انسان کی ترقی علم سے وابستہ ہے ۔ جو بھی انسان ،گروہ یا قوم علم کی روشنی سے منور نہیں ھے وہ زندگی کی تگ و دو میں ہمیشہ پیچھے ھی رہتا ہے ۔ نہ تو وہ دنیاوی ترقی حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی اخروی زندگی کے لیے اپنی تیاری مکمل کر سکتا ہے ۔ کیونکہ علم کے بغیر اسکی فکری پرواز بلند ھو ھی نہیں سکتی۔ تاریخ انسانی پر نظر دوڑائی جائے تو پتہ چلتا ھے کہ ایک طویل عرصے تک علم کا حصول صرف مرد کا ھی حق سمجھا جاتا تھا جبکہ عورت کے لیے تعلیم ایک شجر ممنوعہ تھی۔ بلکہ اسلام سے پہلے تو جہالت کا یہ عالم تھا کہ لوگ اپنی بچیوں کو زندہ درگور کر دیا کرتے تھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آ مد سے تاریکی کے یہ اندھیرے چھٹ گئے ۔ اسلام نے علم کا حصول ھر مسلمان مرد عورت پر فرض کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشہور حدیث ھے کہ جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم دی انکی شادی کی اور پھر ان کے ساتھ حسن سلوک کیا تو اسکے لئے جنت ھے۔
اسلام ایسا دین ھے جس نے علم کے دروازے دونوں مرد وعورت کے لیے کھلے رکھے ہیں ۔ اسلام نے شروع ھی سے خواتین کی تعلیم پر بڑا زور دیا ہے ۔
مشہور قول ہے کہ ایک شخص کو تعلیم دینا صرف اسی کو تعلیم دینا ھے جبکہ ایک عورت کو تعلیم دینا پورے خاندان کو تعلیم دینا ھے ۔ اسی چیز کو نپولین بوناپارٹ نے یوں بیان کیا ہے کہ ،تم مجھے تعلیم یافتہ مائیں دو میں تم کو پڑھی لکھی قوم دوں گا ۔۔
ماں کی گود بچے کیلئے پہلی درسگاہ ھوتی ھے ۔ بچہ اپنی زندگی کا مقصد اور نصب العین یہیں سے سیکھتا ہے ۔ ایک پڑھی لکھی ماں ھی اپنے بچوں کو اچھائی اور برائی کا مطلب سمجھا سکتی ھے اور بہتر طریقے سے اچھا انسان بننے کے لیے اسکی رہنمائی کر سکتی ھے تاریخ اسلام کا مطالعہ کیا جائے تو بہت سی جید علماء اور فقہاء خواتین نظر آ تی ھیں جن میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا ،حضرت ام سلمہ ،ام صفیہ ،اسماءبنت ابوبکر ، فاطمہ بنت قیس ، نمایاں ہیں ۔
اسی طرح تحریک پاکستان میں بھی خواتین کا کردار بہت اہم رہا ہے ۔ مسلم خواتین نے تحریک پاکستان میں مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لیا اور علیحدہ وطن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ۔
وطن عزیز میں اب بھی خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں سیاست ھو، ادب ھو تعلیم و ہنر حتی کہ کھیل کے میدانوں میں بھی خواتین کسی سے کم نہیں ھیں ۔ پاکستان کی موجودہ حکومت نے جب سے عنان اقتدار سنبھالی ھے خواتین کی تعلیم وترقی کے لیے خصوصی کاوشیں جاری رکھی ھوئی ہیں ۔ خاص طور پر پنجاب میں جہاں مریم نواز کی صورت میں ایک خاتون وزیر اعلیٰ ھیں خواتین کی ترقی و خودمختاری کے بے شمار پروگرام شروع کر رکھے ھیں ۔
خواتین کی تعلیم کی اسی اہمیت کے پیش نظر ،پاکستان 11 سے 12 جنوری تک اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا ۔ کانفرنس میں 44 مسلم اور اتحادی ممالک کے تقریباً 150 سے ذیادہ معززین شرکت کریں گے ۔ پاکستان کی وزارت تعلیم زیر اہتمام منعقد ھونے والی اس کانفرنس میں دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے میں درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات ھوگی ۔ کانفرنس کا عنوان مسلم کمیونیٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم ، چیلنجز اور مواقع ھیں ۔
اس کانفرنس کا بنیادی مقصد مکالمے کو فروغ دینا اور تعلیمی چیلنجوں کیلئے قابل عمل حل تلاش کرنا ہے ۔ دفتر خارجہ کے مطابق یہ یہ سربراہی اجلاس وزراء ،سفراء ، سکالرز ،یونیسکو یونیسیف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کے لیے اعلیٰ سطحی بات چیت کا پلیٹ فارم مہیا کرے گا ۔
کانفرنس کا افتتاح وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کریں گے
اپنے کلیدی خطاب میں وزیراعظم پاکستان خواتین کی تعلیم اور صنفی مساوات کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کریں گے ۔
مزید برآں یہ کانفرنس ایک اسلامی پیغام اور اس بات کی تصدیق کرے گی کہ اسلام علم ،تہذیب اور عظیم اقدار کا مذہب ہے ۔ اسلام ایسے تمام قوانین کی حمایت کرتا جو خواتین کو تعلیم و ترقی تک رسائی فراہم کرتے ھیں ۔ ایسی تمام قانون سازی جو خواتین کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا کرے وہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ۔
خواتین کی تعلیم و ترقی کے لیے اس کانفرنس کا انعقاد موجودہ حکومت کا ایک مثبت اور قابل تعریف عمل ھے جو یقیناً پاکستان اور اسلام کی مثبت تشخص کو عالمی سطح پر نمایاں کرنے کا سبب بنے گا۔
ایسی کانفرنس کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ھے ۔
امید واثق ہے موجودہ حکومت خواتین کی تعلیم و ترقی اور خودمختاری کے لیے ایسے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گی تاکہ صحیح معنوں میں حقیقی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے ۔۔