فالج پر آگاہی اورپنز کا سمپوزیم۔

4

ن والقلم۔۔۔مدثر قدیر

فالج کا عالمی دن 29 اکتوبر کو منایا جاتا ہے تاکہ فالج کی سنگینی اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے طبی مسائل کو نہ صرف اجاگر کیا جا ئے بلکہ بیماری سے بچاؤ اور علاج کے بارے میں بیداری پیدا کی جا سکے اور زندہ بچ جانے والوں کی بہتر دیکھ بھال اور مدد کو یقینی بنایا جا سکے۔اس دن کو منانے کا آغاز 2006 میں ورلڈ اسٹروک آرگنائزیشن (WSO) نے کیا تھا اور WSO نے 2010 میں فالج کو صحت عامہ کی ایمرجنسی بھی قرار دیا ۔ ا س سے قبل یورپی اسٹروک آرگنائزیشن اس دن کو 10مئی کو مناتی تھی ۔ورلڈ اسٹروک مہم کے خیر سگالی سفیروں میں ہندوستانی کرکٹر سنیل گواسکر، سابق مس مصر ڈالیا ایل بیہری اور سائیکلسٹ البرٹو کونٹاڈور شامل ہیں۔فالج دنیا بھر میں ایک وسیع پیمانے پر پھیلنے والی بیماری ہے اور اس وقت معذوری کی واحد سب سے بڑی وجہ اور عالمی سطح پر موت کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے۔ صرف 2016 میں، فالج کے باعث 116 ملین لوگ جبکہ ہر چار میں ایک اس کا شکار ہوتا ہے۔ اس سال2024 یہ دن greater than stroke کے تھیم کو مدنظر رکھ کر منایا جاریا ہے ۔اس تھیم کے تحت لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ انسان ہر روز کسی نہ کسی جسمانی سرگرمی ،ورزش کا ارتکاب کرکے اس بیماری کی سنگین شرح کو کم ترین کرسکتا ہے۔فالج کی بیماری کا شکارانسان نہیں بلکہ ایک سسٹم ہوتا ہےجس کی وجہ سے انسان کے روز مرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں ۔کڑور کی آبادی پر مشتمل وطن عزیز میں اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 5فیصد سے زائد ہے اور اس تناسب سے 10لاکھ سے زائد لوگ کسی فالج کی وجہ سے معذوری کے ساتھ اپنی ذندگی گزار رہے ہیں ۔ فالج، جسے عرفِ عام میں برین اٹیک یا ’’دماغ کا دَورہ‘‘ کہا جاتا ہے، ایک ایسا مرض ہے کہ اگر اس کے اٹیک کے بعد جان بچ بھی جائے، تب بھی مستقل معذوری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ بعض مریضوں میں اس کا حملہ جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔ فالج کے بعد مریض کو جس قدر جلد طبّی امداد مل جائے، بحالی کے امکانات اُتنے ہی بڑھ جاتے ہیں۔اسٹروک سے بچائو کی عالمی تنطیموںنے اس حوالے سے ایک فارمولا ترتیب دیا جسے لوگوںکی آگاہی کے لیے بتانا بہت ضروری ہے اس فارمولے کو فاسٹ(FAST)کے لفظ سے تشبیہ دی گئی ہے جس میں Fسے مرادچہرہ ہے یعنی اگر کسی انسان کا چہرے کا ایک حصہ جھک جاتا ہے یا وہ بے حس ہو جاتا ہےاور اگر اس کی مسکراہٹ ناہموار ہوتو سمجھیںکہ خطرے کی گھنٹی ہے۔Aسے مراد اس انسان کا بازو ہے ، بازو کی کمزوری ،کیا ایک بازو کمزور ہے یا بے حس، اس شخص سے دونوں بازو اٹھانے کو کہیں اگر دونوں ایک ہی بار میں نہ اٹھا سکیں تو سمجھیں فالج اپنا کام کررہا ہے۔Sسے مراداسپیچ یعنی بولنا ہے ،کیا وہ شخص بولنے سے قاصر ہے یا سمجھنے میں مشکل ہے؟ اس شخص سے ایک سادہ جملہ دہرانے کو کہیں اگر نہ دھراسکے یاں آپ کو اس کی بات کی سمجھ نہ آئے تو یہ وقت ہے سائن Tکا یعنی کال کا فوری طور پر ایمرجنسی کے لیے کال کریں جیسا ہمارے ہاں نمبر1122ہے جس کی وجہ سے فالج سے متاثرہ شخص کو فوری طور پر نزدیکی ہسپتال منتقل کیاجاتا ہے۔اس لیے فاسٹ کے فارمولے کولوگوں میں آگاہی کے لیے پھیلائیں تاکہ فالج کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جاسکے ۔ فالج کے عوامل پر بات کرتے ہوئے ملک کے معروف نیورالوجسٹ پروفیسر قاسم بشیر کہتے ہیں کہ فالج کی بیماری کے عوامل میں میں سرِ فہرست بلند فشارِ خون، تمباکو نوشی، موٹاپا، تساہل پسندی، خون کی شریانوں کا تنگ ہونا، ذیابطیس اور کولیسٹرول کی زیادتی وغیرہ ہیں۔ جب کہ دیگر اسباب میں عُمر رسیدگی(عُمر میں اضافے کے ساتھ فالج کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں)، غیر متوازن غذا، نشہ آور اشیاء کا استعمال، دِل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، ذہنی و نفسیاتی امراض، تناؤ اور جینیاتی عوامل وغیرہ اہم ہیں۔فالج اور بلند فشارِ خون:فالج کا سب سے اہم سبب بلند فشارِ خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ہے۔فالج یا تو اُس وقت ہوتا ہےجب بلند فشارِ خون کے باعث دماغ کے کسی حصّے کی شریان میں خون جمنے سے دماغ میں خون کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے یا بلندِ فشار خون کے باعث دماغ کی شریان پَھٹ جاتی ہے۔ اگر صرف بلڈ پریشر ہی کو 120/80 کے قریب رکھ لیا جائے، تو ہم فالج کی کم و بیش نصف وجوہ سے بچ سکتے ہیں۔ تمباکونوشی کے باعث فالج ہونے کے امکانات میں چھے گُنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے باعث پھیپھڑوں کے ذریعے خون کی شریانوں میں جانے والے نقصان دہ کیمیائی مادّے شریانوں کے خلیات کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتے ہیں اور اس نقصان دہ کیمیائی عمل کے نتیجے میں دیگر مسائل کے علاوہ خون کی شریانوں کے نظام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، جو بالآخر دیگرفالج میں  امراض کی وجہ بننے کے ساتھ، فالج کا بھی باعث بنتی ہے۔تمباکو نوشی کے باعث جسم میں کولیسٹرول کی سطح متاثر ہوتی ہے۔ یہ خون میں اچھے کولیسٹرول یعنی HDL کی سطح کم کرتا اور خراب کولیسٹرول یعنی LDL کی سطح بڑھاتا ہے، جب کہ جسم میں ایل ڈی ایل کے اضافے ہی سے دماغ کے اٹیک (فالج) کا خطرہ بڑھتا ہے۔یہ شریانوں کو سخت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں خون کی روانی میں کمی آتی ہے، جو کہ بلند فشارِ خون یا خون جمنے کا سبب ہے اور پھر اسی سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ فالج سے بچاؤ کے لیے مناسب غذائی اشیاء مثلاً سبزیاں، پھل، مرغی اور مچھلی کا اعتدال و میانہ روی کے ساتھ استعمال ضروری ہے۔ ان اشیاء میں سلاد، سبزیوں، پھلوں کا استعمال تناسب کے اعتبار سے، گوشت کے مقابلے میں زیادہ ہونا چاہیے۔چکناہٹ، مرغّن اشیاء سے ہر ممکن حد تک پرہیز، نمک کے بے دریغ استعمال اور میٹھی اشیاء سے اجتناب بھی انتہائی ضروری ہے۔ زیادہ تر افراد صرف جسمانی طور پر غیر فعال رہنے کے باعث فالج کا شکار

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.