موبائل فون کا بے جا استعمال – ہماری زندگیوں پر گہرا وار

ایم فاروق انجم مسعد

3
دنیا میں ہر نعمت اگر اپنی حدود سے نکل جائے تو رحمت کے بجائے زحمت بن جاتی ہے۔ موبائل فون بھی ایک عظیم نعمت ہے جس نے فاصلے مٹا دیے، تعلیم و تربیت کے در وا کر دیے، کاروبار، رابطہ اور معلومات کو انگلیوں پر لا کھڑا کیا۔ مگر آج ہمارا معاشرہ موبائل فون کے بے جا استعمال کا ایسا شکار ہو چکا ہے کہ اس کے نقصانات نے ہماری صحت، ذہن، دل، رشتے، وقت، دین، نسل، حتی کہ ہماری روزی تک کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔
سب سے پہلا نقصان جسمانی صحت کا ہے۔ موبائل کی اسکرین کی روشنی آنکھوں کی بینائی کم کرتی ہے، مسلسل استعمال سے نظر دھندلانے لگتی ہے، اور وقت گزرنے کے ساتھ آنکھوں میں خشکی، خارش، پانی آنا، یا مستقل چشمہ لگانے کی نوبت آ جاتی ہے۔ گردن جھکائے رکھنے سے گردن اور ریڑھ کی ہڈی کی بیماریاں عام ہو گئی ہیں جنہیں Text Neck کہا جاتا ہے۔ رات کو دیر تک موبائل دیکھنے سے نیند کا ہرمون melatonin متاثر ہوتا ہے اور نیند کی کمی انسان کو چڑچڑا، ذہنی بیمار، اور بے سکون بنا دیتی ہے۔
بے جا موبائل استعمال کی وجہ سے ذہنی دباؤ (Stress) میں اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر دوسروں کی مصنوعی زندگی دیکھ کر احساسِ کمتری (Inferiority Complex) پیدا ہوتا ہے، حسد اور غصے جیسے جذبات جنم لیتے ہیں۔ انسان کا دماغ مستقل notifications، ویڈیوز، memes اور بے مقصد scroll میں الجھ کر یکسوئی (Concentration) کھو بیٹھتا ہے۔ نوجوان نسل خاص طور پر Depression، Anxiety، Panic Attacks اور FOMO (Fear of Missing Out) کا شکار ہو رہی ہے۔
سب سے بڑا نقصان وقت کا ضیاع ہے۔ گھنٹوں سکرین پر ضائع کر دینا اور پھر وقت کی کمی کا رونا رونا، یہ آج کا المیہ بن چکا ہے۔ موبائل انہماک کی وجہ سے ضروری کام، ذمہ داریاں، اور عبادات تک رہ جاتی ہیں۔ موبائل سے قرآن مجید کی تلاوت، ذکر الہی، نماز کی پابندی میں غفلت پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
⁠وَالْعَصْرِ ۝ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ
“قسم ہے زمانے کی، بے شک انسان خسارے میں ہے”
(سورہ العصر)
ہم اپنی زندگی کا قیمتی وقت TikTok، Reels، بے ہودہ memes اور جھوٹی خبروں میں ضائع کر دیتے ہیں جو آخرت کیلئے خسارے کا سودا ہے۔
خاص طور پر لڑکیوں کا موبائل کے ذریعے بے جا میل جول، انٹرنیٹ فرینڈز، لایو ویڈیوز، بے پردگی، Selfies culture اور ناجائز روابط کا عام ہونا معاشرتی بگاڑ کو جنم دے رہا ہے۔ لڑکیاں ہوں یا لڑکے، جب موبائل پر غلط مواد دیکھنے کی عادت بن جائے تو حیاء ختم، کردار برباد اور ایمان کمزور ہوتا جاتا ہے۔ Mobile Pornography نے نسلوں کو اخلاقی موت دے دی ہے۔
