ڈاکٹر پروفیسر فیاض احمد رانجھا انسان دوستی کے چلتے پھرتے سفیر
منشا قاضی حسب منشا
عصر حاضر میں سیرت و اخلاق اسلامی اگر نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے جہاں تک شرافت و اخلاق عصمت نظر اور سعادت انسانیت کا تعلق ہے ایک نوع کا قحط الرجال ہے جس کا احساس دل کا خلجان اور روح کا خلفشار بن کر رہ گیا ہے اگر اس گئے گزرے دور میں کوئی ایسی شخصیت ہے جس کی انکھ میں حیا کی معصومیت دل میں ایمان کی حلاوت اور افکار و اعمال میں خدا کے خوف و خشیت کی جھلک نظر اتی ہو تو جہاں ہم اس نعمت کے لیے بارگاہ خداوندی میں سجدہ ء ریز تشکر ہیں وہاں اس جلیل القدر مسیحا ملت جناب ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا کی عظمت کو سلام کیے بغیر اگے نہیں بڑھ سکتے ان کی خدمات کا اعتراف حکومت پاکستان کو کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں ان کی انسان دوستی کی کوئی مثال دنیا میں بہت کم ملتی ہے ابن سینا نے کہا تھا وسعت قلبی اور بے لوث ہمدردی یہ بڑے عظیم الشان وصف ہیں لیکن اس حقیقت کا علم بہت کم لوگوں کو ہے اور جنہیں علم ہو جاتا ہے وہ خاموشی اختیار کر کے عظیم بن جاتے ہیں میں نے وفاقی ٹیکس محتسب جناب اصف محمود جاہ کے قریب جس شخصیت کو دیکھا وہ ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا کی شخصیت تھی وہ ایک ہمدرد محبت کرنے والے اور خوبصورت عادتوں کے دلفریب انسان ہیں ان کے پاس ایک ایسی چابی ہے جسے ہمدردی کی چابی کہا جا سکتا ہے اور وہ سونے کی چابی ہے جو دوسروں کے دلوں میں چاہت کے دروازے کھول دیتی ہے بیکن نے کہا تھا انسان کو لازم ہے کہ اپنی ہمدردی کے حلقہ کو تنگ نہ رکھے اور دوسروں سے بے سبب نفرت اور تعصب نہ کرے ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا عالی ظرف انسان ہیں محبت کرنے والے ہیں ہر ایک ادمی ان سے ملنے میں فخر محسوس کرتا ہے میں نے دیکھا ہے دنیا میں ڈاکٹر فیاض احمد رانجھاسے زیادہ کسی اور شخصیت کے ہمدرد لوگ بہت کم ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہمدرد اس شخص کے ہوتے ہیں جو خود دوسروں سے ہمدردی کا برتاؤ کرتا ہے ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا کی سرشت میں ہمدردی کا برتاؤ بدرجہ اتم موجود ہے ۔ ہر سال ہر حال میں ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا مفت طبی کیمپ کا انعقاد کرتے ہیں جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ پروفیسر ڈاکٹر جن کی فیسیں پانچ ہزار سے زائد ہیں وہ اپنی صلاحیتوں کی زکوۃ نکالتے ہیں اور وقت دیتے ہیں ۔ یہ صرف اور صرف ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا کی خوئے دل نوازی کا اثر ہے ۔ ۔ وہ قافلے بڑے خوش نصیب ہوا کرتے ہیں جن کی امیر ملکوتی تخیل کے حامل ہوں جن کے قائدین بلند جذبوں کی امین ہوں جن کے سالار کارواں سوز دروں کی دولت سے مالا مال ہوں ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا انہی اوصاف حمیدہ سے پوری طرح متصف ہیں ۔ ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا ہمدرد مسیح اور ہمدرد انسان دوست ہیں ہمدردی سے ہی ہمدردی پیدا ہوتی ہے اور یہ ہمدردوں کا ایک وسیع سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ گذشتہ روز
