ماہانہ آرکائیو

July 2024

جسٹس عالیہ نیلم تعیناتی پر بے جا اعتراضات

جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی طرح جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نامزدگی پر نئی بحث چھڑ گئی۔ اس نامزدگی پر بھی وکلاء منقسم نظر آرہے ہیں۔ کچھ کے نزدیک جسٹس عالیہ نیلم کی پروموشن انکی اہلیت و قابلیت کی بدولت ہے مگر کچھ کے

اب تاخیر نہ کریں

رودادِ خیال ۔۔۔صفدر علی خاں پاکستان کا شروع سے ہی یہ المیہ رہا ہے کہ ملکی مفاد کو سیاست پر قربان کرنے کی روایت کو آگے بڑھایا گیا ۔سارے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کا طریقہ کار ضرور مناسب تصور کیا جاتا رہا ہے مگر یہاں ہٹ دھرمی اور صوبائی

شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کانفرنس اور امن قائم کرنے کا عزم

اداریہ پاکستان کے امن کی خاطر اقدامات کی دنیا معترف ہے ،عالمی امن کیلئے بے مثال قربانیاں پاکستان کی تاریخ کا حصہ رہیں گی ۔دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے دہشتگردی کی جنگ کا جانی و مالی نقصان الگ ہے ،ان سب کے باوجود پاکستان اپنے امن کے

ارے بجلی، مفلسی اک جرم ہے

تحریر: عاصم نواز طاہرخیلی کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں بلکہ زاتی مفادات ہوتے ہیں۔ ایسی ہی سیاست کی بد ترین شکل ہمیں پاکستان میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہاں اشرافیہ نے وسائل اپنے لیے اور مسائل عوام کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔

پاک روس خوشگوار تعلقات کو فروغ دینے کی کامیاب کاوش

اداریہ پاک -روس تعلقات کے فروغ سے تعمیر وترقی کی نئی راہیں نئی منزلیں طے کی جارہی ہیںن لیگ کی سربراہی میں قائم موجودہ مخلوط حکومت نے اپنے دوستوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ پرانے دوستوں سے دیرینہ تعلقات کو خوشگوار بنانے کیلئے نیا سنگ

بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی

بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کے بارے میں اقوام متحدہ کے گروپ کی سفارشات ایک آزاد پینل نے دی تھیں، ترجمان سربراہ اقوام متحدہ نیویارک(مانیٹرنگ سیل)بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی

تصویر کا دوسرا رخ ضرور دیکھیے

احساس کے اندازتحریر ؛۔ جاویدایازخان کہتے ہیں کہ ہر تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں ۔دیکھنے والوں کو بعض اوقات صرف یہ ایک رخ ہی نظر آتا ہے جس سے وہ اپنی راۓ قائم کرلیتا ہے ۔جبکہ اس کے برعکس تصویر کا دوسرا رخ جو پہلے منظر سے بہت مختلف ہوتا ہے

ھماری پہچان پاکستان

دنیا بھر میں ملک کے نام سیکھنا طلباء کے لیے بہت اہم ہے، نہ صرف جغرافیائی سیاسی پہلوؤں کے لیے بلکہ اپنی دلچسپی کے علاقے کی حد کو بڑھانے کے لیے بھی۔ ابھی تک، دنیا میں تقریباً 254 ممالک ہیں لیکن اقوام متحدہ کے ممبران کے مطابق، اس وقت 197