چھوٹے بچوں کو کارٹونز کے بہانے موبائل تھما دینا سب سے بڑا ظلم ہے۔ بچے hyperactive، چڑچڑے، بدتمیز اور self-centred بنتے جا رہے ہیں۔ ان کی زبان، دماغی نشونما، جسمانی کھیل، اور فطری معصومیت سب کچھ موبائل کھا رہا ہے۔ بچوں کی تربیت ماں باپ کے بجائے Youtube Channels اور Mobile Games کرنے لگیں تو پھر نسلیں ناکام اور نافرمان ہو جاتی ہیں۔
نماز، تلاوت، اذکار، حتی کہ مسجد میں بھی Mobile Notifications کی آوازیں عبادت کا سکون ختم کر دیتی ہیں۔ رات کو دیر تک موبائل دیکھنے والا فجر کیلئے نہیں اٹھ پاتا۔ دن بھر موبائل والا جمعہ کے خطبے یا تراویح میں بھی mobile scroll کرتا رہتا ہے۔ یہ روحانی زوال کی بدترین مثال ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کا استعمال حادثے کے امکانات کو چار گنا بڑھا دیتا ہے۔ پاکستان میں ہزاروں نوجوان Call یا Messages پر Drive کرتے جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ یہ خودکشی کے مترادف ہے کیونکہ جان بوجھ کر ایسا رسک لینا حرام عمل کے زمرے میں آتا ہے۔
کسی بھی ڈیوٹی، چاہے سکول ٹیچر ہو، پولیس اہلکار، ڈاکٹر، کلرک، یا ڈرائیور – اگر ڈیوٹی کے وقت موبائل میں گم رہے تو وہ حرام کمائی کما رہا ہے۔ کیونکہ اس نے وقت بیچا ہے، اپنی توجہ نہیں۔ روزی حلال تب ہے جب انسان مکمل دیانت اور توجہ سے اپنے فرائض انجام دے۔ موبائل کی وجہ سے آج لوگ فرض میں سستی اور خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ایک کمرے میں بیٹھے لوگ اب ایک دوسرے سے بات کرنے کے بجائے موبائل کی دنیا میں کھوئے رہتے ہیں۔ والدین بچوں کو نظر انداز کرتے ہیں، شوہر بیوی کی بات نہیں سنتے، بہن بھائی مل کر بھی اجنبی بنے رہتے ہیں۔ Mobile نے انسان کو اکیلا، خود غرض، اور لاتعلق بنا دیا ہے۔ Prophet Muhammad (SAW) نے فرمایا:
⁠“اچھا انسان وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کیلئے سب سے بہتر ہو”
(ترمذی)
مگر آج ہم گھر میں موجود ہو کر بھی سب سے دور ہیں۔
 اپنے موبائل کا روزانہ استعمال ریکارڈ کریں۔ Play Store پر Apps موجود ہیں جو Screen Time دکھاتی ہیں,  روزانہ کم از کم 3 گھنٹے Mobile Free Time رکھیں, سونے سے 1 گھنٹہ پہلے موبائل بند کر دیں, کھانے کے وقت، بات چیت کے وقت، عبادت کے وقت موبائل الگ رکھیں۔
موٹیویشنل اور دینی لیکچرز سنیں بجائے فضول scroll کے,  گھر میں موبائل استعمال کے اصول بنائیں, ڈرائیونگ یا ڈیوٹی پر Mobile کا استعمال ترک کر دیں۔
یاد رکھیں! موبائل فون ایک ذریعہ ہے، منزل نہیں۔ یہ خدمت کیلئے بنا ہے، ہمیں غلام بنانے کیلئے نہیں۔ اگر آپ نے اس پر کنٹرول نہ کیا تو یہ آپ کی زندگی، صحت، ایمان، رشتے، اور آخرت سب کچھ تباہ کر دے گا۔ اپنا وقت بچائیں، آنکھیں بچائیں، دل بچائیں، ایمان بچائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں موبائل کے بے جا استعمال سے بچنے، اس کا درست استعمال کرنے، اور اپنی نسلوں کو اس فتنے سے محفوظ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.