Power Play  یا Poor  Play 

تحریر۔ محمد عمر کویت 

7

پاکستانی کرکٹ  ٹیم  بنگلہ دیش  سے ، ٹی ٹونٹی سیریز  ہار گئی، وہ ٹیم جس کے بارے میں کرکٹ بورڈ کے سربراہ فرما رہے ہیں  کہ اس کو ایشیا کپ اور  ورلڈ کپ کیلئے تیار کیا جا رہا ہے، صاحب  نے بابر اعظم  اور رضوان اعظم  کو یہ کہہ کر ٹی ٹونٹی  ٹیم سے باہر کر دیا تھا کہ ان کا بیٹنگ اوسط ٹی ٹونٹی  کی ڈیمانڈ کے مطابق  نہیں ہے، جناب  بنگلہ دیش  کے خلاف  دوسرے ٹی ٹونٹی میں پاکستان کے ان کھلاڑیوں نے جنہوں نے آپ کو ایشیا کپ  اور ورلڈ کپ لے کر دینے ہیں،  Power Play  کو Poor Play بنا کر رکھ دیا , اور Power Play  کے پہلے 6 اوورز میں محسن نقوی صاحب کے سپر اسٹارز 5 وکٹ کے نقصان پر 17 رنز بنا سکے، جس پر کرکٹ بورڈ کے چئیرمین محسن نقوی اور کپتان  سلمان علی آغا کو جتنا بھی ،،خراج  تحسین  ،، پیش کیا  جائے ، کم ہے

محسن نقوی  زندہ  باد، سلمان علی آغا  پائندہ باد

محسن نقوی  صاحب  نے کرکٹ بورڈ کا چئیرمین بننے کے بعد ایسے ایسے فیصلے کئے کہ جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، انہوں نے شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنا دیا جن کی ٹیم میں جگہ بھی نہیں بنتی تھی، انہوں نے وہ کچھ کر دکھایا  جو پہلے کبھی نہیں  ہوا تھا، بنگلہ دیشی ٹیم جو پاکستان کے خلاف  15 میں سے 14 ٹیسٹ ہار چکی تھی، اس کے خلاف اپنے ملک میں ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش ہو گئے، اب بنگلہ دیش  کی سرزمین پر پہلے دونوں ٹی ٹونٹی ہار کر کئی نئے ریکارڈ قائم  کر دئیے، اس سے پہلے پاکستانی  ٹیم بنگلہ دیش کے خلاف  کسی ٹی ٹونٹی میں آل آؤٹ  نہیں ہوئی تھی، محسن نقوی کے سٹارز نے یہ کارنامہ  دو مرتبہ انجام  دیا، دوسرے میچ کے دوران پاور پلے کو Poor Play بنا دیا , پہلے  6 اوورز میں 5 وکٹ پر 17 رنز،   فہیم اشرف ، قسمت کے دھنی تھے جن کے کیچ بار بار بنگلہ دیشی کھلاڑیوں  نے چھوڑے اور وہ 34 گیندوں پر 51 رنز کی اننگز کھیل  گئے، ٹیل اینڈرز  میں عباس آفریدی اور دانیال نے ان کا ساتھ دیا اور ٹیم کا اسکور 125 تک پہنچ  گیا ورنہ 44 پر سات وکٹ گر چکے تھے،بنگلہ دیش کی فیلڈنگ  بھی اچھی ہوتی تو ٹی ٹونٹی میں کم سے کم اسکور کا بھی ریکارڈ  بن جاتا ،خیر ابھی ایک میچ باقی ہے کھلاڑی  اس کیلئے بھی کوشش  کر سکتے ہیں ،  بابر اعظم  ابھی 29 برس کے ہیں   کرکٹ بورڈ نے ان کو بوڑھا کہہ کر باہر کر دیا کہ ان کو نوجوان  خون چاہیے، یہ دیکھ لیں کہ جس نوجوان خون کو  شامل کر رہے ہیں،  اس خون میں گرمی بھی ہے یا نہیں، مرزا غالب نے کہا تھا

