نبیرو سیارہ اور انوناکی مخلوق کائنات کے راز۔ قسط نمبر 8

محمد جمیل شاہین راجپوت کالم نگار و تجزیہ نگار

11
کائنات ہمیشہ سے انسان کے لیے ایک حیرت انگیز راز رہی ہے۔ قرآن مجید اور اسلامی روایات میں کائنات کی وسعت اور اس کے نظام پر بارہا غوروفکر کی دعوت دی گئی ہے۔ انسان کی تخلیق، آسمانوں اور زمین کی حقیقت، اور مخلوقات کی مختلف اقسام کے بارے میں اسلام نے واضح اصول اور حدود بیان کی ہیں۔ اس کے برعکس، قدیم تہذیبوں میں ایسے دیومالائی قصے اور نظریات ملتے ہیں جنہیں جدید دنیا میں بعض لوگ “غیر زمینی مخلوق” یا “پرانے خلائی مخلوق” کے نظریات سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک مشہور نظریہ انوناکی اور ان کے مبینہ سیارے نبیرو (Nibiru) کا ہے۔
قرآن اور کائنات کے اسرار
اسلامی عقائد کے مطابق کائنات کی تخلیق اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
⁠”بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، اور رات اور دن کے بدلنے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔” (سورۃ آل عمران: 190)
انسان کی تخلیق
اسلام کے مطابق انسان اللہ کی بہترین تخلیق ہے، جسے زمین پر خلیفہ بنایا گیا:
⁠”اور (وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں۔” (سورۃ البقرہ: 30)
انسان کی تخلیق کے بارے میں قرآن واضح طور پر بتاتا ہے کہ اسے مٹی سے پیدا کیا گیا اور اللہ نے اپنی روح اس میں پھونکی۔ اس کے برعکس قدیم تہذیبوں کی کچھ کہانیوں میں انسان کو دیوتاؤں یا مافوق الفطرت مخلوقات کی تخلیق کہا گیا ہے، جو اسلامی عقائد سے مطابقت نہیں رکھتا۔
قدیم تہذیبیں اور ان کے نظریات
قدیم تہذیبیں، خاص طور پر سومیری، بابلی، اور میسوپوٹامیا کی تہذیبیں، فلکیات، زراعت، اور دیگر علوم میں غیر معمولی ترقی یافتہ تھیں۔ ان تہذیبوں کی تحریروں اور نقوش میں انوناکی نامی مخلوقات کا ذکر ملتا ہے، جنہیں ان کے دیومالائی قصوں میں “آسمان سے آنے والے دیوتا” کہا گیا۔
انوناکی کا ذکر
1.⁠ ⁠آسمانی مخلوقات:
انوناکی کو دیوتا یا مخلوقات کے ایک گروہ کے طور پر پیش کیا گیا جو آسمان سے زمین پر آئے اور انسانوں کو تہذیب سکھائی۔
2.⁠ ⁠انسان کی تخلیق:
سومیری کہانیوں کے مطابق، انوناکی نے انسان کو ایک مزدور کے طور پر تخلیق کیا تاکہ وہ زمین پر ان کے لیے کان کنی اور دیگر کام انجام دے سکے۔
3.⁠ ⁠نبیرو سیارہ:
بعض نظریات کے مطابق، انوناکی ایک خیالی سیارے نبیرو سے آئے تھے، جو ہمارے نظام شمسی کا بارہواں سیارہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نبیرو زمین کے قریب سے گزرتا ہے، اور انوناکی اسی راستے سے زمین پر آئے۔
زگورات (Ziggurats) اور فلکیاتی علم
ایران اور عراق کے زگورات (قدیم عمارتیں) اور سومیری تحریروں میں ستاروں اور فلکیات کے علم کا ذکر ہے، جنہیں بعض لوگ انوناکی کی موجودگی کا ثبوت سمجھتے ہیں۔ تاہم، اسلامی نقطۂ نظر سے یہ سب انسانی تخلیق اور فطری علم کا نتیجہ تھا، نہ کہ کسی مافوق الفطرت مخلوق کا کام۔
حضرت ادریسؑ اور آسمانی علم
اسلامی روایات کے مطابق حضرت ادریس علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے علم، حکمت، اور فلکیات میں اعلیٰ درجہ عطا کیا۔ ان کے بارے میں قرآن مجید میں ذکر ہے:
⁠”اور ہم نے انہیں بلند مقام پر اٹھا لیا۔” (سورۃ مریم: 57)
حضرت ادریسؑ کا علم
1.⁠ ⁠فلکیات اور ریاضی:
حضرت ادریسؑ کو علم نجوم اور ریاضی کا ماہر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے انسانیت کو تحریر، لباس سازی، اور دیگر بنیادی علوم سکھائے۔
2.⁠ ⁠آسمانی سفر:
احادیث میں ذکر ہے کہ معراج کے سفر کے دوران رسول اللہ ﷺ نے حضرت ادریسؑ کو چوتھے آسمان پر دیکھا۔ یہ ان کے روحانی مقام اور اللہ کی قربت کی علامت ہے۔
انوناکی کے ساتھ جوڑنے کا نظریہ
بعض غیر مسلم نظریہ ساز حضرت ادریسؑ کے آسمانی علم اور بلند مقام کو انوناکی یا دیگر مخلوقات کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں، جو اسلامی عقائد کے مطابق غلط ہے۔ حضرت ادریسؑ اللہ کے نبی تھے اور ان کا علم اللہ تعالیٰ کی وحی کا نتیجہ تھا، نہ کہ کسی غیر زمینی مخلوق کا۔
اسلامی نقطۂ نظر اور جدید نظریات کا جائزہ
1.⁠ ⁠نبیرو سیارہ:
نبیرو کے وجود کے بارے میں جدید فلکیات میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔ یہ نظریہ زیادہ تر قیاس آرائیوں اور قدیم دیومالائی کہانیوں پر مبنی ہے۔
2.⁠ ⁠انوناکی اور خلائی مخلوق:
سائنسی برادری انوناکی کو محض دیومالائی کہانیوں کا حصہ مانتی ہے۔ تاہم، بعض غیر مسلم نظریہ ساز انہیں “پرانے خلائی مخلوق” کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
3.⁠ ⁠اسلامی تعلیمات:
اسلام کے مطابق تمام مخلوقات اللہ کی تخلیق ہیں، اور انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت ہے:
⁠”اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔” (سورۃ الذاریات: 56)
انسان کی تخلیق کے بارے میں قرآن کا موقف واضح ہے کہ وہ براہِ راست اللہ کی قدرت کا مظہر ہے۔ انوناکی یا کسی دیگر مخلوق کو اس میں شامل کرنا اسلامی عقائد کے خلاف ہے۔
نتیجہ
کائنات کے راز اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کا مظہر ہیں۔ قدیم تہذیبوں کے دیومالائی قصے، جیسے انوناکی اور نبیرو، انسانی تخیل اور اس وقت کے فلکیاتی علم کی عکاسی کرتے ہیں۔ اسلام ان نظریات کو رد کرتا ہے اور ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ کائنات اور انسان کی تخلیق صرف اور صرف اللہ کی قدرت کا حصہ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
⁠”اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب کو اپنے پاس سے تمہارے لیے مسخر کر دیا۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔” (سورۃ الجاثیہ: 13)
مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان نظریات کو صرف قدیم کہانیوں کے طور پر دیکھیں اور کائنات کے اسرار کو قرآن اور سنت کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کریں۔
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.