اللہ رب العزت نے جب انسان کی تخلیق کی. تو اسے منفرد خصوصیات کی نوازا. اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو مختلف قبائل اور خاندان میں تقسیم کیا. تاکہ اس کی پہچان ہو سکے. وہ چاہتا تو سب کو ایک ہی رنگ روپ، نسل میں پیدا کر دیتا. مگر اس کی دانائی اور حکمت کو کوئی نہیں سمجھ سکتا. انسانوں کو مختلف قبائل میں تقسیم کرنے کا مقصد کسی کو نیچا دیکھانا ہرگز نہ تھا. بلکہ خاندانی روایات کی بیناد پر ان کی عزت و احترام کے مقام کا تعین کرنا تھا . سادات کو دنیا و آخرت کی سرداری سے نوازا گیا. تمام انبیاء کرام سادات خاندان سے تعلق رکھتے ہیں . یہ قبائلی نظام دین اسلام کے اوائل تک تھا. کیونکہ دین اسلام میں قبائل کی بڑی اہمیت تھی. قرآن پاک اور حدیث نبی میں بڑا واضح پیغام ہے. کہ کسی عربی کو عجمی اور کسی گورے کو کالے پر فوقیت حاصل نہیں. سوائے تقوی اور نیکی کے. دین اسلام محبت، بھائی چارے کا پرچار کرتا ہے. ملک پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا. مگر بدقسمتی سے شروع دن سے ہم لوگ زبان، رنگ و نسل، صوبائیت کے زہر میں مبتلا ہو گئے. یہ زہر ہماری رگوں میں اس قدر سرایت کر گیا. کہ ہمارا وجود خطرے سے دوچار ہو گیا ہے. اپنے جسم کے ایک حصہ کو تو ہم پہلے ہی تن سے جدا کر چکے ہیں. مگر ہم نے اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا. سانحہ مشرقی پاکستان ہمیں آج بھی یاد ہے. ہندو قوم سے آزادی کے لیے یک جان ہوکر لڑنے والے ایک ساتھ نہ چل سکے. مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان سیاسی کھینچا تانی نے ملک کو دو لخت کر دیا. دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی الگ سے ہوئی. مغربی پاکستان کو انتظامی لحاظ سے چار صوبوں میں تقسیم کیا گیا. اور ملک میں وفاقی نظام حکومت قائم کیا گیا. نظام قدرت ہے کہ انسانوں کو مختلف صلاحیتوں سے نوازا جاتا ہے. جن سے ان کی پہچان ہوتی ہے. اسی طرح سے زمین کے مختلف خطوں کو مختلف معدنیات اور وسائل سے نوازا جاتا ہے. جس سے ہر خطہ ارض کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے. ملک پاکستان کے ہر خطہ کو قدرت نے بیشمار نعمتوں سے نوازا ہے. ہمارے ہاں چار موسم پائے جاتے ہیں. دنیا بھر کی معدنیات کا وسیع ذخیرہ ہمارے ہاں پایا جاتا ہے. صوبہ پنجاب زرعی لحاظ سے بہت اہمیت رکھتا ہے. ملک کی زرعی پیداوار کا کیثر حصہ پنجاب پیدا کرتا ہے. صوبہ سندھ بھی اس لحاظ سے کافی اہمیت رکھتا ہے. کراچی کی بندر گاہ ملک پاکستان کی شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے. صوبہ بلوچستان معدنیات سے مالا مال ہے. قدرتی گیس، کوئلہ، پیٹرول، گوادر کی بندرگاہ پاکستان کی تقدیر بدلنے میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے. صوبہ خیبر پختون خواہ قدرتی مناظر کا دلکش مجموعہ ہے. غرض ہر صوبہ کسی نہ کسی قدرتی نعمت کا سرچشمہ ہے. چارون صوبے ایک گھر کی مانند ہے. ایک کے بغیر دوسرے کی کوئی اہمیت نہیں. جس طرح ایک خاندان یا گھر کے رہنے والے افراد کا باہمی اتفاق ہی اس خاندان کی اصل طاقت ہوتی ہے. ایک گھر کے رہنے والے تمام بھائیوں کی خوبیاں اور خصوصیات مختلف ہوتیں ہیں. کوئی ذہین ہوتا ہے. تو کوئی بہادر، تو کوئی محنتی، کسی ایک کی کمی کی وجہ سے دوسروں کی اہمیت کم ہو جاتی ہے. بالکل اسی طرح سے ملک پاکستان کے چاروں صوبے ایک خاندان کی مانند ہیں. ان صوبوں میں رہنے والے تمام بہن بھائی مختلف خداداد صلاحیتوں کے مالک ہیں. مگر ان کے درمیان باہمی محبت اور بھائی چارہ ہی اصل طاقت ہے. ایک کے بغیر دوسرے کی اہمیت اور افادیت کم ہو جاتی ہے. بدقسمتی سے ہمارے سیاست دانوں اور سرداروں نے ہمیں آپس میں دست و گریبان کروا کر اس ملک کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے. ہماری معصوم عوام آج بھی ان کے جھانسہ میں اجاتی ہے. بلوچستان میں سرداری نظام چلتا ہے. بگٹی، مزاری، مگسی، مینگل مری قبائل کے سردار عوام کے وسائل پر قابض ہیں. یہ عوام کو باور کرواتے ہیں
کہ ہم آپ کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں. اصل میں یہ اپنے سرداری نظام کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں. انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں. عوام کو ہوش کے ناخن لینے ہوگے. اور اپنے حقوق اور ملک پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑنا ہوگی. اس وقت دنیا بھر کی نظریں پاکستان کی معدنیات پر ہیں. جس کا سرچشمہ بلوچستان ہے. مگر قبائلی سردار معصوم عوام کو گمراہ کر کے حکومت پاکستان کو بلیک میل کر کے اپنا حصہ وصول کرنا چاہتے ہیں. خدارا ملکی ترقی کی خاطر صوبائیت کے تعصب سے بالاتر ہوکر سوچیں. اسی میں ہماری اور ملک کی بقاء پوشیدہ ہے. نااتفاقی اور عدم برداشت کسی مسئلہ کا حل نہیں. ملکی مفاد کی خاطر وسیع قلبی کا مظاہرہ کرنا ہوگا.
ہوس نے کر دیا ہے ٹکٹرے ٹکٹرے نوع انساں کو
اخوت کا بیاں ہو جا، محبت کی زباں ہو جا