جسم میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل

جو آنکھ ہی سے نہ ٹپکا وہ لہو  کب ہے ؟

اب تو کرکٹ کو تھوڑا  بہت سمجھنے والے بھی سوال کرتے ہیں کہ آخر محسن نقوی کو بابر اعظم  سے مسئلہ کیا ہے ، کرکٹ بورڈ کے معاملات  سنبھالتے ہی بابر اعظم کو تینوں فارمیٹ کی کپتانی  سے فارغ کر دیا، پھر ٹی ٹونٹی ٹیم سے ہی یہ کہہ کر فارغ کر دیا کہ ان کی بیٹنگ اوسط درست نہیں،  حالانکہ  بابر اعظم  اور رضوان کی جوڑی  دنیا کی واحد  اوپننگ جوڑی ہے جو ٹی ٹونٹی  میں چار مرتبہ 200 سے زائد کا ہدف  حاصل کر چکی ہے،ایک مرتبہ ورلڈ کپ میں انڈیا کے  خلاف  168 کا ہدف بھی بغیر کسی نقصان کے پورا کر دیا تھا ،بابر اعظم مسلسل 4 سال تک دنیا بھر  میں ٹی ٹونٹی کے نمبر ون بیٹر رہ چکے ہیں، وہ 128 ٹونٹی ٹونٹی  میچز  میں 4223 رنز بنا چکے ہیں جن میں 3 سنچریاں اور 36 نصف سنچریاں شامل ہیں، عہد حاضر  کے کسی کھلاڑی نے ٹونٹی ٹونٹی  میں بابر سے زیادہ رنز نہیں بنائے،  انڈیا کے روہیت شرما نے ان سے 87 رنز زیادہ بنائے ہیں، ان کو ٹیم سے نکالا نہ جاتا تو وہ اب تک ٹی ٹونٹی  میں سب سے زیادہ رنز کا عالمی ریکارڈ قائم کر چکے ہوتے ،یہ ان خا ہی نہیں پاکستان  کا ریکارڈ ہوتا،بابر اعظم  کی کپتانی  میں پاکستانی ٹیم نے 45 ٹی ٹونٹی میچز میں کامیابی حاصل  کی،یہ بھی ایک عالمی ریکارڈ  ہے، دنیا کے کسی کپتان کی قیادت میں کسی ٹیم نے اتنے ٹی ٹونٹی میچز نہیں جیتے، اتنے ریکارڈز  کسی بھی کھلاڑی  کو پاکستانی  ٹیم سے نکلوانے کیلئے کافی ہیں، کیونکہ  ایک ایسا کھلاڑی  جس نے صرف 6 ٹی ٹونٹی میچ  کھیل کر پورے 50 رنز بنائے ہوں وہ قیادت  کا زیادہ حقدار  ہے، اس کھلاڑی نے اب تک پاکستان  سے باہر 7 میچز میں کپتانی  کی ، جن میں سے صرف 6 میں پاکستان کو شکست  ہوئی ، ایک میچ ایسا  بھی تھا جو سلمان علی آغا کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم جیت گئی تھی، اس کے علاوہ تین میچز جو ان کی قیادت میں پاکستانی سرزمین پر کھیلے گئے، تینوں ہی پاکستان نے جیت لئے تھے، یہ سوچنے کی بھی ضرورت نہیں کہ وہ کس ٹیم کے خلاف  جیتےتھے،اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ بنگلہ دیش  کی B ٹیم تھی یا C, اور اس میں بنگلہ دیشی  ٹیم کا کوئی بھی ریگولر  باولر  شامل  نہیں  تھا،  اس جیت کے بعد پاکستانی کرکٹ  بورڈ  اور کپتان  نے بڑی خوشی  سے  کہا تھا کہ ٹیم کو اب بابر، رضوان اور شاہین کی ضرورت نہیں، یہی کھلاڑی  ورلڈ کپ کھیلیں گے  کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے تو فراخدلی  کی انتہا کر دی اور کہا کہ ان کھلاڑیوں  کے پاس موقعہ  ہے کہ دنیا کی مختلف  لیگز میں کھیل کر پیسہ کمائیں ، افسوس ناک بیان کپتان سلمان علی آغا کا تھا، جنہوں  نے کہا کہ بابر، رضوان کا ٹی ٹونٹی کیرئیر اب ختم ہو چکا ہے، یہ وہی سلمان آغا ہے جس کا کرکٹ کیرئیر بابر اعظم  نے بنایا تھا، جب اس وقت کا کرکٹ بورڈ سلمان آغا کو مسلسل ناکامیوں کے بعد فارغ کرنا چاہتا تھا، پاکستان میں سی کلاس  ٹیم سے ہوم سیریز  جیتنے کے بعد کرکٹ بورڈ کی طرف سے عندیہ دیا جا رہا  تھا کہ سلمان آغا کو ون ڈے اور ٹیسٹ میں بھی کپتان  بنا دیا  جائے ، کرکٹ بورڈ  کے ذہنوں پر بابر اعظم  اس حد تک سوار ہو چکے ہیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.