فاؤنٹین ھاؤس میں اہل قلم کانفرنس ۔۔۔۔

روبرو۔۔۔۔محمد نوید مرزا

7

فاؤنٹین ہاؤس ذہنی امراض میں مبتلا افراد کی ایک ایسی علاج گاہ ہے،جو پچھلے کئی برسوں سے انسانیت کی خدمت پر مامور ہے۔یہ ادارہ 1961ء میں رجسٹرڈ ہوا اور پروفیسر رشید چوھدری نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہاں ذہنی مرض میں مبتلا افراد کے علاج کا آغاز کیا۔پروفیسر صاحب نے یہ ادارہ فاؤنٹین ہاؤس امریکہ سے متاثر ہو کر ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی بحالی کے بنایا تھا۔پہلے تین سال اسے فاؤنٹین ہاؤس امریکہ کی سپورٹ حاصل رہی ۔اس کے بعد ادارے نے ذاتی کوششوں اور صاحب حیثیت افراد کے تعاون سے اپنا دائرہ کار بڑھایا اور اور اس میں کئی مزید پروگرامز بھی شامل کئے گئے۔اس وقت یہاں انسٹیٹیوٹ آف ڈس ایڈوانٹجڈ چلڈرن،نشہ اور بحالی کا سینٹر،خواجہ سرا سپورٹ پروگرام ،فری میڈیکل اینڈ سائیکاٹری پروگرام ،فری ذہنی و جسمانی بیماریوں سے بچاؤ پروگرام ،بچوں کی بیماری کی تشخیص و علاج گاہ،ہارون رشید ووکیشنل اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔یہ ادارہ لاہور،سرگودھا اور فاروق آباد میں بہترین خدمات سر انجام دے رہا ہے اور اب ملتان و فیصل آباد میں بھی نئے مراکز قائم ہو رہے ہیں۔امید ہے کہ آئیندہ پورے پاکستان میں اس کے مراکز قائم ہو جائیں۔یہ ادارہ ہزاروں خاندانوں کو زکوٰۃ فنڈ سے ادویات کی فراہمی کر رہا ہے۔تاریخ پر نظر دوڑائیں تو اس ادارے کو بنانے والوں میں سر گنگا رام،جناب معراج خالد ،جناب رشید چوھدری ،جناب ہارون رشید چوھدری اور جناب ڈاکٹر امجد ثاقب کے علاؤہ تمام ڈاکٹرز ،نرسز اور دیگر سٹاف کا حصہ ہے۔مریضوں کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے۔انھیں ادویات کے علاؤہ مصوری،خطاطی اور موسیقی کے ذریعے بھی علاج کی سہولت دی جاتی ہے۔ان مریضوں کے بنائے ہوئے شاہکار بھی فاؤنٹین ھاؤس میں موجود ہیں۔
پچھلے دنوں فاؤنٹین ھاؤس میں نویں ادب اطفال کانفرنس منعقد ہوئی۔جس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے بچوں کے معروف ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی۔کانفرنس کا انعقاد اکادمی ادب اطفال اور تعمیر پاکستان پبلی کیشنز اینڈ فورم نے کیا تھا۔کانفرنس تعمیر پاکستان میں اہل قلم کا کردار کے عنوان سے منعقد ہوئی۔پروگرام کے روح رواں معروف ادیب اور ماہنامہ ،پھول کے ایڈیٹر جناب محمد شعیب مرزا کی ان تھک محنت سے یہ کانفرنس کامیابی سے ہم کنار ہوئی ۔انھوں نے اپنے پیغام میں کہا،،اس کانفرنس کے انعقاد میں اکادمی ادبیات اطفال،تعمیر پاکستان پبلی کیشنز اینڈ فورم ،ماہنامہ پھول،اخوت اور فاؤنٹین ھاؤس کا باہمی تعاون و اشتراک قابل قدر ہے۔امید ہے بچوں کے ادب کے حوالے سے یہ نویں قومی کانفرنس یادگار ہی نہیں تاریخ ساز بھی ہوگی اور اس کے انعقاد سے آنے والے وقتوں میں بچوں کے ادب کی اہمیت نہ صرف اجاگر ہوگی بلکہ مزید قومی و عالمی کانفرنسوں کے انعقاد کی راہ بھی ہموار کرے گی اور حکومت کی توجہ بچوں کے ادب کی طرف مرکوز کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی،،
مرزا صاحب نے جو کہا کر دکھایا اور وہ کئی برسوں سے ہر سال پوری دلجمعی سے کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں،جب کہ سرکاری طور پر ابھی صرف ایک کانفرنس برائے ادب اطفال منعقد ہوسکی ہے ،جو اب ایک سوالیہ نشان کے طور پر ہمارے سامنے ہے کہ وعدوں کے باوجود اکادمی ادبیات ہر سال یہ کانفرنس کیوں نہیں کر سکی،کیا بچوں کا ادب کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔اس طرف بھر پور توجہ کی ضرورت ہے۔
نویں اہل قلم کانفرنس کے کئی سیشن ہوئے جس میں جناب اصغر ندیم سید،جناب ڈاکٹر امجد ثاقب ،جناب ارشد سلیم ،جناب ریاض احمد ،جناب محمد وحید،جناب ہارون رشید تبسم،محترمہ ڈاکٹر عظمی زریں اور جناب ڈاکٹر عمران مرتضی نے بطور صدور و مہمانان خصوصی شرکت کی اور بچوں کے ادب کی ترویج کے لئے بھر پور کوششیں کرنے پر محمد شعیب مرزا اور ان کی ٹیم کو سراہا،اس موقع پر شعیب مرزا نے خطبہء استقبالیہ دیا اور بچوں کے ادب کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کی۔اس تقریب میں مصنفین کو عمران مرتضی ایوارڈ ،،پروفیسر دلشاد کلانچوی ایوارڈ،مسلم ایوارڈ اور تسنیم جعفری ایوارڈ سے نوازا گیا ،جو گزشتہ برس شائع ہونے والی کتب اور مجموعی کارکردگی پر تھا۔یہ ایوارڈز جناب نذیر انبالوی ،جناب شعیب مرزا،جناب محمد فہیم عالم اور دیگر بہت سے ادباء و شعراء کو دئیے گئے۔اس کے علاؤہ ہال میں موجود ہر شاعر اور ادیب کو اکادمی ادبیات اطفال کی جانب سے ایوارڈ اور سند سے نوازا گیا،جو ایک احسن قدم ہے۔یہ ایک شاندار تقریب تھی،جس کا انتظار ہر سال رہتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.