النور فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ٹبہ بابا فرید بالمقابل سنٹرل ماڈل سکول لاہور ڈاکٹر محمود شفقت میموریل فری ڈسپنسری فری سپیشلسٹ کیمپ جہاں پر ملک کے نامور ماہر امراض ڈاکٹروں نے سینکڑوں مریضوں کا مفت معائنہ کیا مفت معائنہ ۔ مفت عینکیں ۔ مفت انکھوں کا معائنہ ۔ مفت ادویات ۔ مفت الٹراساؤنڈ ۔ مفت جراحی۔ ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا ماہر امراض پٹھے جوڑ اور درد ۔ اور درد کا درماں ھیں پروفیسر ڈاکٹر فاطمہ محبوب کی سریع الحرکت کارکردگی کا حسن بھی ماحول میں چاندنی بکھیر رہا تھا وہ سربراہ علی لیب کے حوالے سے نہ صرف معروف ہیں بلکہ انسان دوستی کی مکمل تفسیر ہیں ۔ عربی زبان میں افتاب مونث ہے مہتاب مذکر ہے اس لیے تذکیر و تانیث کو کوئی امتیاز حاصل نہیں ہے سوائے اس کے کہ اس کا کام بولتا ہے پروفیسر ڈاکٹر سید اصغر نقی پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج کی فرش شناسی کی بلائیں لینے کو جی چاہتا ہے وہ اخلاق کی قوت سے مالا مال ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اخلاق وہ قوت ہے جس سے بدترین دشمن بھی زیر ہو سکتا ہے اگر تم اپنا کردار عظیم بنانا چاہتے ہو تو پہلے اپنے اخلاق کو عظیم بناؤ کسی کے ساتھ اتنے اخلاق سے پیش اؤ کہ وہ کبھی بھی تم پر اوچھا وار نہ کر سکے ۔ پروفیسر ڈاکٹر سید اصغر نقی اخلاق حمیدہ کا پیکر متحرک ہیں انہوں نے انے والی نسلوں کی اصلوں کو اخلاق کے اب رواں سے شاداب کیا ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر معین یقین سربراہ شعبہ امراض چشم کے بارے میں بسمل صابری نے کہا تھا کہ
وہ اشک بن کے میری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
ڈاکٹر معین ۔ یقین کی دولت سے مالا مال ہیں یقین ہمیشہ صدیق پیدا کرتا ہے شکوک و شبہات نے ابو جہل پیدا کیے ہیں اپ نے چشم بیمار کو شفا دی اور یہ سارے کا سارا اللہ کا ان پر بہت بڑا فضل ہے پروفیسر ڈاکٹر الطاف قادر جان سربراہ نفسیاتی امراض نیشنل ہسپتال کو قدرت نے لطف ان عنایات کے خزانوں سے مالا مال کیا ہے اور وہ متوسط درجے کے لوگوں کے لیے مسیح کا کردار ادا کر رہے ہیں ڈاکٹر پروفیسر فاریہ الطاف قادر سربراہ امراض جلد سروسز ہسپتال کہ دست طب میں شفا اور زبان پر دعا کا ورد جاری رہتا ہے ۔ اپ نے یہ عروج خیرات میں نہیں پایا ہے بلکہ اس کے عقب میں اپ کی نیک نیتی اور اپنے ایمان کی قوت کار فرما ہے دنیا میں عروج حاصل کرنے کے لیے دونوں چیزیں درکار انے نیتی اور مضبوط ایمان ۔ پروفیسر خواجہ خورشید احمد شعبہ ریڈیالوجی راشد لطیف ہسپتال کے سینے میں ہزارہا خورشید جلوہ افروز ہیں اپ کی خوش مزاجی ٹوٹے ہوئے دلوں کی دوا ہے سکرات نے بھی کہا تھا کہ خوش مزاجی سے امن و سلامتی حاصل ہوتی ہے اور