں سے جڑی ہوتی ہے ۔بےشک زراعت ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہے اور اسکی آبیاری پوری قوم کا فرض ہے۔ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت اولین قومی ڈیوٹی ہے ۔
وہ ادارے وہ تنظیمیں وہ قافلے وہ کارواں یا وہ کارپوریشنز اور بینک جن کے سربراہ کی نگاہ دورس ہو گی وہ ادارے کامرانیوں اور کامیابیوں کی منزلیں جلد طے کرلیتے ہیں کیونکہ حقیقی رہنمائی ہی مسیحائی سے ہمکنار کرتی ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ اس وقت پاکستان کا ایک ایسا ادارہ ہے جو دوسرے اداروں کے لیے بہترین مثال بنتا چلا جا رہا ہے ۔اس کی کامیابی اس کی کامرانی کا راز عیاں ہو چکا ہے اور یہ صرف اور صرف ایک ایسے سربراہ کی دورس نگاہ کا اعجاز ہی ہے کہ وہ ادارہ رفتار کن کے اوصاف عبیدہ سے سرفراز ہے۔ اس لیے کہ اس ادارہ کا سربراہ افسر نہیں آقا نہیں بلکہ وہ حقیقی معنوں میں پاکستان کی معاشی زلف پریشاں کو سنوارنے میں اپنا قرضہ رضا کر رہا ہے اور اس وقت اس ادارے کا کردار پاکستان کی معاشی بقاء کے لیے جزو اعظم کی حیثیت رکھتا ہے آپ حیران ہوں گے ،آپ تجسس میں ہوں گے کہ وہ پاکستان کا ایسا ادارہ کون سا ہے جو پاکستان کی معاشی کمزوریوں کو مضبوطیوں میں بدلنے میں اپنا کردار دکھا رہا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ یہ ادارہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ ہے جو سفید ہاتھی سے سونے کی چڑیا تک کا سفر صرف دو سال میں طے کر چکا ھے ، اس زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نے جو پچھلے ادوار میں خسارے کا سامنا کر رہا تھا ۔ الحمدللہ ! اپنی موجودہ لیڈرشپ کی وجہ سے صرف پچھلے دو سالوں میں ہی خسارے کا سفر طے کر کے منافع بخش ادارے کا روپ دھار لیا ھے ۔اس ادارے کو حقیقی استحکام دینے اور بنانے میں اس ہستی ک
ا تذکرہ نہ کیا جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ معاشی تاریخی بد دیانتی تصور ہو گی وہ شخصیت اور ہستی طاھر یعقوب بھٹی کی ہے جن کی سرشت میں پاکستان کی محبت اور پاکستانیت سے عشق خداداد ہے وہ اپنی ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے والےاس بینک کے صدر ذی وقار اور سی ای او ہیں ، اس بینک کو منافع بخش بینک بنانے میں طاھر یعقوب بھٹی جیسے معاشی راہنما کا کردار جزوِ اعظم کی حیثیت رکھتا ہے ، یہی وہ بڑا ہاتھ ہے جس نے بینک کے معاشی تاج محل کی گرتی ہوئی دیواروں کو سنبھالا دیا اور آج خسارۓ کے بطن سے منافع بخش ،خوشحال اور صحت مند معاشرۓ کی تشکیل اور ان کی معاشی بنیادوں کو مضبوط اور طاقتور بنانے میں دو سال میں سونے کی چڑیا کی صورت پیدا کر دی ہے ۔ آپ دیکھیں کہ اٹھارہ سال میں جو اس بینک نے کمایا تھا وہ اٹھارہ ارب روپے کا منافع تھا لیکن صرف پچھلے دو سالوں میں اسی بینک نے ترتالیس ارب روپے کا منافع کما کر ریکارڈ قائم کردیا ہے اور بینک پر پاکستان بھر سے چالیس ہزار مزید
کسانوں نے اعتماد کیا ہے ۔ زرعی بینک کی پیداواری مصنوعات اور اسکی خدمات پاکستانی کسانوں کی بڑی تعداد لے رہی ہے۔اس کے علاوہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نے ایک سو تریسٹھ ارب کے زرعی قرضہ جات چھوٹے کسانوں کو دئیے ہیں یہ بہت بڑی عددی برتری ہے ۔پاکستان کے زرعی انقلاب میں اگر کسی کا ہاتھ ہے تو وہ صرف زرعی ترقیاتی بینک لمیٹد کا ہے باقی کوئی بینک چھوٹے کاشتکار یا کسان کو پوچھتا تک نہیں ۔زرعی ترقیاتی بینک کی کارکردگی کا حسن وجمال اب پہلے والا نہیں رہا بلکہ اس میں کمرشل بینکوں سے بھی بلند مقام دکھائی دیتا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زرعی ترقیاتی بینک نے ان بینکوں کے نامور اور معاشی ماہرین کی خدمات کو کثیر معاوضہ پر حاصل کیا ہے تاکہ یہ بینک بھی کنونشل بینک کی سطح پر کھڑا ہو سکے اور آج یہی وجہ ہے کہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نہ صرف کسانوں کا بینک ہے بلکہ ایک مکمل کنونشل اور کمرشل سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔ہے اس میں اب کرنٹ اکاؤنٹ ، سیونگ اکاؤنٹ، پینشن اکاؤنٹ سب کچھ آپ کر سکتے ہیں اس میں آپ کے پاس موبائل ایپلیکیشن ہے انٹرنیٹ بینکنگ ہے واٹس ایپ چینل ہے بس جتنی ماڈرن بینکنگ ہے وہ زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نے صرف دو سالوں میں ہی حاصل کر لی ھے ۔مکرر کریڈٹ جناب طاھر یعقوب بھٹی صاحب کو جاتا ہے۔زرعی ترقیاتی بینک نے سولہ ارب روپے سے زائد ٹیکس قومی خزانے میں جمع کروایا ہے ۔وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خزانہ نے زرعی ترقیاتی بینک کے صدر طاہر یعقوب بھٹی کو ایک خاص ایوارڈ سے نوازاہے کیونکہ اسلام آباد میں سب سے زیادہ ٹیکس زرعی ترقایاتی بینک نے ہی قومی خزانے میں جمع کروایا گیا ہے ۔جو یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ ادارہ اپنے منافع کے ساتھ ساتھ قومی آمدنی میں بھی اضافے کا باعث بن رہا ہے ۔زرعی ترقیاتی بینک میں موجود انتظامیہ نے ایسی مثبت اصلاحات نافذ کی ہیں کہ اب اس میں کوئی اندھیر نگری نہ مچاسکے گا ۔چھ سو سے زائد گریجویٹس کو میرٹ پر ملازمتیں دی گئی ہیں جبکہ یہ بینک چھ لاکھ چھوٹے کسانوں کی مالی مدد اور زرعی ضروریات کی فراہمی کو ممکن بنا رہا