ڈیجیٹل دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت
پاکستان میں اس وقت “ڈیجیٹل دہشتگردی” کی اصطلاح کے بڑے چرچے ہیں ،دراصل انتشار پھیلانے کی خاطر شرپسندعناصر جو کمپیوٹر ،نیٹ ،سمارٹ فون سے کسی حکومت کیخلاف پروپگنڈا کرتے ہیں
اسے سائبر ٹیررازم قرار دیا گیا ہے ،سوشل میڈیا جسمیں فیس بک ،ایکس ،وٹس ایپ اور پر افراتفری کیلئے جھوٹی اور من گھڑت چونکا دینے والی خبریں پھیلاتے ہیں وہی ڈیجیٹل دہشتگرد ہیں ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ سے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور ان کے خاندان کے خلاف باتیں کی گئی ہیں ، مخصوص ٹولے نے 9 مئی کو ملک کی جڑیں ہلانے کی کوشش کی اور ملکی اداروں پر حملے کیے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے بعض سفارتخانوں پر حملے کیے گئے، یہ واقعات جرمنی اور لندن میں ہوئے جو انتہائی افسوسناک ہیں، اس حوالے سے متعلقہ سفیروں کو بلاکر ڈی مارش کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اپنے سفارخاتوں کی حفاظت کو یقنی بنانا ہمارا فرض ہے، جس پر دفترخارجہ اور نائب وزیراعظم نے فوری طور پر ایکشن لیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی کاوشوں سے ویزا رجیم میں مثبت تبدیلی لے کر آئے ہیں، جن ممالک سے ویزا فیس نہیں لی جاتی ان کی تعداد 126 ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان 126 ممالک سے آنے والے سیاحوں،تاجروں اور دیگر سفر کرنے والوں سے ویزا فیس نہیں لی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایز آف بزنس کے تحت یہ مراعات دینی چاہئیں، ویزا پالیسی سے متعلق کابینہ منظوری دے گی، ویزا پالیسی میں نرمی کے فیصلے سے پاکستان باہر سے آنے والوں کے لیے پرکشش مقام بن گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ باہر سے آنے والوں کے لیے 24گھنٹے کے اندر ویزا کی سہولت فراہم کی جائے گی، ویزا پالیسی سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا، ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، جب کہ اس اقدام سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔پاکستان کی اتحادی حکومت اجتماعی کاوشوں کے ساتھ ملک کو درپیش شدید چیلنلجز سے نمٹ رہی ہے، آئی ایم ایف سے ہمارا اسٹاف لیول معاہدہ بہت کاوشوں کے بعد ہوا۔ہم نے غریب آدمی پر بوجھ نہیں ڈالنا، آج بھی غریب آدمی مہنگائی سے پریشان ہے، ہم نے اپنے پی ایس ڈی پی کو 50 لاکھ روپے کم کرکے 3 ماہ کے لیے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کو ریلیف دیا لیکن یہ کافی نہیں ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی واقعات میں اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں ہمارے قوم کے عظیم سپوت جو سول آرم فورسز، فوج اور پولیس میں جوان شہید ہوئے، یہ پاکستان کے خلاف منظم سازش ہے۔دہشت گردی کی یہ لہر قابل افسوس ہے، اس میں کچھ ہمسایہ ممالک کا کردار ہے، ان کو برادرانہ طور پر سمجھایا ہے، پچھلے دور میں خواجہ آصف وہاں گئے تھے اور ابھی بھی ان رابطے ہورہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہم نے 40 سال تک ان کے لاکھوں بہن بھائیوں کو اپنے ملک میں مہمان رکھا لیکن کبھی یہ شکوہ نہیں کیا کہ ہمیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور آپ کو بوجھ سمجھتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے اچھائی کے بدلے ہمیں یہ بدلہ دیا جائے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) وہاں سے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بناکر امن کو غارت کردے، تجارت کو تباہ کردے، یہ ناقابل برداشت ہے۔9مئی کو ملک کی جڑیں ہلانے کی کوشش کی گئی ۔پوری قوم جانتی ہے کہ آج یہ نئے ہتکھنڈوں سے پاکستان ، پاکستان کے پرامن شہریوں اور افواج پاکستان کے خلاف نئی وارداتیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائٹ سے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور ان کے خاندان کیخلاف جو باتیں کی جارہی ہیں، اس طرح کے دلخراش مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس لمحے کا پوری طرح احساس کرنا ہوگا۔انکا کہنا تھا کہ کسی صورت بھی مادر وطن اور افواج پاکستان کیخلاف کسی طور پر بھی ہم ایسا کوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے۔بلاشبہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک سیاسی جماعت کے سائبر ٹیررازم کے فعل کو بنیاد بناکر دفتر سیل کرنا معقول جواز ہے ۔ملک میں پھیلتی ڈیجیٹل دہشتگردی پر پوری قوت سے قابو پانے کی ضرورت ہے ۔وقت کا تقاضا ہے کہ ہر طرح کی دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں ۔