شرح سود کا کم ہونا عمومی طور پر ریل اسٹیٹ کی مارکیٹ پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں جہاں زمین کو ایک مستحکم اور منافع بخش سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت آپ نے جس نکتے پر توجہ دی ہے، وہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی پالیسیوں کا زمینوں کے لین دین اور مجموعی حکومتی ریونیو پر اثر ہے۔ آئیے اس معاملے کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں:
1. شرح سود کی کمی اور زمینوں کی قیمتوں میں اضافہ:
شرح سود اور سرمایہ کاری:
جب بینکوں کی شرح سود کم ہوتی ہے تو بینکوں میں رقم رکھوانا کم منافع بخش ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں سرمایہ کار دیگر شعبوں، خاص طور پر ریل اسٹیٹ کی طرف رجوع کرتے ہیں کیونکہ زمین کی قیمت میں اضافہ ایک محفوظ اور طویل مدتی منافع کی ضمانت دیتا ہے۔
ڈیمانڈ میں اضافہ:
شرح سود کم ہونے کی وجہ سے لوگوں کے لیے ہاؤسنگ یا کمرشل پراپرٹیز پر قرض لینا زیادہ سستا ہو جاتا ہے۔ اس سے زمینوں اور جائیدادوں کی مانگ بڑھتی ہے، جو قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
2. موجودہ ٹرانسفر فیسیں اور ان کا اثر:
فیسوں کی زیادہ شرح:
موجودہ ٹرانسفر فیس، اسٹامپ ڈیوٹی، رجسٹریشن چارجز، اور کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) وغیرہ کی بلند شرح زمین کے لین دین پر ایک مالی بوجھ بناتی ہے۔
مثال کے طور پر، اگر کسی پراپرٹی کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو ٹرانسفر فیس بھی زیادہ ہو جاتی ہے، جس سے لوگ لین دین کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور “کالے دھن” یا غیر رجسٹرڈ معاہدوں کا سہارا لیتے ہیں۔
یہ حکومتی ریونیو کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے، کیونکہ زیادہ فیسیں ادا کرنے کے بجائے لوگ غیر رسمی لین دین کو ترجیح دیتے ہیں۔
شیڈول ریٹ کی غیر حقیقت پسندی:
پاکستان میں زمینوں کے “شیڈول ریٹ” اکثر مارکیٹ ویلیو سے مختلف ہوتے ہیں۔ اگر شیڈول ریٹ زیادہ ہو تو اس پر عائد ٹیکس اور فیس زیادہ بنتی ہے، جس کی وجہ سے لوگ ٹرانسفر کے عمل سے گریز کرتے ہیں۔
3. کم شیڈول ریٹ اور زیادہ ٹرانسفرز:
لین دین میں اضافہ:
اگر ریونیو ڈیپارٹمنٹ شیڈول ریٹ کم کر دے تو لوگوں کو زمین کی ٹرانسفر فیسیں ادا کرنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔
کم فیسوں کی وجہ سے لوگ زمین کی ملکیت کو سرکاری طور پر منتقل کرانے میں دلچسپی لیں گے۔
غیر رجسٹرڈ معاہدوں کی تعداد کم ہوگی، جس سے حکومتی ریونیو بڑھ سکتا ہے۔
حکومتی ریونیو کا اضافہ:
شیڈول ریٹ کم کرنے سے انتقالات کی تعداد بڑھ جائے گی، اور زیادہ تعداد میں فیسیں جمع ہوں گی۔ اس سے مجموعی حکومتی آمدنی میں اضافہ ہو سکتا ہے، حالانکہ فی لین دین فیس کم ہوگی۔
4. اصلاحات کی تجویز:
شیڈول ریٹ کے تعین میں لچک:
ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے کہ وہ زمین کے حقیقی مارکیٹ ریٹ کے قریب شیڈول ریٹ طے کرے اور مختلف علاقوں کے حساب سے اس میں فرق رکھے۔
ٹیکس کی کم شرح:
ٹیکس اور فیس کی شرح میں کمی کرتے ہوئے اسے زیادہ عوام دوست بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ قانونی طور پر زمین کا انتقال کرائیں۔
ڈیجیٹل لین دین کا فروغ:
انتقالات کے عمل کو آسان اور شفاف بنانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز متعارف کرائے جائیں۔ اس سے رجسٹرڈ معاہدوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
نتیجہ:
شرح سود کم ہونے سے زمینوں کی قیمتوں میں اضافے اور سرمایہ کاری کے رجحان کو دیکھتے ہوئے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو فوری طور پر اپنی پالیسیوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ شیڈول ریٹ کم کرنے اور فیسوں کو مناسب سطح پر رکھنے سے نہ صرف زمینوں کے قانونی انتقالات میں اضافہ ہوگا بلکہ حکومتی آمدنی میں بھی بہتری آئے گی۔ موجودہ حالات میں یہ ایک اہم موقع ہے جسے نظر انداز کرنا ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