ایک اور 9مئی برپا کرنیوالی خواہش کا جنازہ

10

روداد خیال ۔۔۔صفدرعلی خاں

پاکستان کے حالات انتہائی نازک موڑ پر ہیں ۔صرف پاک فوج نے ہی ملک کو برباد کرنے والوں سے بچا رکھا ہے ۔فسادیوں کو نکیل ڈال کر ملک کو انتشار سے بچانے والی فوج نے ہی عوام کو ہمت اور حوصلے کی طاقت سے سرفراز کیا ہے ۔پاک فوج ایک جانب تو ملک کے کھلے دشمن کیخلاف برسر پیکار ہے تو دوسری طرف اندر سے اسکی جڑیں کاٹنے والے انتشاریوں کی یلغار کے آگے بند باندھے کھڑی ہے ،بلاشبہ پاک فوج ہی نے اب تک پاکستان کاوجود برقرار رکھا ہوا ہے اور ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے لازوال قربانیاں دیکر نئی تاریخ رقم کی ہے ،اس وقت شرپسندوں کے سامنے صرف فوج ہی سینہ سپر ہوکر مردانہ وار مقابلہ کر رہی ہے،اسی دوران کھلے دشمن کی وحشت ناکیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجا رہا ہے،پاکستان کے ہر دشمن کے عزائم خاک میں ملانے کی خاطر پاک فوج ہر آن مستعد و ہوشیار نظر آتی ہے ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں ۔ابھی شمالی وزیرستان میں سفاک دہشتگردوں کے خلاف لڑائی کے دوران پاک فوج کے بہادر و غیور کرنل سمیت 6جوانوں نے جام شہادت نوش کر کے پائیدار امن کے راستے ہموار کئے ہیں تو ادھر اسلام آباد کو خون میں نہلانے والوں کی خواہش کا جنازہ نکال دیا ہے ۔وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک پر شرپسندوں کی اعلانیہ یلغار روکنے کی خاطر فوج نے پوزیشنیں سنبھال کر ملک کی کسی بڑے سانحے کو روکنے کی پیش بندی کرتے ہوئے ایک نیا معرکہ سرکیا ہے ۔9مئی برپا کرنے والوں کی طرف سے پاکستان پر حملے کی ایک نئی سازش رچائی گئی تھی ، ایک اور 9مئی برپا کرنے کی پوری تیاری کی گئی جس پر عملدرآمد شروع کیا گیا ۔ملک کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا اہتمام کرنے والے اسلام آباد پر چڑھائی کرکے ریاست سے تصادم کا نیا راستہ نکال چکے تھے ،ان حالات میں پاک فوج نے فسادیوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر شر پھیلانے کا بڑا منصوبہ خاک میں ملا دیا ۔پرامن مظاہرے کی آڑ میں لاشیں گرانے والوں کی ساری واردات بے نقاب ہوگئی ۔اب انہیں کٹہرے میں لانا ناگزیر ہے،یہ سچ ہے کہ 9مئی کو پاکستان پر حملہ آوروں کو قرار واقعی سزا نہیں دی جاسکی اگر 9مئی برپا کرنے والوں کیساتھ سختی سے نمٹا جاتا تو آج ایک اور 9مئی برپا کرنے کی کوئی جرآت نہ کرتا ۔پاکستان دشمنوں نے عین اس وقت بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کیلئے پیش قدمی کی جب شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی میزبانی کرنے پراسلام آباد دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بننے جارہا ہے ،
شرپسندوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کی خاطر دھرنے کیلئے ڈی چوک کا انتخاب کیا ،پرامن احتجاج کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ وزیراعلی’ کے پی کے قافلے سے دہشتگردوں کی جانب سے وفاقی پولیس پر فائرنگ کی جاتی رہی ۔سینکڑوں افغانیوں سمیت کے پی پولیس کے درجنوں اہلکار بھی ریاست پر حملے میں ملوث پائے گئے ۔آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور تمام حدیں پار کرگئے ۔قافلے میں شامل مسلح جھتے پکڑے گئے ،سینکڑوں افغانی بھی حراست میں لئے گئے ۔ قانون اپنا راستہ بناتا چلاگیا اور ریاست پر اعلانیہ حملہ کرنے والے وزیراعلی’ خیبر پختونخوا کو حراست میں لینے کی متضاد اطلاعات آتی رہیں،تاہم رات گئے پتہ چلا کہ وہ موقع غنیمت جان کر فرار ہوگئے،جس کے بعد دھرنا دینے والے تخریب کار خود ہی منتشر ہوگئے۔پشاور سے لیکر اسلام آباد کے ڈی چوک تک تمام فسادیوں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود ریاست نے انتہائی تحمل کے ساتھ صورتحال کو بہتربنائے رکھا ،پولیس نے کسی جگہ بھی گولی نہیں چلائی یہی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔اب یہ بات کھل کرسامنے آئی ہے کہ پرتشدد مظاہروں کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو سبوتاژ کرنے کی خاطر تصادم کا راستہ اختیار کیا گیا ،ورنہ آئینی ترامیم کا معاملہ تو ابھی اسمبلی میں پیش ہی نہیں ہوسکا تو پھر اسکے خلاف احتجاج کیسا ؟.
دوسرا عمران خان کے خلاف باقاعدہ عدالتوں میں وزن رکھنے والے مقدمات زیر سماعت ہیں جس پر انکی گرفتاری کو بلاجواز قرار دیکر احتجاج کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔
موجودہ ملکی حالات کا تقاضا تو یہی تھا کہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرکے سیاستدان باشعور ہونے کا ثبوت دیتے ،مگر عملی طور پر ملک دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نفرت کی سیاست کو فروغ دیا گیا۔تخریب کار ،فسادیوں کی کارستانیاں بے نقاب ہوچکی ہیں ، اس پر وزیر داخلہ کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد میں دھاوا بولا گیا، شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آوروں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔حکومت کو اپنے اعلان پر من وعن عمل کرکے ملک میں پائیدار امن کے فروغ کی راہیں کھولنا ہونگی ،شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس تک دھرنا دینے والوں کا خواب چکنا چور ہوگیا۔پاک فوج کی کڑی نگرانی میں مجرموں کو سیاسی لبادے میں تخریب کاری کرنے کا کوئی موقع نہ ملا ،پاکستان کے ازلی دشمنوں کی ایک اور نو مئی برپا کرنے کی خواہش کا جنازہ نکل گیا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.